الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
10. باب صلاة الجماعة والإمامة
10. نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
१०. “ जमाअत के साथ नमाज़ पढ़ना और इमामत के नियम ”
حدیث نمبر: 325
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا ام احدكم الناس فليخفف فإن فيهم الصغير والكبير والضعيف وذا الحاجة فإذا صلى وحده فليصل كيف شاء» . متفق عليه.وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا أم أحدكم الناس فليخفف فإن فيهم الصغير والكبير والضعيف وذا الحاجة فإذا صلى وحده فليصل كيف شاء» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کے فرائض انجام دے تو اسے قرآت میں تخفیف کرنی چاہیئے۔ اس لئے کہ مقتدیوں میں بچے، بوڑھے، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں جب تنہا نماز پڑھے تو پھر جس طرح چاہے پڑھے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “जब तुम में से कोई लोगों की इमामत करे तो उसे क़ुरान कम पढ़ना चाहिए । इस लिए कि पीछे नमाज़ियों में बचे, बूढ़े, कमज़ोर और हाजत मन्द लोग होते हैं जब अकेले नमाज़ पढ़े तो फिर जिस तरह चाहे पढ़े ।”

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا صلي لنفسه فليطول ما شاء، حديث:703، واللفظ مركب، ومسلم، الصلاة، باب أمر الأئمة بتخفيف الصلاة في تمام، حديث:467.»

Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said: "When one of you leads the people in prayer he should be brief, for among them are the young and the old, the weak and those who have needs to attend to. But if he prays by himself he may pray as he wishes." [Agreed upon].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري703عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم للناس فليخفف فإن منهم الضعيف والسقيم والكبير وإذا صلى أحدكم لنفسه فليطول ما شاء
   صحيح مسلم1047عبد الرحمن بن صخرإذا ما قام أحدكم للناس فليخفف الصلاة فإن فيهم الكبير وفيهم الضعيف وإذا قام وحده فليطل صلاته ما شاء
   صحيح مسلم1048عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم للناس فليخفف فإن في الناس الضعيف والسقيم وذا الحاجة
   صحيح مسلم1046عبد الرحمن بن صخرإذا أم أحدكم الناس فليخفف فإن فيهم الصغير والكبير والضعيف والمريض فإذا صلى وحده فليصل كيف شاء
   جامع الترمذي236عبد الرحمن بن صخرإذا أم أحدكم الناس فليخفف فإن فيهم الصغير والكبير والضعيف والمريض فإذا صلى وحده فليصل كيف شاء
   سنن أبي داود795عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم للناس فليخفف فإن فيهم السقيم والشيخ الكبير وذا الحاجة
   سنن أبي داود794عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم للناس فليخفف فإن فيهم الضعيف والسقيم والكبير وإذا صلى لنفسه فليطول ما شاء
   سنن النسائى الصغرى824عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم بالناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير فإذا صلى أحدكم لنفسه فليطول ما شاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم93عبد الرحمن بن صخرإذا صلى احدكم بالناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير وإذا صلى لنفسه فليطول ما شاء
   بلوغ المرام325عبد الرحمن بن صخر إذا أم أحدكم الناس فليخفف فإن فيهم الصغير والكبير والضعيف وذا الحاجة فإذا صلى وحده فليصل كيف شاء
   مسندالحميدي1017عبد الرحمن بن صخريؤم الناس فيخفف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 93  
´امام کو بیمار اور بوڑھے لوگوں کاخیال رکھنا چاہئیے`
«. . . 326- وبه: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: إذا صلى أحدكم بالناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير وإذا صلى لنفسه فليطول ما شاء . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو اس میں تخفیف کرے کیونکہ لوگوں میں بیمار، کمزور اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب اکیلے نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی پڑھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 93]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 703، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ امام کو چاہئے کہ مسنون قرأت کے علاوہ عام فرض نمازوں میں لمبی قرأت نہ کرے۔
➋ مقتدیوں کا خیال رکھنا مسنون ہے۔
➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (نماز میں) تخفیف کا حکم دیتے اور ہمیں سورۂ صافات کی قرأت کے ساتھ نماز پڑھاتے تھے۔ [السنن المجتبيٰ للنسائي 2/95 ح827 وسنده حسن وصححه ابن خزيمه: 1606]
تخفیف سے مراد یہ نہیں ہے کہ رکوع وسجود ادھورے کئے جائیں بلکہ تخفیف کا مطلب یہ ہے کہ خشوع وخضوع کے ساتھ مختصر اور مسنون نماز ادا کی جائے۔
➍ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے لوگو! اللہ کے بندوں کے دلوں میں اللہ کی نفرت پیدا نہ کرو۔ پوچھا گیا: یہ کیسے ہے؟ فرمایا: ایک آدمی لوگوں کا امام بن کر اتنی لمبی نماز پڑھائے کہ لوگ بغض کرنے لگیں اور لوگوں کی نصیحت کے لئے تقریر کرنے بیٹھے تو اتنی لمبی تقریر کرے کہ لوگ بغض کرنے لگیں۔ [التمهيد 19/11، طبع جديده ج4 ص264 وسنده حسن]
● معلوم ہوا کہ ساری ساری رات تقریریں یا بہت لمبی تقریریں کرنا اچھا کام نہیں ہے۔ تقریر ہو یا نماز دونوں صورتوں میں لوگوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
➎ نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں ایک نماز میں ابن عمر (رضی اللہ عنہ) کے پیچھے کھڑا ہوگیا، میرے ساتھ کوئی دوسرا نہیں تھا پھر انہوں نے مجھے اپنے برابر کردیا۔ [الموطأ 1/134 ح300 وسنده صحيح]
➏ ایک آدمی کے باپ کا علم نہیں تھا کہ کون ہے تو اسے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے امامت سے ہٹا دیا تھا۔ دیکھئے الموطأ [1/134 ح301 وهو صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 326   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 795  
´نماز ہلکی پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ ان میں بیمار، بڑے بوڑھے، اور حاجت مند لوگ (بھی) ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 795]
795۔ اردو حاشیہ:
نماز ہلکی اور مختصر ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ قرأت مختصر اور اذکار تسبیحات کی تعداد مناسب حد تک کم ہو، اہم شرط یہ ہے کہ ارکان میں اعتدال و اطمینان ہو، عدم اعتدال سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 795   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 325  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کے فرائض انجام دے تو اسے قرآت میں تخفیف کرنی چاہیئے۔ اس لئے کہ مقتدیوں میں بچے، بوڑھے، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں جب تنہا نماز پڑھے تو پھر جس طرح چاہے پڑھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 325»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا صلي لنفسه فليطول ما شاء، حديث:703، واللفظ مركب، ومسلم، الصلاة، باب أمر الأئمة بتخفيف الصلاة في تمام، حديث:467.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب فریضہ ٔ امامت ادا کر رہا ہو تو اس وقت نماز میں لمبی قراء ت سے احتیاط کرنی چاہیے‘ اس لیے کہ جماعت میں ہر قسم کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔
سب کی ضروریات و حاجات پیش نظر رکھنی چاہییں‘ البتہ جب آدمی اکیلا نماز پڑھتا ہے تو اسے اپنے اشغال‘ ضروریات اور حالات کا اچھی طرح علم ہوتا ہے۔
تو ایسا آدمی فرصت اور قوت کے مطابق جتنی چاہے لمبی قراء ت کرے اسے اختیار ہے‘ مگر بیماری اور ضرورت کے وقت اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا کسی صورت میں بھی درست اور جائز نہیں۔
شریعت نے نفس کا بھی حق رکھا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 325   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 236  
´جب تم میں سے کوئی امامت کرے تو نماز ہلکی پڑھائے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کرے تو چاہیئے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ ان میں چھوٹے، بڑے، کمزور اور بیمار سبھی ہوتے ہیں اور جب وہ تنہا نماز پڑھے تو جیسے چاہے پڑھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 236]
اردو حاشہ:
1؎:
ہلکی نماز پڑھائے کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ارکان کی ادائیگی میں اطمینان و سکون اور خشوع و خضوع اور اعتدال نہ ہو،
تعدیل ارکان فرض ہے،
نیز اگلی حدیث سے واضح ہے کہ نبی اکرم ﷺ ہلکی نماز پڑھاتے تھے تب بھی کامل نماز پڑھاتے حتی کہ مغرب میں بھی سورہ طور یا سورہ المرسلات پڑھتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 236   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.