الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
1. باب اسْتِحْبَابِ النِّكَاحِ لِمَنْ تَاقَتْ نَفْسُهُ إِلَيْهِ وَوَجَدَ مُؤْنَةً وَاشْتِغَالِ مَنْ عَجَزَ عَنِ الْمُؤَنِ بِالصَّوْمِ:
1. باب: صاحب استطاعت کے لیے نکاح کرنے کا استحباب، اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا اس کو روزوں کے ساتھ مشغول رہنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا معشر الشباب، من استطاع منكم الباءة، فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع، فعليه بالصوم، فإنه له وجاء "،حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ، فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ "،
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: " اے جوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے، یہ نگاہوں کو جھکانے اور شرمنگاہ کی حفاظت کرنے میں (دوسری چیزوں کی نسبت) بڑھ کر ہے، اور جو استطاعت نہ پائے، وہ خود پر روزے کو لازم کر لے، یہ اس کے لیے اس کی خواہش کو قطع کرنے والا ہے
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے نوجوانوں کا گروہ! تم میں سے جو گھر بسانے کی استطاعت رکھتا ہے، وہ نکاح کر لے، کیونکہ اس سے نظر خوب نیچی ہوتی ہے، اور شرم گاہ اچھی طرح (غلط کاری) سے بچ جاتی ہے، اور جو گھر آباد نہ کر سکتا ہو، وہ روزوں کی پابندی کرے، وہ اس کی شہوت کو توڑ دیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1400

   صحيح البخاري5066عبد الله بن مسعودمن استطاع الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   صحيح البخاري5065عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   صحيح البخاري1905عبد الله بن مسعودمن استطاع الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   صحيح مسلم3400عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   صحيح مسلم3398عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   سنن أبي داود2046عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع منكم فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   سنن النسائى الصغرى3211عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فلينكح فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لا فليصم فإن الصوم له وجاء
   سنن النسائى الصغرى2241عبد الله بن مسعودعليكم بالباءة فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   سنن النسائى الصغرى3210عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   سنن النسائى الصغرى3213عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج
   سنن النسائى الصغرى2242عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فليصم فإن الصوم له وجاء
   سنن النسائى الصغرى3209عبد الله بن مسعودمن استطاع الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فليصم فإنه له وجاء
   سنن النسائى الصغرى2243عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج ومن لم يجد فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   سنن النسائى الصغرى2244عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج
   سنن ابن ماجه1845عبد الله بن مسعودمن استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   المعجم الصغير للطبراني486عبد الله بن مسعودعليكم بالباءة فمن لم يجد فعليه بالصوم فإنه له وجاء
   بلوغ المرام824عبد الله بن مسعود يا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج ،‏‏‏‏ فإنه أغض للبصر ،‏‏‏‏ وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم ،‏‏‏‏ فإنه له وجاء
   مسندالحميدي115عبد الله بن مسعوديا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فلينكح فإنه أغض للبصر، وأحصن للفرج، ومن لا فليصم فإن الصوم له وجاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1845  
´نکاح (شادی بیاہ) کی فضیلت کا بیان۔`
علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں تھا، تو عثمان رضی اللہ عنہ انہیں لے کر تنہائی میں گئے، میں ان کے قریب بیٹھا تھا، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے کرا دوں جو آپ کو ماضی کے حسین لمحات کی یاد دلا دے؟ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ ان سے اس کے علاوہ کوئی راز کی بات نہیں کہنا چاہتے، تو انہوں نے مجھ کو قریب آنے کا اشارہ کیا، میں قریب آ گیا، اس وقت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1845]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
گزرے وقتوں کی یاد سے مراد یہ ہے کہ جس طرح آپ پہلے ازدواجی زندگی گزار رہے تھے اور اطمینان و مسرت کا وقت گزر رہا تھا، اب پھر آپ کو شادی کی ضرورت ہے تاکہ آپ کو دوبارہ وہی خوشی اور وہی اطمینان و سکون حاصل ہو جس کا حصول شادی کے بغیر ممکن نہیں۔

