الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
6. بَابُ : الأَكْلِ مُتَّكِئًا
6. باب: ٹیک لگا کر کھانا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي ، حدثنا ابي ، انبانا محمد بن عبد الرحمن بن عرق ، حدثنا عبد الله بن بسر ، قال: اهديت للنبي صلى الله عليه وسلم شاة , فجثا رسول الله صلى الله عليه وسلم على ركبتيه ياكل، فقال اعرابي: ما هذه الجلسة؟ فقال:" إن الله جعلني عبدا كريما، ولم يجعلني جبارا عنيدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ ، قَالَ: أَهْدَيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً , فَجَثَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ يَأْكُلُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا هَذِهِ الْجِلْسَةُ؟ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ جَعَلَنِي عَبْدًا كَرِيمًا، وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا عَنِيدًا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسے کھانے لگے، اس پر ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: بیٹھنے کا یہ کون سا انداز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک مہربان و شفیق بندہ بنایا ہے، ناکہ مغرور اور عناد رکھنے والا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5202، ومصباح الزجاجة: 1121)، وقد أخرج بعضہ: سنن ابی داود/الأطعمة 18 (3773) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی دونوں زانو کھڑے کر کے بیٹھنا عاجزی اور انکساری کی علامت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح بیٹھ کر کھانا پسند فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه3263عبد الله بن بسرالله جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عنيدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3263  
´ٹیک لگا کر کھانا کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسے کھانے لگے، اس پر ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: بیٹھنے کا یہ کون سا انداز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک مہربان و شفیق بندہ بنایا ہے، ناکہ مغرور اور عناد رکھنے والا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3263]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
محمدفواد عبدالباقی رحمہ اللہ نے اتکاء (ٹیک لگانے)
کی مختلف صورتیں بیان کی ہیں:
۔

(الف)
چار زانو (چوکڑی مار کر)
بیٹھنا۔

(ب)
اچھی طرح کھل کر بیٹھنا۔

(ج)
پیٹھ کی چیز (دیوار وغیرہ)
سے لگا کر بیٹھنا۔

(د)
ایک ہاتھ زمین پر رکھ کر (اس پر سہارا لےکر)
بیٹھنا۔
عام طور پر اس لفظ سے تیسرا مفہوم مراد لیا جاتا ہے۔

(2)
گھٹنوں کے بل بیٹھنے سےمراد تشہد کی طرح بیٹھنا یا اکڑوں بیٹھنا ہے یعنی پنڈلیاں کھڑى کرکے پاؤں کے پورے تلوے زمین پر لگا کر ان پر بیٹھنا۔

(3)
  تکبر کی ہر صورت مذموم ہے۔
اور ہرکام میں تواضع قابل تعریف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3263   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.