الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
3M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} إِلَى آخِرِ السُّورَةِ:
3M. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آ جائے“ آخر سورت تک۔
(3b) Chapter.
حدیث نمبر: 3339
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجيء نوح وامته، فيقول الله تعالى: هل بلغت؟، فيقول: نعم اي رب، فيقول لامته: هل بلغكم؟، فيقولون: لا ما جاءنا من نبي، فيقول: لنوح من يشهد لك؟، فيقول: محمد صلى الله عليه وسلم وامته فنشهد انه قد بلغ وهو قوله جل ذكره وكذلك جعلناكم امة وسطا لتكونوا شهداء على الناس سورة البقرة آية 143 والوسط العدل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَجِيءُ نُوحٌ وَأُمَّتُهُ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: هَلْ بَلَّغْتَ؟، فَيَقُولُ: نَعَمْ أَيْ رَبِّ، فَيَقُولُ لِأُمَّتِهِ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟، فَيَقُولُونَ: لَا مَا جَاءَنَا مِنْ نَبِيٍّ، فَيَقُولُ: لِنُوحٍ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ؟، فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتُهُ فَنَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ وَهُوَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ سورة البقرة آية 143 وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) نوح علیہ السلام بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا، کیا (میرا پیغام) تم نے پہنچا دیا تھا؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا تھا۔ اے رب العزت! اب اللہ تعالیٰ ان کی امت سے دریافت فرمائے گا، کیا (نوح علیہ السلام نے) تم تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ جواب دیں گے نہیں، ہمارے پاس تیرا کوئی نبی نہیں آیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نوح علیہ السلام سے دریافت فرمائے گا، اس کے لیے آپ کی طرف سے کوئی گواہی بھی دے سکتا ہے؟ وہ عرض کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت (کے لوگ میرے گواہ ہیں) چنانچہ ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اپنی قوم تک پہنچایا تھا اور یہی مفہوم اللہ جل ذکرہ کے اس ارشاد کا ہے «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس‏» اور اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا ‘ تاکہ تم لوگوں پر گواہی دو۔ اور «وسط» کے معنی درمیانی کے ہیں۔

Narrated Abu Sa`id: Allah's Apostle said, "Noah and his nation will come (on the Day of Resurrection and Allah will ask (Noah), "Did you convey (the Message)?' He will reply, 'Yes, O my Lord!' Then Allah will ask Noah's nation, 'Did Noah convey My Message to you?' They will reply, 'No, no prophet came to us.' Then Allah will ask Noah, 'Who will stand a witness for you?' He will reply, 'Muhammad and his followers (will stand witness for me).' So, I and my followers will stand as witnesses for him (that he conveyed Allah's Message)." That is, (the interpretation) of the Statement of Allah: "Thus we have made you a just and the best nation that you might be witnesses Over mankind .." (2.143)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 555


   صحيح البخاري3339سعد بن مالكيجيء نوح وأمته فيقول الله هل بلغت فيقول نعم أي رب فيقول لأمته هل بلغكم فيقولون لا ما جاءنا من نبي فيقول لنوح من يشهد لك فيقول محمد وأمته فنشهد أنه قد بلغ وهو قوله جل ذكره وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس
   صحيح البخاري7349سعد بن مالكيجاء بنوح يوم القيامة فيقال له هل بلغت فيقول نعم يا رب فتسأل أمته هل بلغكم فيقولون ما جاءنا من نذير فيقول من شهودك فيقول محمد وأمته فيجاء بكم فتشهدون ثم قرأ رسول الله وكذلك جعلناكم أمة وسطا
   صحيح البخاري4487سعد بن مالكيدعى نوح يوم القيامة فيقول لبيك وسعديك يا رب فيقول هل بلغت فيقول نعم فيقال لأمته هل بلغكم فيقولون ما أتانا من نذير فيقول من يشهد لك فيقول محمد وأمته فتشهدون أنه قد بلغ ويكون الرسول عليكم شهيدا
   جامع الترمذي2961سعد بن مالكيدعى نوح فيقال هل بلغت فيقول نعم فيدعى قومه فيقال هل بلغكم فيقولون ما أتانا من نذير وما أتانا من أحد فيقال من شهودك فيقول محمد وأمته قال فيؤتى بكم تشهدون أنه قد بلغ فذلك قول الله وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس
   جامع الترمذي2961سعد بن مالكوكذلك جعلناكم أمة وسطا قال عدلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2961  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرہ: ۱۴۳) کے سلسلے میں فرمایا: «وسط» سے مراد عدل ہے (یعنی انصاف پسند)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرۃ: 143)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2961   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3339  
3339. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن حضرت نوح ؑ اور ان کی امت آئے گی تو اللہ تعالیٰ دریافت فرمائےگا: کیا تم نے انھیں میرا پیغام پہنچادیا تھا؟ حضرت نوح ؑ عرض کریں گے: میں نے ان کو تیرا پیغام پہنچا دیاتھا اسے رب العزت! اب اللہ تعالیٰ ان کی امت سے دریافت فرمائے گا: کیا انھوں نے تمھیں میرا پیغام دیا تھا؟ وہ جواب دیں گے: نہیں! ہمارے پاس تیرا کوئی نبی نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ حضرت نوح ؑ سے دریافت فرمائے گا: تمہارا کوئی گواہ ہے؟ وہ کہیں گے حضرت محمد ﷺ اور آپ کی اُمت کے لوگ میرے گواہ ہیں، چنانچہ وہ(میری امت) اس امر کی گواہی دے گی کہ نوح ؑ نے لوگوں کو اللہ کاپیغام پہنچا دیا تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور اسی طرح ہم نے تمھیں امت وسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہی دو۔ وسط کے معنی عدل کے ہیں، یعنی تم عدل و انصاف کے علم بردار ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3339]
حدیث حاشیہ:

قرآن کریم میں ہے۔
آج ہم ان کی زبانوں پر مہر لگادیں گے تاکہ وہ بات نہ کر سکیں۔
(یٰس 36۔
65)

سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ان کی زبان بندی ہوگی تو وہ اللہ کے حضور کلام کیسے کریں گے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگ کئی قسم کے حالات سے دوچار ہوں گے۔
ایک وقت ایسا ہوگا کہ وہ باتیں کریں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان کی زبانوں پر مہر لگا دی جائے گی اور ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دے گے۔

اس حدیث میں بھی حضرت نوح ؑ کا ذکر خیر ہے لہٰذا اسے مذکورہ عنوان کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3339   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.