الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
48. بَابُ: {وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا} :
48. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مریم میں) فرمایا ”(اس) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی“۔
(48) Chapter. The Statement of Allah: “And mention in the Book (the Quran, O Muhammad (p.b.u.h)) the story of Maryam (Mary), when she withdrew in seclusion from her family...” (V.19:16)
حدیث نمبر: Q3436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
نبذناه القيناه. اعتزلت {شرقيا} مما يلي الشرق {فاجاءها} افعلت من جئت، ويقال الجاها اضطرها. {تساقط} تسقط {قصيا} قاصيا {فريا} عظيما. قال ابن عباس نسيا سورة مريم آية 23 لم اكن شيئا وقال غيره النسي الحقير وقال ابو وائل علمت مريم ان التقي ذو نهية حين قالت إن كنت تقيا سورة مريم آية 18 قال وكيع، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء سريا سورة مريم آية 24 نهر صغير بالسريانية.نَبَذْنَاهُ أَلْقَيْنَاهُ. اعْتَزَلَتْ {شَرْقِيًّا} مِمَّا يَلِي الشَّرْقَ {فَأَجَاءَهَا} أَفْعَلْتُ مِنْ جِئْتُ، وَيُقَالُ أَلْجَأَهَا اضْطَرَّهَا. {تَسَّاقَطْ} تَسْقُطْ {قَصِيًّا} قَاصِيًا {فَرِيًّا} عَظِيمًا. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَسْيًا سورة مريم آية 23 لَمْ أَكُنْ شَيْئًا وَقَالَ غَيْرُهُ النِّسْيُ الْحَقِيرُ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ عَلِمَتْ مَرْيَمُ أَنَّ التَّقِيَّ ذُو نُهْيَةٍ حِينَ قَالَتْ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا سورة مريم آية 18 قَالَ وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ سَرِيًّا سورة مريم آية 24 نَهَرٌ صَغِيرٌ بِالسُّرْيَانِيَّةِ.
‏‏‏‏ لفظ «انتبذت» «نبذ» سے نکلا ہے جیسے یونس علیہ السلام کے قصے میں فرمایا «نبذناه» یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا۔ «شرقيا‏» پورب رخ (یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پورب کی طرف) «فأجاءها‏» کے معنی اس کو لاچار اور بے قرار کر دیا۔ «تساقط‏» گرے گا۔ «قصيا‏» دور۔ «فريا‏» بڑا یا برا۔ «نسيا‏» ناچیز۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کہا۔ دوسروں نے کہا «نسى» کہتے ہیں حقیر چیز کو (یہ «فاتحه» سدی سے منقول ہے) ابووائل نے کہا کہ مریم یہ سمجھی کہ پرہیزگار وہی ہوتا ہے جو عقلمند ہوتا ہے۔ جب انہوں نے کہا (جبرائیل علیہ السلام کو ایک جوان مرد کی شکل میں دیکھ کر) اگر تو پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے۔ وکیع نے اسرائیل سے نقل کیا، انہوں نے ابواسحاق سے، انہوں نے براء بن عازب سے «سريا‏» سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں۔

