الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
1. باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3612
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا سفيان الثوري، عن ليث وهو ابن ابي سليم، حدثني كعب، حدثني ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سلوا الله لي الوسيلة "، قالوا: يا رسول الله وما الوسيلة؟ قال: " اعلى درجة في الجنة لا ينالها إلا رجل واحد ارجو ان اكون انا هو ". قال: هذا غريب إسناده ليس بالقوي، وكعب ليس هو بمعروف، ولا نعلم احدا روى عنه غير ليث بن ابي سليم.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْثَّوْرِيُّ، عَنْ لَيْثٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي كَعْبٌ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَسِيلَةُ؟ قَالَ: " أَعْلَى دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ لَا يَنَالُهَا إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ ". قَالَ: هَذَا غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَكَعْبٌ لَيْسَ هُوَ بِمَعْرُوفٍ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى عَنْهُ غَيْرَ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے میرے لیے وسیلہ کا سوال کرو، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وسیلہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ جنت کا سب سے اونچا درجہ ہے جسے صرف ایک ہی شخص پا سکتا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے،
۲- کعب غیر معروف شخص ہیں، ہم لیث بن سلیم کے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتے ہیں جس نے ان سے روایت کی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14295) (صحیح) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف، اور کعب مدنی مجہول راوی ہیں، لیکن حدیث نمبر 3614 سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں مذکورہ وسیلہ سے وہی وسیلہ مراد ہے، جس کی دعا ایک امتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہر اذان کے بعد کرتا ہے، «اللہم آت محمد الوسیلۃ» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ عطا فرما اس حدیث میں آپ نے جو امت کو اپنے لیے وسیلہ طلب کرنے کے لیے فرمایا خود ہی اس طلب کو اذان کی بعد والی دعا میں کر دیا، اذان سے باہر بھی آدمی نہ دعا کر سکتا ہے، یہ دعا کرنے سے خود آدمی کو دعا کا ثواب ملا کرے گا، آپ کو تو وسیلہ عطا کیا جانے والا ہی ہے، اسی لیے آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ اس سے سرفراز ہونے والا میں ہی ہوں گا تو یقیناً آپ ہی ہوں گے، اس حدیث سے آپ کی فضیلت واضح طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5767)، وهو الآتى (3876)

   جامع الترمذي3612عبد الرحمن بن صخرسلوا الله لي الوسيلة قالوا يا رسول الله وما الوسيلة قال أعلى درجة في الجنة لا ينالها إلا رجل واحد أرجو أن أكون أنا هو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3612  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے میرے لیے وسیلہ کا سوال کرو، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وسیلہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ جنت کا سب سے اونچا درجہ ہے جسے صرف ایک ہی شخص پا سکتا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3612]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں مذکورہ وسیلہ سے وہی وسیلہ مراد ہے،
جس کی دعا ایک امتی نبی کریم ﷺکے لیے ہر اذان کے بعد کرتاہے،
(اللهم آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِیْلَةَ) (اے اللہ! محمد ﷺکو وسیلہ عطا فرما) اس حدیث میں آپﷺ نے جو امت کو اپنے لیے وسیلہ طلب کرنے کے لیے فرمایا خود ہی اس طلب کو اذان کی بعد والی دعا میں کر دیا،
اذان سے باہر بھی آدمی نہ دعا کر سکتا ہے،
یہ دعا کرنے سے خود آدمی کو دعا کا ثواب ملا کرے گا،
آپﷺ کو تو وسیلہ عطا کیا جانے والا ہی ہے،
اسی لیے آپﷺ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ اس سے سرفراز ہونے والا میں ہی ہوں گا تو یقیناً آپﷺ ہی ہوں گے،
اس حدیث سے آپﷺ کی فضیلت واضح طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔

نوٹ:
(سندمیں لیث بن ابی سلیم ضعیف،
اور کعب مدنی مجہول راوی ہیں،
لیکن حدیث نمبر:3614 سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3612   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.