الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
34. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ ذَلِكَ
34. باب: عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 374
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا المعلى بن اسد ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن سرجس ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يغتسل الرجل بفضل وضوء المراة، والمراة بفضل الرجل، ولكن يشرعان جميعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، وَلَكِنْ يَشْرَعَانِ جَمِيعًا".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے اور عورت مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے، البتہ دونوں ایک ساتھ شروع کریں۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: صحیح پہلی حدیث یعنی حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ کی ہے، اور دوسری حدیث یعنی عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کی وہم ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5325، ومصباح الزجاجة: 155) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اوپر کی حدیث (۳۷۳) صحیح ہے، امام ترمذی کہتے ہیں کہ امام بخاری نے فرمایا: عبداللہ سرجس کی اس باب میں حدیث موقوف صحیح ہے، جس نے اسے مرفوع بیان کیا غلطی کی (سنن ترمذی: ۱/ ۱۹۳)۔

It was narrated that `Abdullah bin Sarjis said: "The Messenger of Allah forbade men to perform ablution with the water left over by a woman, and women to perform ablution with water left over by a man, however both (spouses) may start to perform their ablutions at the same time." Abu `Abdullah Ibn Majah said: "The first (narration) is correct, and the second (narration) is Wahm (an error)." Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه374عبد الله بن سرجسنهى رسول الله أن يغتسل الرجل بفضل وضوء المرأة والمرأة بفضل الرجل ولكن يشرعان جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث374  
´عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی ممانعت۔`
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے اور عورت مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے، البتہ دونوں ایک ساتھ شروع کریں۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: صحیح پہلی حدیث یعنی حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ کی ہے، اور دوسری حدیث یعنی عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کی وہم ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 374]
اردو حاشہ:
(1)
امام ابن ماجہ ؒ نے فرمایا:
صحیح اول ہے اور ثانی وہم ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پہلی روایت صحیح ہے اور دوسری میں راوی سے غلطی ہوئی ہے۔
اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہےجو مسئلہ پہلے باب میں ذکر ہوا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرتے ہیں، وہ صحیح ہے۔
اور دوسرے باب والا مسئلہ یعنی اس کا منع ہونا راجح نہیں۔

(2)
بعض علماء نے اس نہی کی بابت لکھا ہے کہ یہ نہی یا تو رخصت سے پہلے کی ہے یا احتیاط پر محمول ہے۔
اور صحیح تر وہی ہے جو پچھلے باب میں مذکور ہوا کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کے استعمال شدہ اور بچے ہوئے پانی سے وضو کرسکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 374   
حدیث نمبر: 374M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال ابو عبد الله بن ماجة: الصحيح هو الاول، والثاني، وهم، قال ابو الحسن بن سلمة: حدثنا ابو حاتم، وابو عثمان البخاري، قالا: حدثنا المعلى بن اسد، نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةْ: الصَّحِيحُ هُوَ الْأَوَّلُ، وَالثَّانِي، وَهْمٌ، قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، وَأَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.