الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
8. باب انْقِضَاءِ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَغَيْرِهَا بِوَضْعِ الْحَمْلِ:
8. باب: وضع حمل سے عدت کا تمام ہونا۔
Chapter: The 'Iddah of a woman whose husband had died, and the like, ends when she gives birth.
حدیث نمبر: 3723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا عبد الوهاب ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، اخبرني سليمان بن يسار : ان ابا سلمة بن عبد الرحمن، وابن عباس اجتمعا عند ابي هريرة، وهما يذكران المراة تنفس بعد وفاة زوجها بليال، فقال ابن عباس: عدتها آخر الاجلين، وقال ابو سلمة: قد حلت، فجعلا يتنازعان ذلك، قال: فقال ابو هريرة: انا مع ابن اخي، يعني ابا سلمة، فبعثوا كريبا مولى ابن عباس إلى ام سلمة، يسالها: عن ذلك، فجاءهم فاخبرهم: ان ام سلمة ، قالت: إن سبيعة الاسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال، وإنها ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " فامرها ان تتزوج "،حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنْزِيُّ ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ : أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَابْنَ عَبَّاسٍ اجْتَمَعَا عَنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهُمَا يَذْكُرَانِ الْمَرْأَةَ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عِدَّتُهَا آخِرُ الْأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَدْ حَلَّتْ، فَجَعَلَا يَتَنَازَعَانِ ذَلِكَ، قَالَ: فقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي، يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ، فَبَعَثُوا كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، يَسْأَلُهَا: عَنْ ذَلِكَ، فَجَاءَهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ، قَالَت: إِنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، وَإِنَّهَا ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ "،
عبدالوہاب نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، (انہوں نے کہا:) مجھے سلیمان بن یسار نے خبر دی کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن عباس رضی اللہ عنہم دونوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہاں اکٹھے ہوئے اور وہ دونوں اس عورت کا ذکر کرنے لگے جس کا اپنے شوہر کی وفات سے چند راتوں کے بعد نفاس شروع ہو جائے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی عدت دو وقتوں میں سے آخر والا ہے۔ ابوسلمہ نے کہا: وہ حلال ہو چکی ہے۔ وہ دونوں اس معاملے میں بحث کرنے لگے، تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنے بھتیجے۔۔ یعنی ابوسلمہ۔۔ کے ساتھ ہوں۔ اس کے بعد انہوں نے اس مسئلے کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا۔ وہ (واپس) ان کے پاس آیا تو انہیں بتایا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے: سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات سے چند راتوں کے بعد بچہ جنا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے انہیں نکاح کرنے کا حکم دیا تھا
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہا ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما، دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس اکٹھے بیٹھے ہوئے، اس عورت کے بارے میں باہمی گفتگو کر رہے تھے، جو اپنے خاوند کی وفات کے چند راتیں بعد بچہ جنتی ہے، تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، عدت وفات اور عدت حمل میں سے جو بعد میں آئے گی، وہی اس کی عدت ہو گی، اور ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، وہ (وضع حمل سے) عدت سے گزر گئی ہے۔ تو وہ اس میں اختلاف کرنے لگے تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا میں اپنے بھتیجے یعنی ابو سلمہ کا ہم نوا ہوں، تو انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے مولیٰ کریب کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو اس نے آ کر انہیں بتایا، ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جواب دیا ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے خاوند کی وفات کے چند راتوں بعد بچہ جنا اور اس نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شادی کرنے کی اجازت دے دی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1485

   صحيح مسلم3723هند بنت حذيفةأمرها أن تتزوج
   جامع الترمذي1194هند بنت حذيفةأمرها أن تتزوج
   سنن النسائى الصغرى3539هند بنت حذيفةحللت فانكحي من شئت
   سنن النسائى الصغرى3540هند بنت حذيفةحللت فانكحي من شئت
   سنن النسائى الصغرى3541هند بنت حذيفةوضعت بعد وفاة زوجها بعشرين ليلة فأمرها أن تزوج
   سنن النسائى الصغرى3542هند بنت حذيفةوضعت سبيعة الأسلمية بعد وفاة زوجها بيسير فاستفتت رسول الله فأمرها أن تتزوج
   سنن النسائى الصغرى3543هند بنت حذيفةوضعت سبيعة بعد وفاة زوجها بأيام فأمرها رسول الله أن تزوج
   سنن النسائى الصغرى3544هند بنت حذيفةولدت سبيعة بعد وفاة زوجها بليال فذكرت ذلك لرسول الله فقال قد حللت
   سنن النسائى الصغرى3545هند بنت حذيفةوضعت بعد وفاة زوجها بأيام فأمرها رسول الله أن تتزوج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 381  
´حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے`
«. . . 493- مالك عن يحيى بن سعيد عن سليمان بن يسار: أن عبد الله بن عباس وأبا سلمة بن عبد الرحمن اختلفا فى المرأة تنفس بعد وفاة زوجها بليال، فقال ابن عباس: آخر الأجلين، وقال أبو سلمة: إذا نفست فقد حلت. فجاء أبو هريرة فقال: أنا مع ابن أخي، يعني أبا سلمة. فبعثوا كريبا مولى ابن عباس إلى أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم يسألها عن ذلك، فجاءهم فأخبرهم أنها قالت: ولدت سبيعة الأسلمية بعد وفاة زوجها بليال، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: قد حللت فانكحي من شئت. . . .»
. . . سلیمان بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ کا ایسی عورت کے بارے میں اختلاف ہوا جس کے ہاں اس کے شوہر کی وفات کے چند دن بعد بچے کی پیدائش ہوئی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جو بعد میں ختم ہو یعنی چار مہینے اور دس دن عدت گزارے گی اور ابوسلمہ نے کہا: اس کے بچے کی پیدائش ہو گئی لہٰذا اس کی عدت ختم ہو گئی۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو فرمایا: میں اپنے بھتیجے یعنی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں، پھر انہوں نے یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب رحمہ اللہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا۔ پھر اس (کریب) نے آ کر انہیں بتایا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سیدہ سبیعہ الاسلمیہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے خاوند کی وفات کے چند دن بعد بچے کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری عدت ختم ہوگئی ہے لہٰذا جس سے چاہو نکا ح کرلو۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 381]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه النسائي 193/6 ح 3544، من حديث ابن القاسم عن مالك به ورواه مسلم 1485/57، دارالسلام: 3723، من حديث يحييٰ بن سعيد الانصاري به ورواه البخاري 4909]

تفقه:
➊ حاملہ عورت کی عدت طلاق اور شوہر کی وفات دونوں صورتوں میں وضع حمل ہے۔
➋ اختلاف کے صورت میں کتاب و سنت کی طرف ہی رجوع کیا جائے گا۔
➌ مسائل میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں لیکن ترجیح کتاب و سنت سے ثابت شدہ مسائل ہی کو دی جائے گی۔
➍ نیز دیکھئے: [الموطأ:396، النسائي 192،191/6ح 3540]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 493   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.