(2)
شادی شدہ زندگی میں میاں بیوی کی عمر میں تفاوت کو بہت زیادہ اہمیت حاصل نہیں۔
اگر ذہنی ہم آہنگی موجود ہو اور مرد اس قابل ہو کہ اپنی بیوی کی فطری ضروریات خوش اسلوبی سے پوری کر سکے تو ادھیڑ عمر مرد کم عمر عورت سے نکاح کر سکتا ہے۔

(3)
تین افراد میں سے دو افراد کا تیسرے کو الگ کر کے بات چیت کرنا منع ہے لیکن اگر تیسرے آدمی کی دل شکنی کا اندیشہ نہ ہو تو بعض حالات میں اس کی گنجائش ہے، ویسے بھی مذکورہ بالا واقعہ میں دونوں کے الگ ہو جانے کے باوجود حضرت علقمہ ؓ اتنے دور نہیں تھے کہ ان کی بات چیت نہ سن سکیں۔

(4)
حضرت عبداللہ کو اس وقت نکاح کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اس لیے انہوں نے یہ نہیں فرمایا کہ لڑکی والوں سے رابطہ قائم کیا جائے، البتہ حضرت عثمان کی خیر خواہی کا شکر ادا کرنے کے لیے فرما دیا کہ نکاح واقعی ایک اہم اور مفید چیز ہے۔

(5)
نکاح کی طاقت رکھنے کا مطلب جسمانی طور پر نکاح کے قابل ہونا اور مالی طور پر بیوی کے لازمی اخراجات پورے کرنے کے قابل ہونا ہے۔
موجودہ معاشرے میں رائج رسم و رواج پر کیے جانے والے بے جا اخراجات کی طاقت مراد نہیں۔
معاشرے سے ان فضول رسموں کو ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

(6)
نکاح کا سب سے بڑا فائدہ گناہ کی زندگی سے حفاظت اور جنسی خواہشات کی جائز ذریعے سے تکمیل ہے۔
نکاح کرتے وقت یہ مقصد پیش نظر رکھنا چاہیے، دوسرے فوائد خود ہی حاصل ہو جائیں گے۔

(7)
فحاشی سے بچاؤ اسلامی معاشرے کی ایک اہم خوبی ہے، اس کے حصول کے لیے ہر جائز ذریعہ اختیار کرنا چاہیے، اور فحاشی کا ہر راستہ بند کرنا چاہیے۔

(8)
اسلامی شریعت کی یہ خوبی ہے کہ یہ انسان کی فطرت کے مطالبات کی نفی نہیں کرتی بلکہ ان کے حصول کے جائز ذرائع مہیا کرتی ہے۔

