الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
36. باب فِي إِقْطَاعِ الأَرَضِينَ
36. باب: زمین جاگیر میں دینے کا بیان۔
Chapter: Allocation Of Land.
حدیث نمبر: 3068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، حدثني سبرة بن عبد العزيز بن الربيع الجهني، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل في موضع المسجد تحت دومة، فاقام ثلاثا ثم خرج إلى تبوك وإن جهينة لحقوه بالرحبة فقال لهم:" من اهل ذي المروة؟ فقالوا: بنو رفاعة من جهينة فقال: قد اقطعتها لبني رفاعة فاقتسموها فمنهم من باع ومنهم من امسك فعمل"، ثم سالت اباه عبد العزيز عن هذا الحديث، فحدثني ببعضه ولم يحدثني به كله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي سَبْرَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ الْجُهَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ تَحْتَ دَوْمَةٍ، فَأَقَامَ ثَلَاثًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى تَبُوكَ وَإِنَّ جُهَيْنَةَ لَحِقُوهُ بِالرَّحْبَةِ فَقَالَ لَهُمْ:" مَنْ أَهْلُ ذِي الْمَرْوَةِ؟ فَقَالُوا: بَنُو رِفَاعَةَ مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَالَ: قَدْ أَقْطَعْتُهَا لِبَنِي رِفَاعَةَ فَاقْتَسَمُوهَا فَمِنْهُمْ مَنْ بَاعَ وَمِنْهُمْ مَنْ أَمْسَكَ فَعَمِلَ"، ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَاهُ عَبْدَ الْعَزِيزِ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي بِبَعْضِهِ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي بِهِ كُلِّهِ.
ربیع جہنی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ جہاں اب مسجد ہے ایک بڑے درخت کے نیچے پڑاؤ کیا، وہاں تین دن قیام کیا، پھر تبوک ۱؎ کے لیے نکلے، اور جہینہ کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک وسیع میدان میں جا کر ملے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: مروہ والوں میں سے یہاں کون رہتا ہے؟، لوگوں نے کہا: بنو رفاعہ کے لوگ رہتے ہیں جو قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:،، میں یہ زمین (علاقہ) بنو رفاعہ کو بطور جاگیر دیتا ہوں تو انہوں نے اس زمین کو آپس میں بانٹ لیا، پھر کسی نے اپنا حصہ بیچ ڈالا اور کسی نے اپنے لیے روک لیا، اور اس میں محنت و مشقت (یعنی زراعت) کی۔ ابن وہب کہتے ہیں: میں نے پھر اس حدیث کے متعلق سبرہ کے والد عبدالعزیز سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے اس کا کچھ حصہ بیان کیا پورا بیان نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3812) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ربیع جہنی تابعی ضعیف ہیں، اور حدیث مرسل ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 2/457)

وضاحت:
۱؎: تبوک مدینہ سے شمال شام کی طرف ایک جگہ کا نام ہے، جہاں نو ہجری میں لشکر اسلام گیا تھا۔

Narrated Saburah ibn Mabad al-Juhani: The Prophet ﷺ alighted at a place where a mosque has been built under a large tree. He tarried there for three days, and then proceeded to Tabuk. Juhaynah met him on a wide plain. He asked them: who are the people of Dhul-Marwah? They replied: Banu Rifaah of Juhaynah. He said: I have given this (land) to Banu Rifaah as a fief. Therefore, they divided it. Some of them sold (their share) and others retained and worked on it. (Sub-narrator Ibn Wahab said: I then asked Abdul Aziz about this tradition. He narrated a part of it to me and did not narrate it in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3062


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبدالعزيز بن الربيع بن سبرة: لم يسمع من جده لأنه من الطبقة السابعة
انظر التقريب (4091) واللّٰه أعلم
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113

   سنن أبي داود3068موضع إرسالمن أهل ذي المروة فقالوا بنو رفاعة من جهينة فقال قد أقطعتها لبني رفاعة فاقتسموها فمنهم من باع ومنهم من أمسك فعمل

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.