الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
10. بَابُ مَنَاقِبُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ:
10. باب: جعفر بن ابی طالب ہاشمی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(10) Chapter. The merits of Jafar bin Abi Talib Al-Hashimi.
حدیث نمبر: 3709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني عمرو بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، ان ابن عمر رضي الله عنهما كان إذا سلم على ابن جعفر، قال:" السلام عليك يا ابن ذي الجناحين".(موقوف) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:" السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہیں شعبی نے خبر دی کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے «السلام عليك يا ابن ذي الجناحين‏.‏» اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو «جناحين‏.‏» کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے (کونے) ہیں۔

Narrated Ash-Shu`bi: Whenever Ibn `Umar greeted Ibn Jafar, he used to say: "As-salamu-'Alaika (i.e. Peace be on you) O son of Dhu-l-Janahain (son of the two-winged person).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 58



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3709  
3709. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کو سلام کہتے تو یوں کہتے: اے ذوالجناحین کے بیٹے!تم پر سلامتی ہو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: جناحان سے مراد ہر دوکنارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3709]
حدیث حاشیہ:
ان کے والد حضرت جعفر بن ابی طالب جنگ موتی میں شہید ہوئے۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں نے ان کو جنت میں دیکھا ان کے جسم پر دوبازو لگے ہوئے ہیں۔
وہ فرشتوں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں۔
اسی لیے ان کو جعفر طیار کہاگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3709   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3709  
3709. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کو سلام کہتے تو یوں کہتے: اے ذوالجناحین کے بیٹے!تم پر سلامتی ہو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: جناحان سے مراد ہر دوکنارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3709]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تجھے مبارک ہو! میں نے اسے فرشتوں کے ہمراہ آسمان میں اڑتے ہوئے دیکھا ہے۔
اس روایت کو طبرانی نے حسن سند سے بیان کیا ہے۔
(مجمع الزوائد 273/9۔
رقم: 15498)

امام ترمذی ؒنے بھی اسے بیان کیا ہے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3763)
لیکن اس کی سند میں کچھ ضعف ہے لیکن دوسرے شواہد کی بناپر اس کے ضعف کی تلافی ہوسکتی ہے۔
(فتح الباري: 98/7)
دراصل حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ جنگ موتہ میں بڑی بے جگری سے لڑے تھے کہ ان کےبازو کٹ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے کٹے ہوئے بازؤں کے عوض انھیں ایسے طاقتور دوپردیے ہیں کہ وہ جنت میں فرشتوں کے ہمراہ پرواز کرتے ہیں۔
اسی بنا پر انھیں جعفر طیار کہا جاتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3709   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.