الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
17. بَابُ : الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ
17. باب: چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح , انبانا الليث بن سعد , عن نافع , عن زيد بن عبد الله بن عمر , عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي بكر , عن ام سلمة , انها اخبرته , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الذي يشرب في إناء الفضة , إنما يجرجر في بطنه نار جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ الَّذِي يَشْرَبُ فِي إِنَاءِ الْفِضَّةِ , إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 28 (5634)، صحیح مسلم/اللباس 1 (2065)، (تحفة الأشراف: 18182)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ 7 (11)، مسند احمد (6/98، 301، 302، 304، 306)، سنن الدارمی/الأشربة 25 (2175) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5634هند بنت حذيفةالذي يشرب في إناء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   صحيح مسلم5385هند بنت حذيفةالذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   صحيح مسلم5387هند بنت حذيفةمن شرب في إناء من ذهب أو فضة فإنما يجرجر في بطنه نارا من جهنم
   سنن ابن ماجه3413هند بنت حذيفةالذي يشرب في إناء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   بلوغ المرام15هند بنت حذيفة‏‏‏‏الذي يشرب في إنآء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم395هند بنت حذيفةالذي يشرب فى آنية الفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 15  
´سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏الذي يشرب في إنآء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص چاندی کے برتنوں میں (کھاتا) پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ انڈیلتا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 15]

لغوی تشریح:
«يُجَرْجِرُ» «جَرْجَرَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ پیٹ میں داخل ہوتے وقت پانی سے جو گلے میں آواز پیدا ہوتی ہے اسے «جَرْجَرَة» کہتے ہیں۔

فائدہ:
اس حدیث میں بھی سونے چاندی کے برتنوں میں خورد و نوش کی ممانعت ہے اور اس ممانعت پر عمل پیرا نہ ہونے والوں کے لیے جہنم کی آگ کی وعید ہے کہ ایسے لوگ نار جہنم کا ایندھن ہوں گے۔

راویٔ حدیث:
SR سیده ام سلمہ رضی اللہ عنہا: ER ان کا نام ہند بنت ابی امیہ ہے۔ ابوسلمہ عبداللہ بن عبدالاسود مخزومی کی زوجیت میں تھیں۔ حبشہ کی جانب پہلی ہجرت میں ان کے ساتھ تھیں، پھر دونوں مدینہ آ گئے تھے۔ غزوہ احد میں ابوسلمہ کو جو زخم لگا تھا اس کی وجہ سے وہ وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بعد شوال 4 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے حرم میں داخل فرما لیا۔ 59 یا 62 ہجری میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر 84 برس تھی۔ بقیع قبرستان میں دفن ہوئیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 15   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 395  
´سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا منع ہے`
«. . . 262- مالك عن نافع عن زيد بن عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عبد الرحمن ابن أبى بكر الصديق عن أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الذي يشرب فى آنية الفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم. . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ (غٹ غٹ) بھرتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 395]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5634، ومسلم 1065، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے۔
➋ کفار و مشرکین کے شعار کا استعمال یا ان کے ایسے امور سے مشابہت کرنا جن کی معانعت کتاب و سنت سے ثابت ہے، حرام ہے۔
➌ سونے اور چاندی کے برتن بنانا جائز نہیں۔
➍ اگر کوئی برتن ٹوٹ جائے تو اسے سونے یا چاندی کے تاروں سے جوڑنا جائز ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پیالہ ٹوٹ گیا تھا جسے چاندی کے تاروں سے جوڑا گیا تھا۔ یہ پیالہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس تھا جس سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی بار (دودھ یا پانی) پلایا تھا۔ پھر انس رضی اللہ عنہ نے ارادہ کیا کہ اس پیالے کے لوہے کے حلقے کو ہٹا کر سونے یا چاندی کا حلقہ بنا دیں۔ جب سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو پتا چلا تو انہوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا: «لاَ تُغَيِّرَنَّ شَيْئًا صَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کام کیا ہے، اسے ہرگز تبدیل نہ کرنا۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 5638]
➎ فائدہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیالے کی ایسی جگہ سے پینا ممنوع قرار دیا گیا ہے جہاں سے وہ ٹوٹا ہوا ہو۔ دیکھئے: [المعجم الاوسط للطبراني 6829 وسنده حسن، نيز ديكهئے سنن ابي داود: 3722]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 262   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3413  
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3413]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
چاندی اور سونے کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے۔

(2)
شرعی احکام کی مخالفت جہنم کے عذاب کاباعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3413   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.