الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
18. بَابُ مَنَاقِبُ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
18. باب: ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(18) Chapter. The virtues of Abu Talha.
حدیث نمبر: 3811
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال:" لما كان يوم احد انهزم الناس عن النبي صلى الله عليه وسلم وابو طلحة بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم مجوب به عليه بحجفة له , وكان ابو طلحة رجلا راميا شديد القد يكسر يومئذ قوسين او ثلاثا , وكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل، فيقول: انشرها لابي طلحة , فاشرف النبي صلى الله عليه وسلم ينظر إلى القوم، فيقول ابو طلحة: يا نبي الله بابي انت وامي لا تشرف يصيبك سهم من سهام القوم نحري دون نحرك، ولقد رايت عائشة بنت ابي بكر , وام سليم وإنهما لمشمرتان ارى خدم سوقهما تنقزان القرب على متونهما تفرغانه في افواه القوم، ثم ترجعان فتملآنها , ثم تجيئان فتفرغانه في افواه القوم , ولقد وقع السيف من يدي ابي طلحة , إما مرتين , وإما ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ بِهِ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ , وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ الْقِدِّ يَكْسِرُ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ، فَيَقُولُ: انْشُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ , فَأَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ، فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ , وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ، ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا , ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ , وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ , إِمَّا مَرَّتَيْنِ , وَإِمَّا ثَلَاثًا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقعہ پر جب صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے اِدھر اُدھر چلنے لگے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اس وقت اپنی ایک ڈھال سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کر رہے تھے۔ ابوطلحہ بڑے تیرانداز تھے اور خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے چنانچہ اس دن دو یا تین کمانیں انہوں نے توڑ دی تھیں۔ اس وقت اگر کوئی مسلمان ترکش لیے ہوئے گزرتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اس کے تیر ابوطلحہ کو دے دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالات معلوم کرنے کے لیے اچک کر دیکھنے لگتے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے: یا نبی اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اچک کر ملاحظہ نہ فرمائیں، کہیں کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے۔ میرا سینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کی ڈھال بنا رہا اور میں نے عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اور ام سلیم رضی اللہ عنہا (ابوطلحہ کی بیوی) کو دیکھا کہ اپنا ازار اٹھائے ہوئے (غازیوں کی مدد میں) بڑی تیزی کے ساتھ مشغول تھیں۔ (اس خدمت میں ان کے انہماک و استغراق کی وجہ سے انہیں کپڑوں تک کا ہوش نہ تھا یہاں تک کہ) میں ان کی پنڈلیوں کے زیور دیکھ سکتا تھا۔ انتہائی جلدی کے ساتھ مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے جاتی تھیں اور مسلمانوں کو پلا کر واپس آتی تھیں اور پھر انہیں بھر کر لے جاتیں اور ان کا پانی مسلمانوں کو پلاتیں اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے اس دن دو یا تین مرتبہ تلوار چھوٹ کر گر پڑی تھی۔

Narrated Anas: On the day of the battle of Uhud, the people ran away, leaving the Prophet , but Abu- Talha was shielding the Prophet with his shield in front of him. Abu Talha was a strong, experienced archer who used to keep his arrow bow strong and well stretched. On that day he broke two or three arrow bows. If any man passed by carrying a quiver full of arrows, the Prophet would say to him, "Empty it in front of Abu Talha." When the Prophet stated looking at the enemy by raising his head, Abu Talha said, "O Allah's Prophet! Let my parents be sacrificed for your sake! Please don't raise your head and make it visible, lest an arrow of the enemy should hit you. Let my neck and chest be wounded instead of yours." (On that day) I saw `Aisha, the daughter of Abu Bakr and Um Sulaim both lifting their dresses up so that I was able to see the ornaments of their legs, and they were carrying the water skins of their arms to pour the water into the mouths of the thirsty people and then go back and fill them and come to pour the water into the mouths of the people again. (On that day) Abu Talha's sword fell from his hand twice or thrice.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 156


