Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), "What forbids you to talk to `Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?" So I went to `Uthman and when he went out for prayer I said (to him), "I have something to say to you and it is a piece of advice for you " `Uthman said, "O man, from you." (`Umar said: I see that he said, "I seek Refuge with Allah from you.") So I left him and went to them. Then the messenger of `Uthman came and I went to him (i.e. `Uthman), `Uthman asked, "What is your advice?" I replied, "Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur'an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Apostle and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid." `Uthman said, "Did you receive your knowledge directly from Allah's Apostle ?" I said, "No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion." `Uthman said, "And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then `Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs?" I said, "Yes." He said, "Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right." Then he called `Ali and ordered him to flog him, and `Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 45
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3696
حدیث حاشیہ:
ولید حضرت عثمان ؓ کا رضاعی بھائی تھا۔
، ہوایہ تھا کہ سعد بن ابی وقاص کو جو عشرہ مبشرہ میں تھے حضرت عثمان نے کوفہ کا حاکم مقرر کیا تھا، ان میں اور عبداللہ بن مسعود ؓ میں کچھ تکرار ہوئی تو حضرت عثمان ؓ نے ولید کو وہاں کا حاکم مقرر کردیا اور سعد کو معزول کردیا۔
ولید نے بڑی بے اعتدالیاں شروع کیں، شراب خوری، ظلم وزیادتی کی، لوگ حضرت عثمان ؓ سے ناراض ہوئے کہ سعد ایسے جلیل القدر صحابی کو معزول کرکے حاکم کس کو کیا ولید کو جس کی کوئی فضیلت نہ تھی اور اس کا باپ عقبہ بن ابی معیط ملعون تھا جس نے آنحضرت ﷺ کا گلا گھونٹاتھا۔
آپ پر نماز میں اوجھڑی ڈالی تھی۔
خیر اگر ولید کوئی برا کام نہ کرتا تو باپ کے اعمال سے بیٹے کو غرض نہ تھی مگر بموجب ”الولد سر لأبیه“ ولید نے بھی ہاتھ پاؤں پیٹ سے نکالے۔
(وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3696
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3696
حدیث حاشیہ:
1۔
ولید بن عقبہ حضرت عثمان ؓ کے مادری بھائی تھے۔
وہ حضرت عثمان کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے۔
ان کے متعلق شراب نوشی کی شکایات تھیں۔
حضرت عبید اللہ بن عدی ؓ نے بھی حضرت عثمان سے ولید کے شراب پینے کے متعلق کہا تھا۔
حضرت عددى ؓ آپ کے بھانجے تھے۔
حضرت مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود نے اس لیے ان کا (انتخاب کیا تھا کہ وہ اپنے ماموں سے ولید کے متعلق بات کریں لیکن حضرت عثمان ؓ نے أعوذ باللہ پڑھ کر ان کی بات کو اس وقت نہ سنا کہ نماز میں اس کے متعلق برے خیالات نہ آئیں اس لیے آپ نے نماز کے بعد ان سے بات کرنا پسند فرمایا:
پھر حضرت عثمان ؓ بڑے صاحب مروت اور حیا دار قسم کے انسان تھے انھیں یہ بات بار خاطر تھی کہ میں اسے ان باتوں کا ایسا جواب دوں جو انھیں برا لگے اور ان پر گراں گزرے اس لیے اللہ کی پناہ مانگی۔
2۔
اس حدیث میں بیان کردہ مباحث اپنے اپنے مقام پر بیان ہوں گے البتہ اس میں حضرت عثمان ؓ کی فضیلت بیان کرنا مقصود ہے کہ آپ سابقین میں سے ہیں آپ نے رسول اللہ ﷺ حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کی رفاقت کا پورا پورا حق ادا کیا ان سے کوئی خیانت نہیں کی اور اللہ کی راہ میں ہجرتیں (ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ طیبہ)
کیں۔
۔
۔
رضي اللہ تعالیٰ عنه۔
۔
۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3696