الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: Q3361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
{يزفون} النسلان في المشي.{يَزِفُّونَ} النَّسَلاَنُ فِي الْمَشْيِ.
‏‏‏‏ سورۃ الصافات میں جو لفظ «يزفون» وارد ہوا ہے، اس کے معنی ہیں دوڑ کر چلے۔

حدیث نمبر: 3361
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) باب حدثنا إسحاق بن إبراهيم بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن ابي حيان، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم يوما بلحم، فقال:" إن الله يجمع يوم القيامة الاولين والآخرين في صعيد واحد فيسمعهم الداعي وينفذهم البصر وتدنو الشمس منهم فذكر حديث الشفاعة فياتون إبراهيم، فيقولون: انت نبي الله وخليله من الارض اشفع لنا إلى ربك، فيقول: فذكر كذباته نفسي نفسي اذهبوا إلى موسى، تابعه انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) بَاب حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِلَحْمٍ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَجْمَعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُسْمِعُهُمُ الدَّاعِي وَيُنْفِذُهُمُ الْبَصَرُ وَتَدْنُو الشَّمْسُ مِنْهُمْ فَذَكَرَ حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَخَلِيلُهُ مِنَ الْأَرْضِ اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَيَقُولُ: فَذَكَرَ كَذَبَاتِهِ نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَى مُوسَى، تَابَعَهُ أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ابوحیان نے، ان سے ابوزرعہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشت پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولین و آخرین کو ایک ہموار اور وسیع میدان میں جمع کرے گا، اس طرح کہ پکارنے والا سب کو اپنی بات سنا سکے گا اور دیکھنے والا سب کو ایک ساتھ دیکھ سکے گا (کیونکہ یہ میدان ہموار ہو گا، زمین کی طرح گول نہ ہو گا) اور لوگوں سے سورج بالکل قریب ہو جائے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاعت کا ذکر کیا کہ لوگ ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ آپ روئے زمین پر اللہ کے نبی اور خلیل ہیں۔ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور میں شفاعت کیجئے، پھر انہیں اپنے جھوٹ (توریہ) یاد آ جائیں گے اور کہیں گے کہ آج تو مجھے اپنی ہی فکر ہے۔ تم لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ انس رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: One day some meat was given to the Prophet and he said, "On the Day of Resurrection Allah will gather all the first and the last (people) in one plain, and the voice of the announcer will reach all of them, and one will be able to see them all, and the sun will come closer to them." (The narrator then mentioned the narration of intercession): "The people will go to Abraham and say: 'You are Allah's Prophet and His Khalil on the earth. Will you intercede for us with your Lord?' Abraham will then remember his lies and say: 'Myself! Myself! Go to Moses."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 581