(9)
روزہ رکھ کر انسان نامناسب خیالات اور جذبات کو کنٹرول کرسکتا ہے۔
اس وجہ سے فطری خواہش بھی بے لگام نہیں ہوتی، اس لیے اگر کسی نوجوان لڑکے یا لڑکی کی شادی میں کسی وجہ سے تاخیر ہو جائے تو اسے چاہیے کہ نفلی روزے کثرت سے رکھے اور جذبات میں ہیجان پیدا کرنے والے ماحول، اس قسم کے لٹریچر کے مطالعے، جذبات انگیز نغمات سننے اور فلمیں وغیرہ دیکھنے سے پرہیز کرے تاکہ جوانی کا جوش، گناہ میں ملوث نہ کرسکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1845   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2046  
´نکاح کی ترغیب کا بیان۔`
علقمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چل رہا تھا کہ اچانک ان کی ملاقات عثمان رضی اللہ عنہ سے ہو گئی تو وہ ان کو لے کر خلوت میں گئے، جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ انہیں (شادی کی) ضرورت نہیں ہے تو مجھ سے کہا: علقمہ! آ جاؤ ۱؎ تو میں گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ ۲؎ نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم آپ کی شادی ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں، شاید آپ کی دیرینہ طاقت و نشاط واپس آ جائے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو میں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سن چکا ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2046]
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے۔
کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پہلی بیوی فوت ہوگئی تھی۔
اور اب وہ بیوی کے بغیر زندگی گزار رہے تھے۔
حضرت عثمان کے علم میں یہ بات تھی۔
اس لئے انہوں نے ملاقات پر پہلے انہیں خلوت میں دوبارہ نکاح کی ترغیب دی وہ آمادہ نہ ہوئے تو پھر ان کے ساتھی کےسامنے دوبارہ یہ کوشش کی۔
بہرحال اس حدیث س کئی فوائد معلوم ہوئے مثلا جس شخص کے پاس اپنا گھر آباد کرنے کے لئے نان ونفقہ اور  سکنیٰ کے لازمی مصارف موجود ہوں۔
اس کیلئے متاھل زندگی گزارنا مستحب ہے۔
بالخصوص جوانوں کو تو اس کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے۔


نظر اور شرمگاہ کی پاکیزگی کو انسان کی دینی اور معاشرتی زندگی میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔
ان کی حفاظت معاشرے میں امن وامان بھائی چارے عمومی راحت خیر وبرکت اور اللہ فضل و انعامات کی ضامن ہے اور ان کا فساد معاشرتی بگاڑ فتنے عداوت اور دلوں کی بے سکونی کا باعث ہے۔
اور نتیجتاً اللہ کی ناراضگی حصے میں آتی ہے۔


مالی اعتبار سے کمزور شخص جو شادی نہ کرسکتا ہو اسے بمقابلہ دیگر علاجوں کے روزے رکھنے چاہیں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ایسے شخص کو قرض لے کر بھی یہ بار اُٹھانے کی ترغیب دیتے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2046   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3400  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کے اندر جب جنسی قوت کوغلبہ اور زورہوتا ہے تو اس سے اس کا دل ودماغ متاثر ہوتا ہے،
اس لیے وہ خوبصورت اور حسین وجمیل عورتیں دیکھنے کا دلدادہ ہوجاتا ہے اور ان سے دل کے اندر پیارومحبت محسوس کرتا ہے اور اس کی قوت رجولیت بھی اس سے متاثر ہوتی ہے،
اس لیے اگر جائز طریقہ سے پانی کے اخراج کا موقعہ نہ ملے تو وہ اس کے لیے غلط ذرائع استعمال کرتا ہے موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا جنسی ڈائجسٹ اور ناول اورعریاں وفحش تصاویر کے حامل اخبارات ورسائل اورٹی وی نوجوانوں میں جنسی ہیجان برپا کرکے انہیں جنس کے لیے بلارہےہیں،
اگر مناسب وقت پر شادی کردی جائے تو انسان نظر بازی سے بچ سکتا ہے۔
جو غلط کاری کا بنیادی ذریعہ اورسبب ہے اور اس طرح انہیں شرم گاہ کو بھی گناہوں کی آلودگی سے بچا سکتا ہے۔
اگر کسی وجہ سے کسی پر نظر پڑ جائیے اور وہ اس سے متاثر ہوجائے تو اس کا علاج اور مداوابھی کرسکتا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے اگر کسی وجہ سے شادی نہ کرسکے تو روزہ رکھ کر اپنی غذا اور خوراک میں کمی کرے تو قوت شہوت پر کنٹرول کرسکے گا لیکن ہم نے تو روزے کابسیار خوری اور خوش خوری کا ذریعہ بنا کر اس کو جنسی قوت میں اضافہ کاباعث بنا چھوڑا ہے اورضبط نفس کے مقصد کو پس پشت پھینک دیاہے اس لیے روزوں سے بھی یہ مقصد پورا نہیں ہورہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3400   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.