الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
37. نماز باجماعت کی تاکید اور سستی کرنے والوں کے لیے وعید شدید
३७. “ जमाअत से नमाज़ न पढ़ने वालों के बारे में ”
حدیث نمبر: 37
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لقد هممت ان آمر فتياني ان يستعدوا لي بحزم حطب، ثم آمر رجلا يصلي بالناس، ثم احرق بيوتا على من فيها"((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمِ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقُ بُيُوتًا عَلَى مَنْ فِيهَا"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقیناً میں نے پختہ عزم کیا تھا، اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ میرے لیے لکڑیوں کی گٹھڑیاں تیار کریں، پھر میں کسی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ بعدازاں گھروں کو ان مکینوں سمیت جلا دیں (جو باجماعت نماز میں شامل نہیں ہوئے)۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “मुझे क़सम है उस ज़ात की जिस के हाथ में मेरी जान है ! बेशक मैं ने पक्का इरादा किया था, अपने युवा लोग को हुक्म दूँ कि वह मेरे लिए लकड़ियों की गठड़ियां तैयार करें, फिर मैं किसी को हुक्म दूँ कि वह लोगों को नमाज़ पढ़ाए। उस के बाद उन घरों को उस में रहने वालों समेत जला दें। (यानि जो ज्माअत के साथ नमाज़ पढ़ने नहीं आए)”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأذان، باب وجوب صلوٰة الجماعة، رقم: 644 - صحيح مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلوٰة، باب فضل الجماعة، رقم: 651/253 - وحدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد: 10/16 - السنن الكبرىٰ للبيهقي: 55/3 - كتاب الصلوٰة، باب ما جاء من التشديد فى ترك الجماعة من غير عذر - مصنف عبدالرزاق: 517، 518، رقم: 1985، باب شهود الجماعة.»

   صحيح البخاري7224عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر بحطب يحتطب ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها ثم آمر رجلا فيؤم الناس ثم أخالف إلى رجال فأحرق عليهم بيوتهم لو يعلم أحدكم أنه يجد عرقا سمينا أو مرماتين حسنتين لشهد العشاء
   صحيح البخاري644عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر بحطب فيحطب ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها ثم آمر رجلا فيؤم الناس ثم أخالف إلى رجال فأحرق عليهم بيوتهم لو يعلم أحدهم أنه يجد عرقا سمينا أو مرماتين حسنتين لشهد العشاء
   صحيح البخاري2420عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر بالصلاة فتقام ثم أخالف إلى منازل قوم لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم
   صحيح مسلم1481عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر رجلا يصلي بالناس ثم أخالف إلى رجال يتخلفون عنها فآمر بهم فيحرقوا عليهم بحزم الحطب بيوتهم لو علم أحدهم أنه يجد عظما سمينا لشهدها يعني صلاة العشاء
   صحيح مسلم1483عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر فتياني أن يستعدوا لي بحزم من حطب ثم آمر رجلا يصلي بالناس ثم تحرق بيوت على من فيها
   جامع الترمذي217عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر فتيتي أن يجمعوا حزم الحطب ثم آمر بالصلاة فتقام ثم أحرق على أقوام لا يشهدون الصلاة
   سنن أبي داود549عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر فتيتي فيجمعوا حزما من حطب ثم آتي قوما يصلون في بيوتهم ليست بهم علة فأحرقها عليهم
   سنن أبي داود548عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر بالصلاة فتقام ثم آمر رجلا فيصلي بالناس ثم أنطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم بيوتهم بالنار
   سنن النسائى الصغرى849عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر بحطب فيحطب ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها ثم آمر رجلا فيؤم الناس ثم أخالف إلى رجال فأحرق عليهم بيوتهم لو يعلم أحدهم أنه يجد عظما سمينا أو مرماتين حسنتين لشهد العشاء
   سنن ابن ماجه791عبد الرحمن بن صخرهممت أن آمر بالصلاة فتقام ثم آمر رجلا فيصلي بالناس ثم أنطلق برجال معهم حزم من حطب إلى قوم لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم بيوتهم بالنار
