الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
40. باب اسْتِحْبَابِ اسْتِلاَمِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ فِي الطَّوَافِ دُونَ الرُّكْنَيْنِ الآخَرَيْنِ:
40. باب: طواف میں دو یمانی رکنوں کے استلام کے استحباب کا بیان۔
Chapter: It is recommended to touch the two Yemeni Corners in Tawaf and not the other two corners
حدیث نمبر: 3066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرنا عمرو بن الحارث ، ان قتادة بن دعامة ، حدثه، ان ابا الطفيل البكري ، حدثه، انه سمع ابن عباس ، يقول: " لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلم غير الركنين اليمانيين ".وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ قَتَادَةَ بْنَ دِعَامَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ الْبَكْرِيَّ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ غَيْرَ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ ".
ابوطفیل بکری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرمارہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ دو یمانی کناروں (رکن یمانی اورحجر اسود) کے علاوہ کسی اور کنارے کو چھوتے ہوں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو رکن یمانی کے سوا کا استلام کرتے نہیں دیکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1269

   صحيح مسلم3066عامر بن واثلةلم أر رسول الله يستلم غير الركنين اليمانيين
   جامع الترمذي858عامر بن واثلةلم يكن يستلم إلا الحجر الأسود والركن اليماني
   بلوغ المرام615عامر بن واثلةيستلم من البيت غير الركنين اليمانيين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 615  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی اس کے راوی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے دونوں یمانی رکنوں کے بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 615]
615 لغوی تشریح:
«يستلم» یعنی ہاتھ سے چھوتے۔ یہ ہر طواف میں مسنون ہے۔
«غير الركنين اليمانيين» نون کے بعد والی یا کا مخفف ہے اور اسے کبھی کبھی تشدید سے بھی پڑھا گیا ہے۔ یمن کی جانب منسوب ہے۔ چونکہ یمن کی طرف ان کا رخ ہے، اس لئے انہیں رکن یمانی کہتے ہیں۔ اور «ركن البيت» سے مراد اس کے ایک جانب ہے۔ ان دونوں رکنوں اور کونوں سے مراد حجر اسود والا کونا اور بیت اللہ کا جنوب مغربی کونا ہے۔ ان دونوں کا استلام اس وجہ سے ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رکھی ہوئی بنیادوں پرقائم ہیں۔ اور «ركنين شاميين»، یعنی ملک شام کی جانب والے کونوں کی یہ حیثیت نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 615   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 858  
´بیت اللہ کے دوسرے کونوں کو چھوڑ کر صرف حجر اسود اور رکن یمانی کے استلام کا بیان۔`
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما کے ساتھ تھا، معاویہ رضی الله عنہ جس رکن کے بھی پاس سے گزرتے، اس کا استلام کرتے ۱؎ تو ابن عباس نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہیں کیا، اس پر معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی چیز چھوڑی جانے کے لائق نہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 858]
اردو حاشہ:
1؎:
خانہ کعبہ چار رکنوں پر مشتمل ہے،
پہلے رکن کو دو فضیلتیں حاصل ہیں،
ایک یہ کہ اس میں حجر اسود نصب ہے دوسرے یہ کہ قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور دوسرے رکن کو صرف دوسری فضیلت حاصل ہے یعنی وہ بھی قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور رکن شامی اور رکن عراقی کو ان دونوں فضیلتوں میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں،
یہ دونوں قواعد ابراہیمی پر قائم نہیں اس لیے پہلے کی تقبیل (بوسہ) ہے اور دوسرے کا صرف استلام (چھونا) ہے اورباقی دونوں کی نہ تقبیل ہے نہ استلام،
یہی جمہور کی رائے ہے،
اور بعض لوگ رکن یمانی کی تقبیل کو بھی مستحب کہتے ہیں،
جو ممنوع نہیں ہے۔

2؎:
معاویہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کا جواب امام شافعی نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ ان رکن شامی اور رکن عراقی دونوں کا استلام نہ کر نا انہیں چھوڑنا نہیں ہے حاجی ان کا طواف کر رہا ہے انھیں چھوڑ نہیں رہا،
بلکہ یہ فعلاً اور ترکاً دونوں اعتبار سے سنت کی اتباع ہے،
اگر ان دونوں کا استلام نہ کرنا انھیں چھوڑنا ہے تو ارکان کے درمیان جو جگہیں ہیں ان کا استلام نہ کرنا بھی انہیں چھوڑنا ہوا حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 858   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3066  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حجر اسود اور رکن یمانی کو (تَغْلِیْباً رُکْنَانِ یَمَانِیَانِ)
کہ دیا جاتا ہے،
چونکہ یہ دونوں ابراہیمی بنیادوں پر ہیں اس لیے ان کا ا ستلام کیا جاتا ہے اور حجر اسود کو دوہری فضیلت حاصل ہے اس لیے اس کو صرف ہاتھ ہیں نہیں لگایا جاتا بلکہ بالاتفاق اس کو بوسہ دینا مسنون ہے۔
اگرچہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین چاروں کونوں کا استلام کرتے تھے لیکن ائمہ میں سے کسی نےاس کو قبول نہیں کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3066   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.