الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menses (Menstrual Periods)
10. بَابُ الاِعْتِكَافِ لِلْمُسْتَحَاضَةِ:
10. باب: عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف۔
(10) Chapter. The Itikaf of a woman who is bleeding in between her periods.
حدیث نمبر: 310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا يزيد بن زريع، عن خالد، عن عكرمة، عن عائشة، قالت:" اعتكفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من ازواجه، فكانت ترى الدم والصفرة والطست تحتها وهي تصلي".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ:" اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الدَّمَ وَالصُّفْرَةَ وَالطَّسْتُ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے خالد سے، وہ عکرمہ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے ایک نے اعتکاف کیا۔ وہ خون اور زردی (نکلتے) دیکھتیں، طشت ان کے نیچے ہوتا اور نماز ادا کرتی تھیں۔


Hum se Qutaibah bin Sa’eed ne bayan kiya, kaha hum se Yazeed bin Zurai’ ne Khalid se, woh ’Ikrimah se, woh Aisha Radhiallahu Anha se, unhon ne kaha ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ke saath Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ki azwaaj mein se ek ne aitekaaf kiya. Woh khoon aur zardi (nikalte) dekhtien, tasht un ke neeche hota aur Namaz ada karti thien.

Narrated `Aisha: "One of the wives of Allah's Apostle joined him in I`tikaf and she noticed blood and yellowish discharge (from her private parts) and put a dish under her when she prayed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 307


   صحيح البخاري309عائشة بنت عبد اللهاعتكف معه بعض نسائه وهي مستحاضة ترى الدم فربما وضعت الطست تحتها من الدم وزعم أن عائشة رأت ماء العصفر فقالت كأن هذا شيء كانت فلانة تجده
   صحيح البخاري310عائشة بنت عبد اللهاعتكفت مع رسول الله امرأة من أزواجه فكانت ترى الدم والصفرة والطست تحتها وهي تصلي
   صحيح البخاري311عائشة بنت عبد اللهبعض أمهات المؤمنين اعتكفت وهي مستحاضة
   صحيح البخاري2037عائشة بنت عبد اللهاعتكفت مع رسول الله امرأة من أزواجه مستحاضة فكانت ترى الحمرة والصفرة فربما وضعنا الطست تحتها وهي تصلي
   سنن أبي داود2476عائشة بنت عبد اللهاعتكفت مع النبي امرأة من أزواجه فكانت ترى الصفرة والحمرة فربما وضعنا الطست تحتها وهي تصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 310  
´عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ: " اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الدَّمَ وَالصُّفْرَةَ وَالطَّسْتُ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي " . . . .»
. . . عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، آپ نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے ایک نے اعتکاف کیا۔ وہ خون اور زردی (نکلتے) دیکھتیں، طشت ان کے نیچے ہوتا اور نماز ادا کرتی تھیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ الاِعْتِكَافِ لِلْمُسْتَحَاضَةِ:: 310]

تشریح:
یہ خون استحاضہ کی بیماری کا تھا جس میں عورتوں کے لیے نماز معاف نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 310   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2476  
´مستحاضہ عورت اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2476]
فوائد ومسائل:
(1) استحاضہ کے ایام حکما پاکیزگی کے دن ہوتے ہیں اور ان میں نماز، روزہ اور اعتکاف وغیرہ سب امور صحیح ہیں مگر لازمی ہے کہ مسجد کو آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔

