(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خمس فواسق يقتلن في الحرم الفارة، والعقرب، والحديا، والغراب، والكلب العقور".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پانچ جانور موذی ہیں، انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے چوہا، بچھو، چیل، کوا اور کاٹ لینے والا کتا۔“
Narrated `Aisha: The Prophet said, "Five kinds of animals are mischief-doers and can be killed even in the Sanctuary: They are the rat the scorpion, the kite, the crow and the rabid dog."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 531
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3249
´کوے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپ فاسق ہے، بچھو فاسق ہے، چوہا فاسق ہے اور کوا فاسق ہے۔“ قاسم سے پوچھا گیا: کیا کوا کھایا جاتا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاسق کہنے کے بعد اسے کون کھائے گا؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3249]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: فاسق گناہ گار۔ بدکار اور بدمعاش کوکہتے ہیں۔ ان جانوروں کو فاسق اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ انسان کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3249
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 601
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان` سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جانوروں میں سے پانچ سب کے سب شریر ہیں۔ حل اور حرم (سب جگہوں پر) مار دیئے جائیں اور وہ ہیں بچھو، چیل، کوا، چوہا اور کاٹ کھانے والا کتا۔“(بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/حدیث: 601]
601 لغوی تشریح: «الدّوَابّ»”با“ پر تشدید ہے۔ یہ «دابة» کی جمع ہے۔ ہر اس جانور کو کہتے ہیں جو زمین پر رینگتا ہے، یعنی چلتا ہے، پھر عموماً اس کا استعمال چار ٹانگوں والے جانور پر ہونے لگا۔ «فَوَاسِق» «فاسقة» کی جمع ہے اور ان کا فسق اور شر ان کی خباثت، کثرت نقصان اور موذی ہونے کی بنا پر ہے۔ «الحِدَأة»”حا“ کے کسرہ کے ساتھ۔ «عِنبَة» کے وزن پر ہے۔ جسے چیل کہتے ہیں۔ اتنا خبیث پرندہ ہے کہ انسان کے ہاتھ سے گوشت چھین کر لے جاتا ہے۔ «العَقْرَب» بچھو۔ اس کے مفہوم میں سانپ بالاولٰی شامل ہے۔ «وَالْكَلْبُ الْعَقُور» «العقور»”عین“ پر زبر کے ساتھ ہے، «عقر» سے مشتق ہے جس کے معنی قتل کرنا اور زخمی کرنا ہیں۔ اور اس سے ہر چیرنے پھاڑنے والا درندہ مراد ہے، جیسے شیر، چیتا، تیندوا، ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 601
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 837
´محرم کون کون سے جانور مار سکتا ہے؟` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ موذی جانور ہیں جو حرم میں یا حالت احرام میں بھی مارے جا سکتے ہیں: چوہیا، بچھو، کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 837]
اردو حاشہ: 1؎: کاٹ کھانے والے کتے سے مراد وہ تمام درندے ہیں جو لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیتے ہوں مثلاً شیر چیتا بھیڑیا وغیرہ۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 837
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3314
3314. حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”پانچ جانور موذی ہیں، انھیں حرم میں بھی مارا جاسکتا ہے: چوہا، بچھو، چیل، کوا اور باؤلا کتا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3314]
حدیث حاشیہ: صحت انسانی کے لحاظ سے بھی یہ جانور بہت مضر ہیں۔ اگر ان میں سے ہر جانور کو اس کے مضر اثرات کی روشنی میں دیکھا جائے تو حدیث نبوی کا بیان صاف طور پر ذہن نشین ہوجائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3314