الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
25. باب فِي بَيْعِ الْغَرَرِ
25. باب: دھوکہ کی بیع منع ہے۔
Chapter: Regarding Transactions Involving Ambiguity.
حدیث نمبر: 3378
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذا الحديث زاد واشتمال الصماء، ان يشتمل في ثوب واحد يضع طرفي الثوب على عاتقه الايسر، ويبرز شقه الايمن، والمنابذة ان يقول: إذا نبذت إليك هذا الثوب فقد وجب البيع، والملامسة ان يمسه بيده، ولا ينشره، ولا يقلبه، فإذا مسه وجب البيع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ وَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، أَنْ يَشْتَمِلَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يَضَعُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ، وَيُبْرِزُ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ إِلَيْكَ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَالْمُلَامَسَةُ أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ، وَلَا يَنْشُرُهُ، وَلَا يُقَلِّبُهُ، فَإِذَا مَسَّهُ وَجَبَ الْبَيْعُ.
اس سند سے بھی بواسطہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اشتمال صماء یہ ہے کہ ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لے، اور کپڑے کے دونوں کنارے اپنے بائیں کندھے پر ڈال لے، اور اس کا داہنا پہلو کھلا رہے، اور منابذہ یہ ہے کہ بائع یہ کہے کہ جب میں یہ کپڑا تیری طرف پھینک دوں تو بیع لازم ہو جائے گی، اور ملامسہ یہ ہے کہ ہاتھ سے چھو لے نہ اسے کھولے اور نہ الٹ پلٹ کر دیکھے تو جب اس نے چھو لیا تو بیع لازم ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4154) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been reported by Abu Saeed al-Khudri from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators. This version adds: "Wearing the Samma means that a man puts his garment over his left shoulder and keeps his right side uncovered. Munabadhah means that a man says (to another): If I throw this garment to you, the sale will be certain. Mulamasah means that a man touches it (another's garment) with his hand and neither he unfolds it nor turns it over. When he touched it, the sale becomes binding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3372


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه البيھقي (5/342) واختصره البخاري (2147)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3378  
´دھوکہ کی بیع منع ہے۔`
اس سند سے بھی بواسطہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اشتمال صماء یہ ہے کہ ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لے، اور کپڑے کے دونوں کنارے اپنے بائیں کندھے پر ڈال لے، اور اس کا داہنا پہلو کھلا رہے، اور منابذہ یہ ہے کہ بائع یہ کہے کہ جب میں یہ کپڑا تیری طرف پھینک دوں تو بیع لازم ہو جائے گی، اور ملامسہ یہ ہے کہ ہاتھ سے چھو لے نہ اسے کھولے اور نہ الٹ پلٹ کر دیکھے تو جب اس نے چھو لیا تو بیع لازم ہو گئی۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3378]
فوائد ومسائل:

(اشتمال الصماء) کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ انسان سرسے پائوں تک ایک ہی کپڑے میں لپٹ جائے۔
اور کوئی ہاتھ پائوں اس سے باہر نہ ہو۔
اس میں کسی بھی جلدی میں نقصان ہوسکتا ہے۔
ممکن ہے گرجائے اور سنبھل نہ سکے۔
یا کسی کیڑے مکوڑوں وغیرہ سے اپنا دفاع نہ کرسکے وغیرہ۔


بیع منابذہ کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جانبین اپنی اپنی چیز ایک دوسرے کیطرف پھینک کر تبادلہ کرلیں اور انہیں دیکھنے بھالنے سوچنے کاحق نہ ہو۔


بیع ملامسہ میں ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ چیز کو محض ہاتھ لگانے ہی پر بیع کو پختہ سمجھ لیا جائے۔
یا اندھیرے میں سودا ہو اور چھونے سے بیع لازم ہوجائے او ر انسان چیز کو دیکھ بھال نہ سکے۔
الغرض اسلام نے ان امور سے منع فرما دیا ہے جن میں دھوکا اور فریب کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3378   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.