   صحيح البخاري3811أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب به عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد القد يكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انشرها لأبي طلحة
   صحيح البخاري2902أنس بن مالكأبو طلحة يتترس مع النبي بترس واحد وكان أبو طلحة حسن الرمي فكان إذا رمى تشرف النبي فينظر إلى موضع نبله
   صحيح البخاري4064أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع كسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة
   صحيح مسلم4683أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم ناس من الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة قال وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع وكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا قال فكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة قا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3811  
3811. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اُحد کی جنگ میں لوگ نبی ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تو حضرت ابوطلحہ ؓ نبی ﷺ کے سامنے ڈھال بنے ہوئے تھے۔ آپ بڑے ماہر تیرانداز اور تجربہ کار کمان کش تھے۔ اس دن ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔ جب کوئی تیروں سے بھرا ہوا ترکش لے کر ادھر آ نکلتا تو آپ ﷺ اسے فرماتے: یہ سب تیر طلحہ ؓ کے آگے ڈال دو۔ ایک بار نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابوطلحہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ اپنا سر مبارک اوپر نہ اٹھائیں، مبادا کسی کا تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگے موجود ہے۔ میں نے اس جنگ میں حضرت عائشہ بنت ابوبکر اور حضرت ام سلیم ؓ کو دیکھا کہ یہ دونوں اپنے دامن اٹھائے ہوئے تھیں اور میں ان کے پازیب دیکھ رہا تھا۔ یہ دونوں پانی کی مشکیں بھر کر اپنی پیٹھ پر لاتی تھیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3811]
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت ابوطلحہ ؓ مشہور انصاری مجاہد ہیں جنہوں نے جنگ احد میں اس پامردی کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی خدمت کا حق ادا کیا بلکہ قیامت تک کے لیے ان کی یہ خدمت تاریخ اسلام میں فخریہ یادر کھی جائے گی، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ جنگ وجہاد کے موقعہ پر مستورات کی خدمات بڑی اہمیت رکھتی ہیں، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا اور کھانے کے لیے مجاہدین کی خبر لینا یہ خواتین اسلام کے مجاہدانہ کارنامے اوراق تاریخ پر سنہری حرفوں سے لکھے جائیں گے، مگر خواتین اسلام پورے حجاب شرعی کے ساتھ یہ خدمات انجام دیا کرتی تھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3811   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3811  
3811. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اُحد کی جنگ میں لوگ نبی ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تو حضرت ابوطلحہ ؓ نبی ﷺ کے سامنے ڈھال بنے ہوئے تھے۔ آپ بڑے ماہر تیرانداز اور تجربہ کار کمان کش تھے۔ اس دن ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔ جب کوئی تیروں سے بھرا ہوا ترکش لے کر ادھر آ نکلتا تو آپ ﷺ اسے فرماتے: یہ سب تیر طلحہ ؓ کے آگے ڈال دو۔ ایک بار نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابوطلحہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ اپنا سر مبارک اوپر نہ اٹھائیں، مبادا کسی کا تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگے موجود ہے۔ میں نے اس جنگ میں حضرت عائشہ بنت ابوبکر اور حضرت ام سلیم ؓ کو دیکھا کہ یہ دونوں اپنے دامن اٹھائے ہوئے تھیں اور میں ان کے پازیب دیکھ رہا تھا۔ یہ دونوں پانی کی مشکیں بھر کر اپنی پیٹھ پر لاتی تھیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3811]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوطلحہ ؓ نے غزوہ احد کے موقع پر بڑی بہادری اور پامردی سے رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا اورآپ کی خدمت بجالائے۔
قیامت تک یہ خدمات یادرکھی جائیں گی۔

اسلامی غزوات میں خواتین اسلام کی خدمات بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔
چونکہ یہ موقع جنگ اور پریشانی کا تھا، ایسے حالات میں اگر عورت کی پنڈلیاں کھل جائیں تو کوئی حرج کی بات نہیں، نیز اس وقت ابھی پردے کے احکام بھی نازل نہیں ہوئے تھے۔
خواتین اسلام ایسے حالات میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں اور پینے کے لیے پانی کا اہتمام کرتی تھیں، یہ کارنامے تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے ثبت ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3811   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.