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم102عبد الرحمن بن صخروالذي نفسي بيده، لقد هممت ان آمر بحطب فيحطب، ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها، ثم آمر رجلا فيؤم الناس
   بلوغ المرام315عبد الرحمن بن صخر والذي نفسي بيده لقد هممت أن آمر بحطب فيحتطب ثم آمر بالصلاة فيؤدن لها ثم آمر رجلا فيؤم الناس ثم أخالف إلى رجال لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم بيوتهم والذي نفسي بيده لو يعلم أحدهم أنه يجد عرقا سمينا أو مرمامتين حسنتين لشهد العشاء
   المعجم الصغير للطبراني301عبد الرحمن بن صخر لقد هممت أن آمر بالصلاة ، فتقام ، ثم أنظر ، فمن لم يشهد المسجد فأحرق عليه بيته
   مسندالحميدي986عبد الرحمن بن صخرلقد هممت أن أقيم الصلاة، صلاة العشاء، ثم آمر فتياني فيخالفوا إلى بيوت أقوام يتخلفون عن صلاة العشاء، فيحرقون عليهم بحزم الحطب، ولو علم أحدهم أنه يجد مرماتين حسنتين، أو عظما سمينا لشهد الصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه   37  
´نماز باجماعت کی تاکید اور سستی کرنے والوں کے لیے وعید شدید`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقیناً میں نے پختہ عزم کیا تھا، اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ میرے لیے لکڑیوں کی گٹھڑیاں تیار کریں، پھر میں کسی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ بعدازاں گھروں کو ان مکینوں سمیت جلا دیں (جو باجماعت نماز میں شامل نہیں ہوئے)۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 37]
شرح الحديث:
اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ نماز باجماعت ادا کرنا فرضِ عین ہے، جیسا کہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمة الله علیه "فتح الباری" میں لکھتے ہیں: "نماز باجماعت ادا کرنا فرض عین ہے نہ کہ سنت اور فرض کفایہ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اگر باجماعت نماز ادا کرنا سنت ہوتا، تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم جماعت کے تارک کے لیے جھلسا دینے والی اتنی غضبناک وعید (قطعاً) بیان نہ فرماتے۔
اور اگر یہ فعل فرض کفایہ ہوتا، تو پھر الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم اور ان کے ساتھ جو لوگ شریک تھے، انہی کے لیے کافی تھا کہ وہ ایک ساتھ ہوکر یہ فرض نبھا دیں۔ اتنے تکلفات کی کیا ضرورت تھی کہ لوگوں کو نماز کے لیے بلایا جائے اور ان میں سے کسی ایک کو مصلیٔ امامت پر کھڑا کرکے لوگوں سمیت ان کے گھروں کو نظر آتش کیا جائے، یعنی ایسی باتیں کہنے کی کیا ضرورت تھی۔
اس کے بعد حافظ ابن حجر رحمة الله علیه فرماتے ہیں: اسی لیے بعض فقہاء نے اس فرمان نبوی صلی الله علیہ وسلم سے استدلال کیا ہے کہ نماز باجماعت ادا کرنا فرضِ عین ہے۔ جن فقہاء کرام نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے، وہ عطاء، اوزاعی، احمد، ابوثور، ابن خزیمہ، ابن المنذر، ابن حبان اور امام بخاری رحمہم الله ہیں۔ [فتح الباري: 2 /125-129]

فوائد حدیث:
علامہ عینی رحمة الله علیہ نے اس حدیث سے ماخوذ کئی فوائد بیان کیے ہیں، جو ذیل کی سطور میں درج کیے جاتے ہیں۔
1- ہمیشہ سزا دینے سے قبل وعید کو مقدم رکھنا چاہیے، اس لیے کہ اگر اصلاح غلطی فقط ڈانٹ ڈپٹ اور مختصر سزا سے ہو جائے، تو بجائے بڑی سزا دینے کے اسی مختصر پر اکتفا کیا جائے۔
2- حق کی وجہ سے کسی بھی شخص کو اس کے گھر سے نکالا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا تھا، یعنی آگ سے جلانے کا۔
3- غفلت پر مجرم کی گرفت کرنا۔
4- بلا استحلاف قسم کھانا جائز ہے۔ جیسا کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی۔
5- کسی عذر کی وجہ سے جماعت میں شریک نہ ہونا جائز ہے۔ جیسا کہ مرض، خوف، کسی ظالم یا درندے کے آنے کی وجہ سے نماز کا فوت ہو جانا بھی اسی سے متعلق ہے۔
6- کسی مصلحت کے سبب افضل کی موجودگی میں مفضول (مراد یہ ہے کہ مرتبت اور علم میں کم ہو) شخص نماز پڑھا سکتا ہے۔ جیسا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا تھا۔ [عمدة القاري: 4 /333-335]
آخر میں ہم یہ بات عرض کرتے ہیں کہ نماز باجماعت ادا کرنا ہی نماز کے شایانِ شان ہے اور ساتھ ساتھ اسلام سے مودت، محبت اور موانست کا اظہار بھی اور بلا عذر جماعت سے انفرادیت اختیار کرنا غیر مناسب اور غیر معقول ہے۔
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 37   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.