الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
7. بَابُ : إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
7. باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا هشام بن حسان , عن واصل مولى ابي عيينة , عن يحيى بن عقيل , عن يحيى بن يعمر , عن ابي ذر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" عرضت علي امتي باعمالها حسنها وسيئها , فرايت في محاسن اعمالها الاذى ينحى عن الطريق , ورايت في سيئ اعمالها النخاعة في المسجد لا تدفن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ أُمَّتِي بِأَعْمَالِهَا حَسَنِهَا وَسَيِّئِهَا , فَرَأَيْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا الْأَذَى يُنَحَّى عَنِ الطَّرِيقِ , وَرَأَيْتُ فِي سَيِّئِ أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ فِي الْمَسْجِدِ لَا تُدْفَنُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اچھے اور برے اعمال میرے سامنے پیش کیے گئے، تو میں نے ان میں سب سے بہتر عمل راستے سے تکلیف دہ چیز کے ہٹانے، اور سب سے برا عمل مسجد میں تھوکنے، اور اس پر مٹی نہ ڈالنے کو پایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11992)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 13 (553)، مسند احمد (5/178) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم1233جندب بن عبد اللهوجدت في محاسن أعمالها الأذى يماط عن الطريق وجدت في مساوي أعمالها النخاعة تكون في المسجد لا تدفن
   سنن ابن ماجه3683جندب بن عبد اللهرأيت في محاسن أعمالها الأذى ينحى عن الطريق رأيت في سيئ أعمالها النخاعة في المسجد لا تدفن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3683  
´راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اچھے اور برے اعمال میرے سامنے پیش کیے گئے، تو میں نے ان میں سب سے بہتر عمل راستے سے تکلیف دہ چیز کے ہٹانے، اور سب سے برا عمل مسجد میں تھوکنے، اور اس پر مٹی نہ ڈالنے کو پایا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3683]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
ہروه عمل نیکی ہے جس سے لوگوں کو فائدہ یا نقصان سے بچاؤ ہو (بشرطیکہ وہ شریعت کے کسی خاص حکم کے خلاف نہ ہو)
اور ہر وہ عمل برائی ہے جو اس کے برعکس ہو۔

(2)
کسی نیکی کو معمولی سمجھ کر ترک نہیں کرنا چاہیے اور کسی برائی کو معمولی سمجھ کر اس کا ارتکاب نہیں کرنا چاہیے۔

(3)
مسجد کی صفائی کا اہتمام زیادہ ہونا چاہیے۔

(4)
اس زمانے میں فرش کچا ہوتا تھا، اس لیے بلغم وغیرہ پر مٹی ڈال دینے سے وہ جذب ہو کر ختم ہو جاتا تھا۔
آج کل کے حالات کے مطابق پانی سے صفائی ضروری ہے۔

(5)
اگر تھوکنے کی ضرورت پیش آئے تو وضو کی جگہ جا کر تھو کا جائے یا رومال میں تھوک لیا جائے، کراہت ہو تو بعد میں رومال دھولیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3683   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.