الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
11. باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
(11) Chapter. The characteristics of Iblis (Satan) and his soldiers.
حدیث نمبر: 3290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، حدثنا ابو اسامة، قال هشام اخبرنا، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" لما كان يوم احد هزم المشركون فصاح إبليس اي عباد الله اخراكم، فرجعت اولاهم فاجتلدت هي واخراهم فنظر حذيفة فإذا هو بابيه اليمان، فقال: اي عباد الله ابي ابي فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه، فقال حذيفة: غفر الله لكم، قال: عروة فما زالت في حذيفة منه بقية خير حتى لحق بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامٌ أَخْبَرَنَا، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ، فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ، فَقَالَ: أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، قَالَ: عُرْوَةُ فَمَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ".
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ ہشام نے ہمیں اپنے والد عروہ سے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہا کہ احد کی لڑائی میں جب مشرکین کو شکست ہو گئی تو ابلیس نے چلا کر کہا کہ اے اللہ کے بندو! (یعنی مسلمانو) اپنے پیچھے والوں سے بچو، چنانچہ آگے کے مسلمان پیچھے کی طرف پل پڑے اور پیچھے والوں کو (جو مسلمان ہی تھے) انہوں نے مارنا شروع کر دیا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو ان کے والد یمان رضی اللہ عنہ بھی پیچھے تھے۔ انہوں نے بہتیرا کہا کہ اے اللہ کے بندو! یہ میرے والد ہیں، یہ میرے والد ہیں۔ لیکن اللہ گواہ ہے کہ لوگوں نے جب تک انہیں قتل نہ کر لیا نہ چھوڑا۔ بعد میں حذیفہ رضی اللہ عنہ نے صرف اتنا کہا کہ خیر۔ اللہ تمہیں معاف کرے (کہ تم نے غلط فہمی سے ایک مسلمان کو مار ڈالا) عروہ نے بیان کیا کہ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے قاتلوں کے لیے برابر مغفرت کی دعا کرتے رہے۔ تاآنکہ اللہ سے جا ملے۔

Narrated `Aisha: On the day (of the battle) of Uhud when the pagans were defeated, Satan shouted, "O slaves of Allah! Beware of the forces at your back," and on that the Muslims of the front files fought with the Muslims of the back files (thinking they were pagans). Hudhaifa looked back to see his father "Al-Yaman," (being attacked by the Muslims). He shouted, "O Allah's Slaves! My father! My father!" By Allah, they did not stop till they killed him. Hudhaifa said, "May Allah forgive you." `Urwa said that Hudhaifa continued to do good (invoking Allah to forgive the killer of his father till he met Allah (i.e. died).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 510


   صحيح البخاري3290عائشة بنت عبد اللهلما كان يوم أحد هزم المشركون فصاح إبليس أي عباد الله أخراكم فرجعت أولاهم فاجتلدت هي وأخراهم فنظر حذيفة فإذا هو بأبيه اليمان فقال أبي فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه فقال حذيفة غفر الله لكم
   صحيح البخاري3824عائشة بنت عبد اللهلما كان يوم أحد هزم المشركون هزيمة بينة فصاح إبليس أي عباد الله أخراكم فرجعت أولاهم على أخراهم فاجتلدت أخراهم فنظر حذيفة فإذا هو بأبيه فنادى أبي فقالت فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه فقال حذيفة غفر الله لكم
   صحيح البخاري6668عائشة بنت عبد اللههزم المشركون يوم أحد هزيمة تعرف فيهم فصرخ إبليس أي عباد الله أخراكم فرجعت أولاهم فاجتلدت هي وأخراهم فنظر حذيفة بن اليمان فإذا هو بأبيه فقال أبي قالت فوالله ما انحجزوا حتى قتلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3290  
3290. حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب غزوہ احد میں مشرکین شکست خوردہ ہوئے تو ابلیس نے چلا کر کہا: اللہ کے بندو! اپنے پیچھے والوں کی خبر لو۔ آگے والے پچھلوں پر ٹوٹ پڑے اور آپس میں الجھ گئے۔ اس دوران میں حضرت حذیفہ ؓنے دیکھاکہ ان کے والد حضرت یمان ؓبھی پیچھے تھے۔ انھوں نے کہا: اللہ کے بندو!یہ میرے والد ہیں، یہ میرے والد ہیں، لیکن اللہ کی قسم! مسلمان نہ رکے حتیٰ کہ انھوں نے ان کو قتل کردیا۔ حضرت حذیفہ ؓنے صرف اتنا کہا: اللہ تمھیں معاف کرے (یہ تم نے کیاکیا ہے؟) حضرت عروہ فرماتے ہیں: پھر حضرت حذیفہ ہمیشہ (آخری دم تک اپنے والد کے قاتلوں کے لیے) دعائے خیر کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ سے جاملے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3290]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ کو معلوم ہوا تو حذیفہ ؓ کو ان کے باپ کی دیت آپ دلانے گئے۔
لیکن حذیفہ ؓ نے وہ بھی مسلمانوں کو معاف کردیا، سبحان اللہ! صحابہ ؓکی ایک ایک نیکی ہماری عمر بھر کی عبادت سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3290   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3290  
3290. حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب غزوہ احد میں مشرکین شکست خوردہ ہوئے تو ابلیس نے چلا کر کہا: اللہ کے بندو! اپنے پیچھے والوں کی خبر لو۔ آگے والے پچھلوں پر ٹوٹ پڑے اور آپس میں الجھ گئے۔ اس دوران میں حضرت حذیفہ ؓنے دیکھاکہ ان کے والد حضرت یمان ؓبھی پیچھے تھے۔ انھوں نے کہا: اللہ کے بندو!یہ میرے والد ہیں، یہ میرے والد ہیں، لیکن اللہ کی قسم! مسلمان نہ رکے حتیٰ کہ انھوں نے ان کو قتل کردیا۔ حضرت حذیفہ ؓنے صرف اتنا کہا: اللہ تمھیں معاف کرے (یہ تم نے کیاکیا ہے؟) حضرت عروہ فرماتے ہیں: پھر حضرت حذیفہ ہمیشہ (آخری دم تک اپنے والد کے قاتلوں کے لیے) دعائے خیر کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ سے جاملے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3290]
حدیث حاشیہ:

ابلیس لعین کا یہ مقصد تھا کہ مسلمانوں کو غلط فہمی میں مبتلا کرکے انھیں آپس میں لڑادے، چنانچہ اگلے لوگوں نے پچھلوں کو مشرک سمجھتے ہوئے ان پر حملہ کردیا اور وہ آپس میں الجھ کررہ گئے۔
اس بھگدڑ کے نتیجے میں حضرت یمان ؓقتل کردیے گئے۔

بہرحال یہ ابلیس کا ایک فریب تھا، جس میں وہ کامیاب ہوا جو کہ شدت کی جنگ تھی۔
مسلمان غلط فہمی کا شکار ہوگئے تھے، اس لیے اس غلطی میں حضرت حذیفہ ؓ کے والد گرامی قتل ہوگئے۔
حضرت حذیفہ ؓ نے اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کردیا اور ہمیشہ ان کے لیے دعا اور استغفار کرتے رہے۔
اگرہمارے جیسا کوئی ہوتا تو ایسے موقع پر ہنگامہ کھڑا کردیتا لیکن یہ صحابہ کرام ؓ کی عظمت تھی کہ وہ مشکل حالات میں بھی آپے سے باہر نہیں ہوتے تھے۔
۔
۔
رضوان اللہ عنھم أجمعین۔
۔
۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3290   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.