الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
19. باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
(19) Chapter. What the Prophet (p.b.u.h) used to give to those Muslims whose faith was not so firm, and to other Muslims, from the Khumus or other resources.
حدیث نمبر: 3150
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" لما كان يوم حنين آثر النبي صلى الله عليه وسلم اناسا في القسمة، فاعطى الاقرع بن حابس مائة من الإبل واعطى عيينة مثل ذلك واعطى اناسا من اشراف العرب فآثرهم يومئذ في القسمة، قال: رجل والله إن هذه القسمة ما عدل فيها وما اريد بها وجه الله، فقلت: والله لاخبرن النبي صلى الله عليه وسلم فاتيته فاخبرته، فقال: فمن يعدل إذا لم يعدل الله ورسوله رحم الله موسى قد اوذي باكثر من هذا فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسًا فِي الْقِسْمَةِ، فَأَعْطَى الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ وَأَعْطَى أُنَاسًا مِنْ أَشْرَافِ الْعَرَبِ فَآثَرَهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْقِسْمَةِ، قَالَ: رَجُلٌ وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ الْقِسْمَةَ مَا عُدِلَ فِيهَا وَمَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأُخْبِرَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: فَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ يَعْدِلِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حنین کی لڑائی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غنیمت کی) تقسیم میں بعض لوگوں کو زیادہ دیا۔ جیسے اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ دئیے، اتنے ہی اونٹ عیینہ بن حصین رضی اللہ عنہ کو دئیے اور کئی عرب کے اشراف لوگوں کو اسی طرح تقسیم میں زیادہ دیا۔ اس پر ایک شخص (معتب بن قشیر منافق) نے کہا، کہ اللہ کی قسم! اس تقسیم میں نہ تو عدل کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور نہ اللہ کی خوشنودی کا خیال ہوا۔ میں نے کہا کہ واللہ! اس کی خبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور دوں گا۔ چنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ کو اس کی خبر دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا اگر اللہ اور اس کا رسول بھی عدل نہ کرے تو پھر کون عدل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے کہ ان کو لوگوں کے ہاتھ اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچی لیکن انہوں نے صبر کیا۔

Narrated `Abdullah: On the day (of the battle) of Hunain, Allah's Apostle favored some people in the distribution of the booty (to the exclusion of others); he gave Al-Aqra' bin H`Abis one-hundred camels and he gave 'Uyaina the same amount, and also gave to some of the eminent Arabs, giving them preference in this regard. Then a person came and said, "By Allah, in this distribution justice has not been observed, nor has Allah's Pleasure been aimed at." I said (to him), "By Allah, I will inform the Prophet (of what you have said), "I went and informed him, and he said, "If Allah and His Apostle did not act justly, who else would act justly. May Allah be merciful to Moses, for he was harmed with more than this, yet he kept patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 378


   صحيح البخاري3150عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4335عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6059عبد الله بن مسعودرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6291عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6336عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري3405عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4336عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6100عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر
   صحيح مسلم2447عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر قال قلت لا جرم لا أرفع إليه بعدها حديثا
   صحيح مسلم2448عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من هذا فصبر
   مسندالحميدي110عبد الله بن مسعودقد أوذي موسى بأشد من هذا فصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3150  
3150. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حنین کے دن کچھ لوگوں کو تقسیم میں زیادہ دیا تھا، چنانچہ اقرع بن حابس ؓ کو سو اونٹ، عیینہ ؓ کو بھی سو اونٹ دیے۔ ان کے علاوہ شرفائے عرب میں سے چند لوگوں کو اس طرح تقسیم میں کچھ زیادہ دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس میں انصاف پیش نظر نہیں رکھا گیا یا اس میں اللہ کی رضا مقصود نہ تھی۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نبی کریم ﷺ کو اس بات سے ضرور آگاہ کروں گا، چنانچہ میں آپ کے پاس گیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: اگر اللہ اور اس کا رسول ﷺ انصاف نہیں کریں گے تو پھر انصاف کون کرے گا؟ اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحم فرمائے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی مگر انھوں نے صبر کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3150]
حدیث حاشیہ:
آپ نے اس منافق کو سزا نہیں دلوائی، کیوں کہ وہ اپنے قول سے انکاری ہوگیا ہوگا یا صرف ایک شخص عبداللہ بن مسعود ؓ کی گواہی تھی اور ایک کی گواہی پر جرم ثابت نہیں ہو سکتا، یا آپ ﷺ نے اس کو سزا دینا مصلحت نہ سمجھا ہو۔
قال القسطلاني لم ینقل أنه صلی اللہ علیه وسلم عاقبه وفي المقاصد قال قاضي عیاض حکم الشرع أن من سب النبي صلی اللہ علیه وسلم کفر و یقتل ولکنه لم یقتل تألیفا لغیرهم ولئلا یشتهر في الناس أنه صلی اللہ علیه وسلم یقتل أصحابه فینفروا یعنی آنحضرت ﷺ کو گالی دینے والا کافر ہوجاتا ہے۔
جس کی سزا شرعاً قتل ہے مگر آپ نے مصلحتاً اس کو نہیں مارا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3150   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3150  
3150. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حنین کے دن کچھ لوگوں کو تقسیم میں زیادہ دیا تھا، چنانچہ اقرع بن حابس ؓ کو سو اونٹ، عیینہ ؓ کو بھی سو اونٹ دیے۔ ان کے علاوہ شرفائے عرب میں سے چند لوگوں کو اس طرح تقسیم میں کچھ زیادہ دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس میں انصاف پیش نظر نہیں رکھا گیا یا اس میں اللہ کی رضا مقصود نہ تھی۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نبی کریم ﷺ کو اس بات سے ضرور آگاہ کروں گا، چنانچہ میں آپ کے پاس گیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: اگر اللہ اور اس کا رسول ﷺ انصاف نہیں کریں گے تو پھر انصاف کون کرے گا؟ اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحم فرمائے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی مگر انھوں نے صبر کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3150]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے۔
عبد اللہ بن مسعود ؓنے جب راز داری کے طور پرآپ سے یہ بات کی تو آپ بہت ناراض ہوئے اور آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا حتی کہ میں نے کہا:
کاش! اس بات کا تذکرہ آپ سے نہ کرتا۔
(صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2448)

قاضی عیاض اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ کو گالی دینے والا کافر ہے اور اسے فوراً قتل کردیا جائے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس گستاخ کوکوئی سزا نہ دی کیونکہ جرم ثابت ہونے کے لیے اقرار ہو یا کم ازکم دو گواہوں لیکن اس مقام پر صرف ایک گواہی تھی اور گستاخ نے صحت جرم سے بھی انکار کردیا ہو گا۔
(عمدة القاري: 495/10)

اس روایت سے امام بخاری ىنے ثابت کیا ہے کہ امام وقت کو یہ حق ہے کہ تالیف قلب کے لیے کسی کو دوسروں سے زیادہ حصہ دے دے یہی وجہ ہے کہ گستاخ کو اعتراض کرنے کا موقع ملا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3150   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.