الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
16. بَابُ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ:
16. باب: پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں، جن کو حرم میں بھی مار ڈالنا درست ہے۔
(16) Chapter. Five kinds of animals are Fawaisiq (harmful), and one is allowed to kill them even in the Sanctuary (Al-Haram) of Makkah and Al-Madina.
حدیث نمبر: 3315
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" خمس من الدواب من قتلهن وهو محرم فلا جناح عليه العقرب، والفارة، والكلب العقور، والغراب، والحداة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مار ڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بچھو، چوہا، کاٹ لینے والا کتا، کوا اور چیل۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "It is not sinful of a person in the state of Ihram to kill any of these five animals: The scorpion, the rat, the rabid dog, the crow and the kite."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 532


   صحيح البخاري3315عبد الله بن عمرخمس من الدواب من قتلهن وهو محرم فلا جناح عليه العقرب والفأرة
   صحيح البخاري1828عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح
   صحيح مسلم2876عبد الله بن عمرخمس من قتلهن وهو حرام فلا جناح عليه فيهن العقرب والفأرة
   صحيح مسلم2873عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح على من قتلهن في قتلهن الغراب والحدأة
   صحيح مسلم2872عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح الغراب والحدأة والعقرب
   صحيح مسلم2868عبد الله بن عمرخمس لا جناح على من قتلهن في الحرم والإحرام الفأرة والعقرب والغراب
   سنن أبي داود1846عبد الله بن عمرخمس لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحل والحرم
   سنن النسائى الصغرى2837عبد الله بن عمريقتل العقرب والفويسقة والحدأة والغراب والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2836عبد الله بن عمرخمس لا جناح على من قتلهن الحدأة والغراب والفأرة والعقرب والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2835عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح على من قتلهن أو في قتلهن وهو حرام الحدأة والفأرة والكلب العقور والعقرب والغراب
   سنن النسائى الصغرى2838عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحرم والإحرام الفأرة
   سنن النسائى الصغرى2833عبد الله بن عمرقتل خمس من الدواب للمحرم الغراب والحدأة والفأرة والكلب العقور والعقرب
   سنن النسائى الصغرى2831عبد الله بن عمرخمس ليس على المحرم في قتلهن جناح الغراب والحدأة والعقرب والفأرة والكلب العقور
   سنن ابن ماجه3088عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح على من قتلهن أو قال في قتلهن وهو حرام العقرب
   صحيح البخاري1826عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم313عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم فى قتلهن جناح
   مسندالحميدي631عبد الله بن عمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 313  
´حالت احرام میں کن جانوروں کا قتل جائز ہے؟`
«. . . 224- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: خمس من الدواب ليس على المحرم فى قتلهن جناح: الغراب والحدأة والعقرب والفأرة والكلب العقور. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حالت احرام میں پانچ جانوروں کے قتل میں کوئی حرج نہیں ہے: کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 313]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1826، ومسلم 1199، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالتِ احرام میں مذکورہ جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے اور مُحرم (احرام پہننے والے) پر کوئی دَم (یا جرمانہ) نہیں ہے اور اسی پر قیاس کرکے حالتِ احرام میں ہر مُوذی جانور کو مارنا جائز ہے۔
➋ شریعت میں جن جانوروں کا قتل جائز ہے، ان کا کھانا حرام ہے لہٰذا کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کتا یہ سب حرام جانور ہیں۔
➌ نیز دیکھئے ح286
تنبیہ:
یہاں بطورِ فائدہ عرض ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فتوے سے معلوم ہوتا ہے کہ حالتِ احرام میں خارش کرنا جائز ہے۔ [ديكهئے الموطأ 1/358 ح811 وسنده صحيح]
اگر کسی شخص کا حالتِ احرام میں ناخن ٹوٹ کر لٹکنے لگے تو سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: اسے کاٹ دو۔ [الموطأ 1/358 ح814 وسنده حسن]
➊ الکلب العقور سے کاٹنے والا کتا اور تمام درندے مراد ہیں۔
➋ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: گیا: کیا احرام باندھنے والا سانپ کو قتل کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: وہ دشمن ہے، اسے جہاں پاؤ قتل کردو۔ [التمهيد 171/15، وسنده حسن]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 224   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3088  
´محرم کو کون سا جانور قتل کرنا جائز ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں احرام کی حالت میں مارنے میں گناہ نہیں: بچھو، کوا، چیل، چوہیا اور کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3088]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں موذی جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے۔

(2)
ان جانوروں کو حرم کی حد میں بھی قتل کرنا جائز ہے۔

(3)
کوے سے مراد وہ کوا ہے جس کا کچھ حصہ (پیٹ وغیرہ)
سفید ہوتا ہے۔

(4)
کاٹنے والے کتے سے مراد وہ کتا ہےجو ہڑکایا ہوا اور باؤلا ہو۔

(5)
شیرچیتےوغیرہ درندوں کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ ان سے بھی مسافروں کو جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3088   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1846  
´محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں جنہیں حل اور حرم دونوں جگہوں میں مارنے میں کوئی حرج نہیں: بچھو، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1846]
1846. اردو حاشیہ: بچھو پر اس جنس کے دیگر موذی جانور بھی قیاس کئے جاسکتے ہیں۔مثلا کنکھجورا اور بھڑ وغیرہ اور کانٹے والے کتے پر اس جنس کے دیگر جانور مثلاً شیر چیتا ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1846   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3315  
3315. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ جانور ایسے ہیں جنھیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مارڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔: وہ بچھو، چوہا، باؤلا کتا، کوا اور چیل ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3315]
حدیث حاشیہ:

یہ احادیث دراصل بنیادی عنوان کے اثبات کے لیے ہیں جن میں حیوانات کاذکر ہے۔
ان احادیث میں چونکہ ایک اضافی فائدہ بھی تھا، اس لیے الگ عنوان قائم کرکے اس پر متنبہ کیا ہے۔

امام بخاری ؒ کا بنیادی مقصد تو زمین میں پائے جانے والے حیوانات کا ذکر کرنا ہے اور وہ ان احادیث سے روز روشن کی طرح ثابت ہورہا ہے کہ ان احادیث میں پانچ جانوروں کاذکر ہے، البتہ یہ جانور انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں، اس لیے اس اضافی فائدے کے پیش نظر اضافی عنوان قائم کیا۔
اس وضاحت کے بعد حافظ ابن حجر ؒنے تنبیہ کے عنوان سے جو بیان کیاہے۔
(فتح الباري: 429/6)
اس میں ذرا بھر بھی وزن نہیں ہے کہ اس باب کو حذف کردینا مناسب ہے کیونکہ یہ بے محل ہے۔

ان پانچ جانوروں کو فاسق اس لیے کہاگیا ہے کہ فسق کے معنی خروج کے ہیں۔
یہ جانور اذیت پہنچاتے اور تکلیف دینے کے باعث اچھے جانوروں کی راہ سے نکل چکے ہیں، چنانچہ کوا اونٹ کی پشت پر چونچیں مارکر اسے زخمی کردیتا ہے، چیل گوشت چھین لیتی ہے، بچھو ڈس لیتا ہے، چوہا کپڑے اور کتابیں کتردیتا ہے اور کاٹنے والا کتا لوگوں کو کاٹتا ہے۔
بعض دفعہ اس کے کاٹنے سے آدمی باؤلا ہوجاتا ہے۔
انھیں بحالت احرام، حرم میں بھی قتل کیا جاسکتا ہے۔
غیرمحرم کے لیے تو بطریق اولیٰ انھیں مارنا جائز ہے۔
اس پر تمام امت کا اتفاق ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3315   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.