الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
11. باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
(11) Chapter. The characteristics of Iblis (Satan) and his soldiers.
حدیث نمبر: 3292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحدثني سليمان بن عبد الرحمن، حدثنا الوليد، حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان، فإذا حلم احدكم حلما يخافه، فليبصق عن يساره وليتعوذ بالله من شرها فإنها لا تضره".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ وَالْحُلُمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلُمًا يَخَافُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ".
(دوسری سند) ہم سے ابوالمغیرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مثل روایت سابقہ کی حدیث بیان کی) مجھ سے سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے۔ اس لیے اگر کوئی برا اور ڈراونا خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوتھو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے۔ اس عمل سے شیطان اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

Narrated Abu Qatada: as below. Narrated Abu Qatada: The Prophet said, "A good dream is from Allah, and a bad or evil dream is from Satan; so if anyone of you has a bad dream of which he gets afraid, he should spit on his left side and should seek Refuge with Allah from its evil, for then it will not harm him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 512


   صحيح البخاري5747حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث حين يستيقظ ثلاث مرات ويتعوذ من شرها فإنها لا تضره
   صحيح البخاري7044حارث بن ربعيالرؤيا الحسنة من الله فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث به إلا من يحب وإذا رأى ما يكره فليتعوذ بالله من شرها ومن شر الشيطان وليتفل ثلاثا ولا يحدث بها أحدا فإنها لن تضره
   صحيح البخاري6986حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم فليتعوذ منه وليبصق عن شماله فإنها لا تضره
   صحيح البخاري7005حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم الحلم يكرهه فليبصق عن يساره وليستعذ بالله منه فلن يضره
   صحيح البخاري6995حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فمن رأى شيئا يكرهه فلينفث عن شماله ثلاثا وليتعوذ من الشيطان فإنها لا تضره وإن الشيطان لا يتراءى بي
   صحيح البخاري6984حارث بن ربعيالرؤيا الصادقة من الله والحلم من الشيطان
   صحيح البخاري3292حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يخافه فليبصق عن يساره وليتعوذ بالله من شرها فإنها لا تضره
   صحيح مسلم5903حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث بها إلا من يحب وإن رأى ما يكره فليتفل عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شر الشيطان وشرها ولا يحدث بها أحدا فإنها لن تضره
   صحيح مسلم5902حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والرؤيا السوء من الشيطان فمن رأى رؤيا فكره منها شيئا فلينفث عن يساره وليتعوذ بالله من الشيطان لا تضره ولا يخبر بها أحدا فإن رأى رؤيا حسنة فليبشر ولا يخبر إلا من يحب
   صحيح مسلم5900حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره
   صحيح مسلم5897حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره
   جامع الترمذي2277حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات وليستعذ بالله من شرها فإنها لا تضره
   سنن أبي داود5021حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات ثم ليتعوذ من شرها فإنها لا تضره
   سنن ابن ماجه3909حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فليبصق عن يساره ثلاثا وليستعذ بالله من الشيطان الرجيم ثلاثا وليتحول عن جنبه الذي كان عليه
   مسندالحميدي422حارث بن ربعيالرؤيا من الله، والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فليتفل عن يساره ثلاثا، ويستعذ بالله من شر ما رأى فإنه لن يضره
   مسندالحميدي423حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره، وليستعذ بالله من شر ما رأى فإنها لن تضره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6986  
´اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے`
«. . . عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ . . .»
. . . ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 6986]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6986 کا باب: «بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:»

