الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
91. باب وَمِنْ سُورَةِ تَبَّتْ يَدَا
91. باب: سورۃ «تبت یدا» سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3363
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، واحمد بن منيع، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم على الصفا فنادى: " يا صباحاه "، فاجتمعت إليه قريش، فقال: " إني نذير لكم بين يدي عذاب شديد، ارايتم لو اني اخبرتكم ان العدو ممسيكم، او مصبحكم، اكنتم تصدقوني؟ " فقال ابو لهب: الهذا جمعتنا تبا لك فانزل الله: تبت يدا ابي لهب وتب ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الصَّفَا فَنَادَى: " يَا صَبَاحَاهُ "، فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، فَقَالَ: " إِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ، أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنِّي أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُمَسِّيكُمْ، أَوْ مُصَبِّحُكُمْ، أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي؟ " فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا (پہاڑ) پر چڑھ گئے، وہاں سے یا «صباحاه» ۱؎ آواز لگائی تو قریش آپ کے پاس اکٹھا ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں سخت عذاب سے ڈرانے والا (بنا کر بھیجا گیا) ہوں، بھلا بتاؤ تو اگر میں تمہیں خبر دوں کہ (پہاڑ کے پیچھے سے) دشمن شام یا صبح تک تم پر چڑھائی کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھے سچا جانو گے؟ ابولہب نے کہا کیا: تم نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا؟ تمہارا ستیاناس ہو ۲؎، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «تبت يدا أبي لهب وتب» ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہو گیا (تبت: ۱)، نازل فرمائی،
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 98 (1394)، والمناقب 13 (3525)، وتفیسر الشعراء 2 (4770)، وتفسیر سبا 2 (4801)، وتفسیر تبت یدا أبي لہب 1 (4971)، و2 (4972)، و3 (4973)، وصحیح مسلم/الإیمان 89 (208) (تحفة الأشراف: 5594) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ آواز عرب اس وقت لگایا کرتے تھے جب قبیلہ حملہ والوں کو کسی خاص اور اہم معاملہ کے لیے جمع کرنا ہوتا تھا۔
۲؎: دیگر روایات میں آتا ہے کہ لوگوں کے جمع ہو جانے پر پہلے آپ نے ان سے تصدیق چاہی کہ اگر میں ایسا کہوں تو کیا تم میری بات کی تصدیق کرو گے، نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا، کیوں نہیں کریں گے، آپ ہمارے درمیان امین اور صادق مسلم ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کی دعوت پیش کی اس دلیل سے کہ تب میری اس بات پر بھی تصدیق کرو اس پر ابولہب نے مذکورہ بات کہی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4770عبد الله بن عباسأرأيتكم لو أخبرتكم أن خيلا بالوادي تريد أن تغير عليكم أكنتم مصدقي قالوا نعم ما جربنا عليك إلا صدقا قال فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد فقال أبو لهب تبا لك سائر اليوم ألهذا جمعتنا نزلت تبت يدا أبي لهب وتب ما أغنى عنه ماله وما كسب
   صحيح البخاري4801عبد الله بن عباسأرأيتم لو أخبرتكم أن العدو يصبحكم أو يمسيكم أما كنتم تصدقوني قالوا بلى قال فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد فقال أبو لهب تبا لك ألهذا جمعتنا فأنزل الله تبت يدا أبي لهب
   صحيح البخاري4971عبد الله بن عباسأرأيتم إن أخبرتكم أن خيلا تخرج من سفح هذا الجبل أكنتم مصدقي قالوا ما جربنا عليك كذبا قال فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد
   صحيح البخاري4972عبد الله بن عباسأرأيتم إن حدثتكم أن العدو مصبحكم أو ممسيكم أكنتم تصدقوني قالوا نعم قال فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد
   جامع الترمذي3363عبد الله بن عباسإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد أرأيتم لو أني أخبرتكم أن العدو ممسيكم أو مصبحكم أكنتم تصدقوني فقال أبو لهب ألهذا جمعتنا تبا لك أنزل الله تبت يدا أبي لهب وتب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4971  
´اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرانا`
«. . . عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ . . .»
. . . ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` جب یہ آیت نازل ہوئی «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے اور اپنے گروہ کے ان لوگوں کو ڈرائیے جو مخلصین ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارا: یاصباحاہ! قریش نے کہا یہ کون ہے، پھر وہاں سب آ کر جمع ہو گئے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/بَابٌ: 4971]

تخريج الحديث:
[124۔ البخاري فى: 65 كتاب التفسير: 1 باب حدثنا يوسف 4971، مسلم 208]
لغوی توضیح:
«الصَّفَا» مکہ میں ایک مقام کا نام۔
«يَا صَبَاحَاه» یہ وہ کلمہ ہے جو فریاد کرنے والا پکارتا ہے یا لوگوں کو کسی اہم کام کے لیے جمع کرنے کی غرض سے پکارا جاتا ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 124   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3363  
´سورۃ «تبت یدا» سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا (پہاڑ) پر چڑھ گئے، وہاں سے یا «صباحاه» ۱؎ آواز لگائی تو قریش آپ کے پاس اکٹھا ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں سخت عذاب سے ڈرانے والا (بنا کر بھیجا گیا) ہوں، بھلا بتاؤ تو اگر میں تمہیں خبر دوں کہ (پہاڑ کے پیچھے سے) دشمن شام یا صبح تک تم پر چڑھائی کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھے سچا جانو گے؟ ابولہب نے کہا کیا: تم نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا؟ تمہارا ستیاناس ہو ۲؎، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «تبت يدا أبي لهب وتب» ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3363]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ آواز عرب اس وقت لگایا کرتے تھے جب قبیلہ حملہ والوں کو کسی خاص اوراہم معاملہ کے لیے جمع کرنا ہوتا تھا۔

2؎:
دیگر روایات میں آتا ہے کہ لوگوں کے جمع ہو جانے پر پہلے آپﷺ نے ان سے تصدیق چاہی کہ اگر میں ایسا کہوں تو کیا تم میری بات کی تصدیق کرو گے،
یا نہیں؟ اس پر انھوں نے کہا،
کیوں نہیں کریں گے،
آپﷺ ہمارے درمیان امین اور صادق مسلم ہیں،
اس پر آپ ﷺنے توحید کی دعوت پیش کی اس دلیل سے کہ تب میری اس بات پر بھی تصدیق کرو اس پر ابولہب نے مذکورہ بات کہی۔

3؎:
ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہو گیا (تبت: 1)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3363   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.