(2) اس پر قیاس کرتے ہوئے دائم الحدث (جس کا وضو برقرار نہ رہتا ہو) کا بھی یہی حکم ہو گا۔
یعنی حدث کی حالت میں اس کے لیے نماز پڑھنا جائز ہو گا، اور وہ شخص بھی اسی حکم میں ہو گا جس کے زخم سے خون رس رہا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2476   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:310  
310. حضرت عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آپ کی ایک اہلیہ نے اعتکاف کیا تو وہ خون اور زردی دیکھتی تھیں۔ طشت ان کے نیچے ہوتا اور وہ اسی حالت میں نماز پڑھتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:310]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے بعینہ یہی عنوان کتاب الاعتکاف میں بھی قائم کیا ہے اور اس کے تحت حدیث (310)
کو بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث: 2037)
اس مقام پر ان کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حیض کی وجہ سے جوامور ممنوع تھے، مثلاً:
مسجد میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا وغیرہ، استحاضے کی وجہ سے ان کی ممانعت نہیں ہے، صرف اعتکاف بیٹھنے کی صورت میں مسجد کے تقدس کے پیش نظر اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ اس کی تلویث وغیرہ نہ ہو۔
اس کے لیے کوئی خاص اہتمام کرنا ہوگا۔
جیسا کہ زوجہ محترمہ نے اپنے نیچے طشت رکھنے کا بندوبست کیا تھا۔

امام ابن جوزی ؒ نے لکھا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی کسی بیوی کو استحاضے کا عارضہ لا حق نہیں تھا۔
حضرت عائشہ ؓ کے فرمان سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین سے کوئی تعلق رکھنے والی ہے اور وہ ام حبیبہ ؓ بنت جحش ہے جو زوجہ محترمہ حضرت زینب بنت جحش کی بہن ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ روایت (310)
میں صراحت ہے کہ وہ آپ کی بیویوں میں سے کوئی عورت تھی، بلکہ حدیث (311)
میں اس سے بڑھ کر وضاحت ہے کہ وہ امہات المومنین میں سے کوئی ایک تھی۔
یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ کوئی غیر عورت رسول اللہ ﷺ کے ہمرا اعتکاف بیٹھی ہو، اگرچہ آپ کے ساتھ اس کاتعلق ہی کیوں نہ ہو۔
سنن سعید بن منصور میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف بیٹھنے والی ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ تھیں۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ یا حضرت رملہ ام حبیبہ ؓ بنت ابی سفیان تھیں۔
(فتح الباري: 534/1)

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جن عورتوں کو استحاضے کا عارضہ تھا ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1۔
حضرت ام المومنین ام سلمہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین ام حبیبہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین زینب بن جحش ؓ۔

حضرت ام المومنین سودہ بنت زمعہ ؓ ۔

ام زوجہ عبدالرحمان بن عوف ؓ۔

حضرت حمنہ بنت جحش زوجہ طلحہ ؓ 7۔
اسماء بنت رشد ؓ۔

بادیہ بنت غیلان ؓ ۔

فاطمہ بن ابی حبیش ؓ ۔
10۔
سہلہ بنت سہیل ؓ ۔
(عمدة القاري: 127/3)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں ٹھہر سکتی ہے، لیکن حائضہ کے لیے مسجد میں داخل ہوناممنوع ہے، نیزمستحاضہ کااعتکاف اور نماز وغیرہ صحیح ہے۔
مندرجہ ذیل خواتین وحضرات کا مستحاضہ جیسا حکم ہے۔
۔
جسےپیشاب کے قطرے آتے ہوں۔
۔
مرض جریان ہو۔
۔
ہوا خارج ہوتی رہتی ہو۔
۔
سیلان رحم کا عارضہ ہو۔
جس کے زخموں سے خون رستا رہے۔
اعتکاف کے متعلقہ مسائل کتاب الاعتکاف میں بیان ہوں گے۔
بإذن اللہ۔

حضرت عائشہ ؓ نے کسی تقریب میں شرکت کی، وہاں کسم کا رنگین پانی دیکھاتو فرمایا:
یہ ایسے رنگ کا پانی ہے جیسا کہ فلاں عورت استحاضے کے وقت دیکھتی تھی۔
خون استحاضہ کا رنگ ہلکا اور قوام رقیق ہوتا ہے، جبکہ حیض کے خون کا رنگ گہرا تیز اور قوام گاڑھا ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 310   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.