الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
5. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
(5) Chapter. The saying of the Prophet: “If I were to take a Khalil...".
حدیث نمبر: 3657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع ، موقوف) حدثنا معلى بن اسد , وموسى بن إسماعيل التبوذكي , قالا: حدثنا وهيب، عن ايوب، وقال:" لو كنت متخذا خليلا لاتخذته خليلا ولكن اخوة الإسلام افضل" حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوهاب، عن ايوب مثله.(مرفوع ، موقوف) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ , وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ التَّبُوذَكِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ:" لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُهُ خَلِيلًا وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ" حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ ہم سے معلیٰ بن اسد اور موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے (یہی روایت) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ کیا کم ہے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالوہاب نے اور ان سے ایوب نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

Narrated Aiyub: The Prophet said, "If I were to take a Khalil, I would have taken him (i.e. Abu Bakr) as a Khalil, but the Islamic brotherhood is better."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 57 , Number 9


   صحيح البخاري6738عبد الله بن عباسلو كنت متخذا من هذه الأمة خليلا لاتخذته ولكن خلة الإسلام أفضل
   صحيح البخاري467عبد الله بن عباسليس من الناس أحد أمن علي في نفسه وماله من أبي بكر بن أبي قحافة لو كنت متخذا من الناس خليلا لاتخذت أبا بكر خليلا لكن خلة الإسلام أفضل سدوا عني كل خوخة في هذا المسجد غير خوخة أبي بكر
   صحيح البخاري3656عبد الله بن عباسلو كنت متخذا من أمتي خليلا لاتخذت أبا بكر لكن أخي صاحبي
   صحيح البخاري3657عبد الله بن عباسلو كنت متخذا خليلا لاتخذته خليلا لكن أخوة الإسلام أفضل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3657  
3657. ایوب سے روایت ہے (انھوں نے عکرمہ سے انھوں نے ابن عباس ؓ سے انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا) اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ضرور ابو بکر ؓ کو بناتا لیکن اخوت اسلام افضل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3657]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے مروی اس حدیث کو تین مختلف طرق سے معمولی سی تبدیلی کے ساتھ بیان کیا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے جس خلت کی نفی کی ہے اس میں حاجت کے معنی ہیں،یعنی اگرمیں تمام حاجات میں کسی کو اپنا مرجع اور جملہ مہماتِ امور میں کسی پر کلی اعتماد کرتا تو حضرت ابوبکر کو یہ استحقاق دیتا لیکن تمام امور میں میرا ملجا وماویٰ اور جس پر مجھے مکمل اعتماد ہے وہ صرف اللہ کی ذات گرامی ہے،البتہ ابوبکر میرا اسلامی بھائی ہے اور اخوتِ اسلام ہی افضل ہے۔
اس طرح اس کے لیے یہ اعزاز ہی کافی ہے کہ وہ میرا یارغار ہے۔
(عمدة القاري: 389/11)

حضرت ابی بن کعب ؓ سے روایت ہےانھوں نے کہا:
میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا:
ہر نبی کا کوئی نہ کوئی خلیل تھا میرا خلیل ابوبکر ہے۔
اسے اللہ تعالیٰ نے میر اخلیل بنایا ہے۔
جیسا کہ اس نے حضرت ابراہیم ؑ کو اپنا خلیل بنایا۔
(المعجم الکبیر الطبرانی: 201/8۔
رقم: 7816 و سلسلة الأحادیث الضعیفة والموضوعة، رقم: 3035)

یہ روایت حضرت جندب سے مروی ایک حدیث کے مخالف ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی وفات سے پانچ دن پہلے فرمایا:
میں اللہ کے لیے اس امر سے بری ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1188(532)
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
اگر حضرت ابی بن کعب ؓ سے مروی حدیث ثابت ہے تو ان میں جمع کی صورت اس طرح ممکن ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب کے حضور اپنی انتہائی تواضع کا اظہار کیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر ؓ کی تکریم کے لیے اس وقت آپ کو اجازت دے دی۔
(فتح الباری: 29/7)
بہرحال حضرت ابی بن کعب ؓ سے مروی حدیث کو صحیح بخاری ؒ کی حدیث کے مقابلے میں پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ اس قابل نہیں ہے۔
(عمدة القاري: 392/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3657   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.