الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
23. بَابُ : الْكَيِّ
23. باب: آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا هشيم , عن منصور , ويونس , عن الحسن , عن عمران بن الحصين ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن الكي فاكتويت , فما افلحت ولا انجحت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , وَيُونُسُ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ الْكَيِّ فَاكْتَوَيْتُ , فَمَا أَفْلَحْتُ وَلَا أَنْجَحْتُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آگ یا لوہے سے جسم) داغنے سے منع فرمایا، لیکن میں نے داغ لگایا، تو نہ میں کامیاب ہوا، اور نہ ہی میری بیماری دور ہوئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10809، 10814)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 7 (3865)، سنن الترمذی/الطب 10 (2049)، مسند احمد (4/427، 444، 446) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ نہی کراہت تنزیہی ہے یعنی خلاف اولیٰ پر محمول ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے خود سعد بن معاذ اور اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہما کو اپنے ہاتھ سے داغا، اگر حرام ہوتا تو ایسا نہ کرتے، کراہت کی وجہ یہ ہے کہ یہ آگ کا عذاب ہے جو اللہ رب العالمین کے لیے خاص ہے، یہ عمل نہ کرنا اولیٰ و افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذي2049عمران بن الحصيننهى عن الكي
   جامع الترمذي2049عمران بن الحصيننهينا عن الكي
   سنن أبي داود3865عمران بن الحصيننهى عن الكي فاكتوينا فما أفلحن ولا أنجحن
   سنن ابن ماجه3490عمران بن الحصيننهى عن الكي فاكتويت فما أفلحت ولا أنجحت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2049  
´بدن داغ کر علاج کرنے کی کراہت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدن داغنے سے منع فرمایا ۱؎، پھر بھی ہم بیماری میں مبتلا ہوئے تو ہم نے بدن داغ لیا، لیکن ہم کامیاب و کامران نہیں ہوئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2049]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
داغ کر علاج کرنے کی ممانعت نہی تنزیہی پر محمول ہے یعنی نہ داغنا بہترہے،
ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے،
کیوں کہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی ایسے مرض میں مبتلا رہے ہوں جس میں بدن داغنے سے انہیں فائدہ کے بجائے نقصان پہنچنے والا ہو،
دیکھیے اگلی حدیث۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2049   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.