   صحيح البخاري3340عبد الرحمن بن صخربعض الناس ألا ترون إلى ما أنتم فيه إلى ما بلغكم ألا تنظرون إلى من يشفع لكم إلى ربكم فيقول بعض الناس أبوكم آدم فيأتونه فيقولون يا آدم أنت أبو البشر خلقك الله بيده ونفخ فيك من روحه وأمر الملائكة فسجدوا لك وأسكنك الجنة ألا تشفع لنا إلى ربك ألا ترى ما نحن ف
   صحيح البخاري4712عبد الرحمن بن صخرأنا سيد الناس يوم القيامة يجمع الله الناس الأولين والآخرين في صعيد واحد يسمعهم الداعي وينفذهم البصر وتدنو الشمس فيبلغ الناس من الغم والكرب ما لا يطيقون ولا يحتملون فيقول الناس ألا ترون ما قد بلغكم ألا تنظرون من يشفع لكم إلى ربكم فيقول بعض الناس لبعض عليكم
   صحيح البخاري3361عبد الرحمن بن صخرالله يجمع يوم القيامة الأولين والآخرين في صعيد واحد فيسمعهم الداعي وينفذهم البصر وتدنو الشمس منهم فذكر حديث الشفاعة فيأتون إبراهيم فيقولون أنت نبي الله وخليله من الأرض اشفع لنا إلى ربك فيقول فذكر كذباته نفسي نفسي اذهبوا إلى موسى
   صحيح مسلم7206عبد الرحمن بن صخرالعرق يوم القيامة ليذهب في الأرض سبعين باعا وإنه ليبلغ إلى أفواه الناس أو إلى آذانهم
   صحيح مسلم480عبد الرحمن بن صخرسيد الناس يوم القيامة يجمع الله يوم القيامة الأولين والآخرين في صعيد واحد فيسمعهم الداعي وينفذهم البصر وتدنو الشمس فيبلغ الناس من الغم والكرب ما لا يطيقون وما لا يحتملون فيقول بعض الناس لبعض ألا ترون ما أنتم فيه ألا ترون ما قد بلغكم ألا تنظرون من يشفع لكم
   جامع الترمذي2557عبد الرحمن بن صخرألا يتبع كل إنسان ما كانوا يعبدونه فيمثل لصاحب الصليب صليبه ولصاحب التصاوير تصاويره ولصاحب النار ناره فيتبعون ما كانوا يعبدون ويبقى المسلمون فيطلع عليهم رب العالمين فيقول ألا تتبعون الناس فيقولون نعوذ بالله منك نعوذ بالله منك الله ربنا هذا مكاننا حتى نرى
   جامع الترمذي2434عبد الرحمن بن صخرأنا سيد الناس يوم القيامة يجمع الله الناس الأولين والآخرين في صعيد واحد فيسمعهم الداعي وينفذهم البصر وتدنو الشمس منهم فيبلغ الناس من الغم والكرب ما لا يطيقون ولا يحتملون فيقول الناس بعضهم لبعض ألا ترون ما قد بلغكم ألا تنظرون من يشفع لكم إلى ربكم فيقول الن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3340  
´شفاعت محمدیہ کا اثبات`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَعْوَةٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً، وَقَالَ: أَنَا سَيِّدُ الْقَوْمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دعوت میں شریک تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دستی کا گوشت پیش کیا گیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت مرغوب تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دستی کی ہڈی کا گوشت دانتوں سے نکال کر کھایا۔ پھر فرمایا کہ میں قیامت کے دن لوگوں کا سردار ہوں گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ/بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ...: 3340]