باب اورحدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نیک خواب کا نبوت کے چھیالیس حصوں میں ایک حصہ ہے، اس پر مقرر فرمایا ہے، جبکہ تحت الباب جو حدیث سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی درج فرمائی ہے اس میں نبوت کے چھیالیس حصوں کا کوئی ذکر نہیں ہے، اسی وجہ سے علامہ اسماعیلی اور امام زرکشی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
«و قد اعترضه الاسماعيلى فقال: ليس هذا الحديث من هذا الباب فى شيئي.»
یعنی اسماعیلی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے کہ جو حدیث تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے، اس کا کچھ بھی باب سے تعلق نہیں ہے۔
علامہ زرکشی کہتے ہیں:
«إدخاله فى هذا الباب لا وجه له بل هو ملحق بالذي قبله.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
اس باب کے تحت جو حدیث پیش فرمائی ہے اس کا تعلق اس باب سے نہیں بلکہ اس سے قبل باب کے ساتھ ہے۔
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ ان دونوں بزرگوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«قلت و قد وقع ذالك فى رواية النسفي كما أشرت إليه، و يجاب عن صنيع الأكثر بأن وجه دخوله فى هذه الترجمة الإشارة إلى أن الرؤيا الصالحة إنما كانت جزءًا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة، و أشار البخاري مع ذالك إلى ما وقع فى بعض الطرق . . . . . عن أبى قتادة فى هذا الحديث من الزيادة و رؤيا المؤمن جزء من ستة و أربعين جزءًا من النبوة.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: نسفی کے نسخے میں ایسا ہی ہے، اکثر کو اس صنع کے متعلق جواب دیا گیا ہے کہ اس باب میں اس حدیث کو ذکر کرنے کا یہ اشارہ ہے کہ رویائے صالحہ اس لیے نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے کیوں کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے (الہام) ہیں، بخلاف ان خوابوں کے جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ نبوت کے جزء میں سے نہیں ہوتے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے جو بعض طرق سے بطریق (حدیث عبداللہ بن یحیی بن ابی کثیر . . . . . عن ابی قتادۃ) سے مروی ہے جس میں یہ زیادتی ہے کہ مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں کا ایک حصہ ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ان گزارشات سے باب اور حدیث میں مناسبت کی بہترین توجیہ سامنے آئی، آپ کا مقصد یہ ہے کہ جو مومن کا نیک خواب ہو گا وہی نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھالیس حصوں میں سے کوئی حصہ نہ ہو گا، پس یہ بتلانا مقصود ہے امام بخاری رحمہ اللہ کا۔
محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وجه دخول هذا الحديث فى هذا الباب الإشارة إلى أن الرؤيا إنما كانت جزءا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة.» [الابواب والتراجم: 651/6]
یعنی اس حدیث کا تعلق اس باب سے یوں ہے کہ اس میں اشارہ ہے کہ جو خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا تو وہ اس کے خلاف ہو گا۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 275   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3292  
3292. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے جبکہ بُرا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، لہذا اگر تم میں سے کوئی پریشان خواب دیکھے جس سے وہ ڈر محسوس کرتے تو اسے چاہیے کہ اپنی بائیں جانب تھوک دے اور اس کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ اس کو نقصان نہیں دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3292]
حدیث حاشیہ:

راوی حدیث ابوسلمہ کہتے ہیں:
مجھے ایسے پریشان کن خواب آتے جن سے میں بیمار ہوجاتا۔
میں نے حضرت ابوقتادہ ؓسے ان کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا:
مجھے بھی یہی شکایت تھی۔
میں نے یہ مسئلہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے مذکورہ حدیث بیان کی۔
(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7044)
حضرت ابوسلمہ مزید فرماتے ہیں:
مجھے ایسے خواب آتے جو مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ گراں بار ہوتے۔
جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے تو میں ان کی کوئی پروا نہیں کرتا۔
(صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5747)

دراصل شیطان چاہتا ہے کہ بُرے خواب کے ذریعے سے مسلمان کو پریشان کرکے اپنے رب سے اس کو بدگمان کردیا جائے۔
ایسی حالت میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تلقین فرمائی ہے کہ اللہ کی پناہ میں آنا چاہیے۔
واللہ المستعان۔

اس حدیث میں شیطانی کارروائیوں کا علاج بتایاگیا ہے۔
آئندہ احادیث میں بھی انھی کارستانیوں کا توڑ بیان کیا جائے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3292   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.