سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
10. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَاوِي بِالْكَىِّ
10. باب: بدن داغ کر علاج کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being disliked to use Cauterization
حدیث نمبر: 2049
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الكي "، قال: فابتلينا فاكتوينا فما افلحنا ولا انجحنا، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْكَيِّ "، قَالَ: فَابْتُلِينَا فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدن داغنے سے منع فرمایا ۱؎، پھر بھی ہم بیماری میں مبتلا ہوئے تو ہم نے بدن داغ لیا، لیکن ہم کامیاب و کامران نہیں ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: داغ کر علاج کرنے کی ممانعت نہی تنزیہی پر محمول ہے یعنی نہ داغنا بہتر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی ایسے مرض میں مبتلا رہے ہوں جس میں بدن داغنے سے انہیں فائدہ کے بجائے نقصان پہنچنے والا ہو، دیکھئیے اگلی حدیث۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10804) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3490)

   جامع الترمذي2049عمران بن الحصيننهى عن الكي
   جامع الترمذي2049عمران بن الحصيننهينا عن الكي
   سنن أبي داود3865عمران بن الحصيننهى عن الكي فاكتوينا فما أفلحن ولا أنجحن
   سنن ابن ماجه3490عمران بن الحصيننهى عن الكي فاكتويت فما أفلحت ولا أنجحت

   جامع الترمذي2049عمران بن الحصيننهى عن الكي
   جامع الترمذي2049عمران بن الحصيننهينا عن الكي
   سنن أبي داود3865عمران بن الحصيننهى عن الكي فاكتوينا فما أفلحن ولا أنجحن
   سنن ابن ماجه3490عمران بن الحصيننهى عن الكي فاكتويت فما أفلحت ولا أنجحت

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2049 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2049  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
داغ کر علاج کرنے کی ممانعت نہی تنزیہی پر محمول ہے یعنی نہ داغنا بہترہے،
ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے،
کیوں کہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی ایسے مرض میں مبتلا رہے ہوں جس میں بدن داغنے سے انہیں فائدہ کے بجائے نقصان پہنچنے والا ہو،
دیکھیے اگلی حدیث۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2049   

حدیث نمبر: 2049M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال: " نهينا عن الكي "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وعقبة بن عامر، وابن عباس، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: " نُهِينَا عَنِ الْكَيِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم کو بدن داغنے سے منع کیا گیا ہے۔ ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، عقبہ بن عامر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3490)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.