تخريج الحديث:
[120۔ البخاري فى: 65 كتاب التفسير: 17 سورة الإسراء: 5 باب ذرية من حملنا مع نوح 3340، مسلم 194]
لغوی توضیح:
«فَنَهَسَ» دانتوں سے نوچا۔
«صَعِيْد وَاحِد» ایک چٹیل میدان۔
فھم الحدیث: ان احادیث میں شفاعت محمدیہ کا اثبات ہے۔ روز قیامت جب تمام انبیاء اپنی اپنی لغزشوں کو یاد کر کے کانپ رہے ہوں گے اس وقت صرف اور صرف ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی شفاعت کے لیے آگے بڑھیں گے۔ یہ چیز آپ کے تمام انبیاء سے افضل ہونے کی بھی دلیل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنے کے لیے یہ دعا پڑھنی چاہیے «اللّٰهُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُودًا الَّذِيْ وَعَدْتَّهُ» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو بھی اذان سن کر یہ دعا پڑھے گا اسے میری شفاعت نصیب ہوگی۔ [بخاري: كتاب الأذان: باب الدعاء عند النداء 614]
جس روایت میں ہے کہ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی، وہ موضوع و من گھڑت ہے۔ [موضوع ارواء الغليل 4؍336 ضعيف الجامع الصغير 5607]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2434  
´قیامت کے دن کی شفاعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا، اس میں سے آپ کو دست کا گوشت دیا گیا جو کہ آپ کو بہت پسند تھا، اسے آپ نے نوچ نوچ کر کھایا، پھر فرمایا: قیامت کے دن میں لوگوں کا سردار رہوں گا، کیا تم لوگوں کو اس کی وجہ معلوم ہے؟ وہ اس لیے کہ اس دن اللہ تعالیٰ ایک ہموار کشادہ زمین پر اگلے پچھلے تمام لوگوں کو جمع کرے گا، جنہیں ایک پکارنے والا آواز دے گا اور انہیں ہر نگاہ والا دیکھ سکے گا، سورج ان سے بالکل قریب ہو گا جس سے لوگوں کا غم و کرب اس قدر بڑھ جائے گا جس کی نہ وہ طاقت رکھیں گے اور نہ ہی اسے برداشت کر س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2434]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں نبی اکرم ﷺ کی اس شفاعت کا بیان ہے جب سارے انبیاء اپنی اپنی بعض لغزشوں کے حوالے سے شفاعت کرنے سے معذرت کریں گے،
چونکہ انبیاء علیہم السلام ایمان و تقوی کے بلند مرتبے پر فائز ہوتے ہیں،
اس لیے ان کی معمولی غلطی بھی انہیں بڑی غلطی محسوس ہوتی ہے،
اسی وجہ سے وہ بار گاہ الٰہی میں پیش ہونے سے معذرت کریں گے،
لیکن نبی اکرم ﷺ اللہ کے حکم سے سفارش فرمائیں گے،
اس سے آپ ﷺ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
آپ کی شفاعت مختلف مرحلوں میں ہوگی،
آپ اپنی امت کے حق میں شفاعت فرمائیں گے،
جو مختلف مرحلوں میں ہوگی،
اس حدیث میں پہلے مرحلہ کا ذکر ہے،
جس میں آپ کی شفاعت پر اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جنت میں لے جانے کی اجازت دے گا جن پر حساب نہیں ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2434   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3361  
3361. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایااللہ تعالیٰ قیامت کے دن پہلے اور پچھلے لوگوں کو ایک ہمواراور وسیع میدان میں جمع کرے گا، اس طرح کہ پکارنے والا سب کو اپنی بات سنا سکے گا اور دیکھنے والا سب کو ایک ساتھ دیکھ سکے گا اور سورج لوگوں کے بالکل قریب ہوگا۔ پھر آپ نے پوری حدیث شفاعت کا ذکر کیا (اور فرمایا:) لوگ حضرت ابراہیم ؑ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ آپ روئے زمین پر اللہ کے نبی اور اس کے خلیل تھے، ہمارے لیے اپنے رب کے حضور سفارش کریں تو انھیں اپنی خلاف واقعہ باتیں یاد آجائیں گی تو وہ فرمائیں گے۔ آج تو مجھے اپنی فکر ہے تم لوگ حضرت موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ۔ حضرت انس ؓ نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کرنے میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3361]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے جاہل نادان مسلمانوں کی مذمت نکلی جو اپنے مصنوعی اماموں اور پیروں پر بھروسا کئے بیٹھے ہیں۔
کہ قیامت کے دن وہ ان کو بخشوالیں گے۔
مقلدین ائمہ اربعہ میں سے اکثر جہال کا یہی خیال ہے کہ ان کے امام ان کی بخشش کے ذمہ دار ہیں، ایسے ناقص خیالات سے ہر مسلمان کو بچنا بہت ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3361   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3361  
3361. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایااللہ تعالیٰ قیامت کے دن پہلے اور پچھلے لوگوں کو ایک ہمواراور وسیع میدان میں جمع کرے گا، اس طرح کہ پکارنے والا سب کو اپنی بات سنا سکے گا اور دیکھنے والا سب کو ایک ساتھ دیکھ سکے گا اور سورج لوگوں کے بالکل قریب ہوگا۔ پھر آپ نے پوری حدیث شفاعت کا ذکر کیا (اور فرمایا:) لوگ حضرت ابراہیم ؑ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ آپ روئے زمین پر اللہ کے نبی اور اس کے خلیل تھے، ہمارے لیے اپنے رب کے حضور سفارش کریں تو انھیں اپنی خلاف واقعہ باتیں یاد آجائیں گی تو وہ فرمائیں گے۔ آج تو مجھے اپنی فکر ہے تم لوگ حضرت موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ۔ حضرت انس ؓ نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کرنے میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3361]
حدیث حاشیہ:

عنوان سابق میں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ کو اپنا خلیل بنایا،اس حدیث میں اس کی وضاحت فرمائی کہ لوگ بھی قیامت کے دن اس بات کی گواہی دیں گے کہ واقعی آپ اللہ کے خلیل ہیں۔

حضرت انس ؓ کی متابعت کو امام بخاری ؒ نے خود ہی متصل سند سے بیان کیا ہے۔
اس کے الفاظ ہیں کہ حضرت نوح ؑ لوگوں سے کہیں گے:
تم حضرت ابراہیمؑ کے پاس جاؤ جوخلیل الرحمٰن ہیں۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7440)
اس حدیث میں حضرت ابراہیم ؑ کے خلیل اللہ ہونے کا ذکرہے، اور عنوان بھی اسی سے متعلق ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3361   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.