حدیث نمبر: 3436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا جرير بن حازم، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى وكان في بني إسرائيل رجل، يقال له: جريج كان يصلي جاءته امه فدعته، فقال: اجيبها او اصلي، فقالت: اللهم لا تمته حتى تريه وجوه المومسات وكان جريج في صومعته فتعرضت له امراة وكلمته فابى فاتت راعيا فامكنته من نفسها فولدت غلاما، فقالت: منجريج فاتوه فكسروا صومعته وانزلوه وسبوه فتوضا وصلى ثم اتى الغلام، فقال: من ابوك يا غلام، قال: الراعي، قالوا: نبني صومعتك من ذهب، قال: لا إلا من طين وكانت امراة ترضع ابنا لها من بني إسرائيل، فمر بها رجل راكب ذو شارة، فقالت: اللهم اجعل ابني مثله فترك ثديها واقبل على الراكب، فقال: اللهم لا تجعلني مثله ثم اقبل على ثديها يمصه، قال ابو هريرة: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم يمص إصبعه ثم مر بامة، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثل هذه فترك ثديها، فقال: اللهم اجعلني مثلها، فقالت: لم ذاك، فقال: الراكب جبار من الجبابرة وهذه الامة يقولون سرقت زنيت ولم تفعل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَقَالَ: أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَتْ: مِنْجُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ، قَالَ: الرَّاعِي، قَالُوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: لِمَ ذَاكَ، فَقَالَ: الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ علیہ السلام (دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے۔ (اپنے دل میں) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں؟ اس پر ان کی والدہ نے (غصہ ہو کر) بددعا کی: اے اللہ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے) انکار کیا۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں، مٹی ہی کا بنے گا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں (بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی (جسے اس کے مالک مار رہے تھے) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), 'Shall I answer her or keep on praying?" (He went on praying) and did not answer her, his mother said, "O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes." So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, 'O child! Who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (After hearing this) the people said, 'We shall rebuild your hermitage of gold,' but he said, 'No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, 'O Allah ! Make my child like him.' On that the child left her breast, and facing the rider said, 'O Allah! Do not make me like him.' The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, "As if I were now looking at the Prophet sucking his finger (in way of demonstration.") After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child's mother) said, 'O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, 'O Allah! Make me like her.' When she asked why, the child replied, 'The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 645


   صحيح البخاري3436عبد الرحمن بن صخرلم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى وكان في بني إسرائيل رجل يقال له جريج كان يصلي جاءته أمه فدعته فقال أجيبها أو أصلي فقالت اللهم لا تمته حتى تريه وجوه المومسات وكان جريج في صومعته فتعرضت له امرأة وكلمته فأبى فأتت راعيا فأمكنته من نفسها فولدت غلاما فقالت من
   صحيح البخاري2482عبد الرحمن بن صخركان رجل في بني إسرائيل يقال له جريج يصلي فجاءته أمه فدعته فأبى أن يجيبها فقال أجيبها أو أصلي ثم أتته فقالت اللهم لا تمته حتى تريه وجوه المومسات وكان جريج في صومعته فقالت امرأة لأفتنن جريجا فتعرضت له فكلمته فأبى فأتت راعيا فأمكنته من نفسها فولدت غلاما فقال
   صحيح مسلم6509عبد الرحمن بن صخرلم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى ابن مريم وصاحب جريج وكان جريج رجلا عابدا فاتخذ صومعة فكان فيها فأتته أمه وهو يصلي فقالت يا جريج فقال يا رب أمي وصلاتي فأقبل على صلاته فانصرفت فلما كان من الغد أتته وهو يصلي فقالت يا جريج فقال يا رب أمي وصلاتي فأقبل على صلا
   صحيح مسلم6509عبد الرحمن بن صخركان جريج يتعبد في صومعة فجاءت أمه قال حميد فوصف لنا أبو رافع صفة أبي هريرة لصفة رسول الله أمه حين دعته كيف جعلت كفها فوق حاجبها ثم رفعت رأسها إليه تدعوه فقالت يا جريج أنا أمك كلمني فصادفته يصلي فقال اللهم أمي وصلاتي فاختار صلاته فرجعت ث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3436  
3436. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: صرف تین بچوں نے گہوارے (پنگوارے، جھولے) میں گفتگو کی ہے: حضرت عیسیٰ ؑ نے۔ دوسرے بنی اسرائیل میں جریج نامی ایک شخص تھا، وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اس نے اسے بلایا۔ جریج نے (دل میں) سوچا کہ نماز پڑھوں یا والدہ کو جواب دوں (آخر اس نے جواب نہ دیا) اس کی والدہ نے بددعا دی اور کہا: اے اللہ! یہ اس وقت تک نہ مرے تا آنکہ تو اسے زنا کارعورتوں کی صورت دکھائے۔ پھر ایسا ہوا کہ جریج اپنے عبادت خانے میں تھا، ایک فاحشہ عورت آئی اور اس نے بدکاری کے متعلق گفتگو کی لیکن جریج نے انکار کردیا۔ پھر وہ ایک چرواہا ہےکے پاس گئی تو اس سے منہ کالا کیا۔ آخر اس نے ایک بچہ جنم دیا اور یہ کہہ دیاکہ بچہ جریج کا ہے، چنانچہ لوگ جریج کے پاس آئے اور اس کے عبادت خانے کو توڑ پھوڑ دیا، اسے نیچے اتارا اور خوب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3436]
حدیث حاشیہ:
وہ پاک دامن خدا کی نیک بندی تھی۔
ان تینوں بچوں کےکلام کرنے کا تعلق صرف بنی اسرائیل سےہے۔
ان کےعلاوہ بعض دوسرے بچوں نےبھی بچپن میں کلام کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3436   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3436  
3436. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: صرف تین بچوں نے گہوارے (پنگوارے، جھولے) میں گفتگو کی ہے: حضرت عیسیٰ ؑ نے۔ دوسرے بنی اسرائیل میں جریج نامی ایک شخص تھا، وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اس نے اسے بلایا۔ جریج نے (دل میں) سوچا کہ نماز پڑھوں یا والدہ کو جواب دوں (آخر اس نے جواب نہ دیا) اس کی والدہ نے بددعا دی اور کہا: اے اللہ! یہ اس وقت تک نہ مرے تا آنکہ تو اسے زنا کارعورتوں کی صورت دکھائے۔ پھر ایسا ہوا کہ جریج اپنے عبادت خانے میں تھا، ایک فاحشہ عورت آئی اور اس نے بدکاری کے متعلق گفتگو کی لیکن جریج نے انکار کردیا۔ پھر وہ ایک چرواہا ہےکے پاس گئی تو اس سے منہ کالا کیا۔ آخر اس نے ایک بچہ جنم دیا اور یہ کہہ دیاکہ بچہ جریج کا ہے، چنانچہ لوگ جریج کے پاس آئے اور اس کے عبادت خانے کو توڑ پھوڑ دیا، اسے نیچے اتارا اور خوب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3436]
حدیث حاشیہ:

حدیث جریج سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کی خدمت میں عظمت ہے اور بچوں کے حق میں اس کی دعا قبول ہوتی ہے اس کی دل آزاری سے پرہیز کرنا چاہیے،نیز وہ لونڈی جسے بلاوجہ ماراپیٹا جارہاتھا وہ اللہ تعالیٰ کی نیک بندی تھی۔

ان تین بچوں کے علاوہ بھی مختلف احادیث میں بچوں کی گفتگو کاذکر ہے، مثلاً:
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ گہوارے میں اس بچے نے بھی گفتگو کی تھی جس کی ماں کو "اصحاب الاخدود" آگ کے آلاؤ میں ڈالنے لگے تو وہ کچھ سہم گئی۔
اس وقت شیر خوار بچے نے کہا:
اے میری ماں! صبر کر تو حق پر ہے۔
"(صحیح مسلم، الذھد والرقائق، حدیث: 7511(3005)

ممکن ہے کہ گہوارے میں صرف تین بچوں نے گفتگو کی ہو اور باقی بچوں نے گہوارے کے علاوہ باتیں کی ہوں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ اس حدیث میں مذکورہ تین بچوں کے کلام کرنے کاتعلق صرف بنی اسرائیل سے ہو اور باقی بچے غیر بنی اسرائیل سے ہوں۔
امام بخاری ؒ نے حضرت عیسیٰ ؑ کے حالات سے آگاہی کے لیے اسے بیان کیا ہے۔
قرآن کریم میں بھی اس کی صراحت ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
پھر وہ(مریم)
بچے کو اٹھائے اپنی قوم میں لے آئیں تو وہ کہنے لگے:
اے مریم ؑ! یقیناً تو نے بہت بُرا کام کیا ہے۔
اےہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ کوئی بُرا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی۔
مریم نے اس بچے کی طرف اشارہ کردیا۔
وہ کہنے لگے:
ہم اس سے کیسے کلام کریں جو ابھی گود میں بچہ ہے۔
وہ(بچہ)
بول اٹھا:
بے شک میں اللہ کابندہ ہوں۔
اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے نبی بنایا ہے۔
(مریم: 27-
30)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3436   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.