الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
40. بَابُ قِصَّةُ أَبِي طَالِبٍ:
40. باب: ابوطالب کا واقعہ۔
(40) Chapter. The story of Abu Talib.
حدیث نمبر: 3884
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابيه، ان ابا طالب لما حضرته الوفاة دخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ابو جهل، فقال:" اي عم قل لا إله إلا الله كلمة احاج لك بها عند الله"، فقال ابو جهل , وعبد الله بن ابي امية: يا ابا طالب ترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزالا يكلمانه حتى قال: آخر شيء كلمهم به على ملة عبد المطلب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لاستغفرن لك ما لم انه عنه" , فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين ولو كانوا اولي قربى من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم سورة التوبة آية 113 , ونزلت إنك لا تهدي من احببت سورة القصص آية 56".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا طَالِبٍ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ، فَقَالَ:" أَيْ عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ"، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ تَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى قَالَ: آخِرَ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْهُ" , فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ سورة التوبة آية 113 , وَنَزَلَتْ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب بن حزن صحابی رضی اللہ عنہ نے کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت وہاں ابوجہل بھی بیٹھا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چچا! کلمہ لا الہٰ الا اللہ ایک مرتبہ کہہ دو، اللہ کی بارگاہ میں (آپ کی بخشش کے لیے) ایک یہی دلیل میرے ہاتھ آ جائے گی۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا: اے ابوطالب! کیا عبدالمطلب کے دین سے تم پھر جاؤ گے! یہ دونوں ان ہی پر زور دیتے رہے اور آخری کلمہ جو ان کی زبان سے نکلا، وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان کے لیے اس وقت تک مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کر دیا جائے گا۔ چنانچہ (سورۃ براۃ میں) یہ آیت نازل ہوئی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم‏» نبی کے لیے اور مسلمانوں کے لیے مناسب نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے دعا مغفرت کریں خواہ وہ ان کے ناطے والے ہی کیوں نہ ہوں جب کہ ان کے سامنے یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ دوزخی ہیں۔ اور سورۃ قصص میں یہ آیت نازل ہوئی «إنك لا تهدي من أحببت‏» بیشک جسے آپ چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے۔

Narrated Al-Musaiyab: When Abu Talib was in his death bed, the Prophet went to him while Abu Jahl was sitting beside him. The Prophet said, "O my uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, an expression I will defend your case with, before Allah." Abu Jahl and `Abdullah bin Umaiya said, "O Abu Talib! Will you leave the religion of `Abdul Muttalib?" So they kept on saying this to him so that the last statement he said to them (before he died) was: "I am on the religion of `Abdul Muttalib." Then the Prophet said, " I will keep on asking for Allah's Forgiveness for you unless I am forbidden to do so." Then the following Verse was revealed:-- "It is not fitting for the Prophet and the believers to ask Allah's Forgiveness for the pagans, even if they were their near relatives, after it has become clear to them that they are the dwellers of the (Hell) Fire." (9.113) The other Verse was also revealed:-- "(O Prophet!) Verily, you guide not whom you like, but Allah guides whom He will ......." (28.56)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 223


   صحيح البخاري4675مسيب بن حزنأي عم قل لا إله إلا الله أحاج لك بها عند الله فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب أترغب عن ملة عبد المطلب فقال النبي لأستغفرن لك ما لم أنه عنك فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى من بعد ما تبين لهم أنهم أصحا
   صحيح البخاري6681مسيب بن حزنقل لا إله إلا الله كلمة أحاج لك بها عند الله
   صحيح البخاري3884مسيب بن حزنأي عم قل لا إله إلا الله كلمة أحاج لك بها عند الله فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب ترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزالا يكلمانه حتى قال آخر شيء كلمهم به على ملة عبد المطلب فقال النبي لأستغفرن لك ما لم أنه عنه فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا أن
   صحيح البخاري1360مسيب بن حزنقل لا إله إلا الله كلمة أشهد لك بها عند الله فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب أترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزل رسول الله يعرضها عليه ويعودان بتلك المقالة حتى قال أبو طالب آخر ما كلمهم هو على ملة عبد المطلب وأبى أن يقول لا إله إلا الله فقال رس
   صحيح مسلم132مسيب بن حزنقل لا إله إلا الله كلمة أشهد لك بها عند الله فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب أترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزل رسول الله يعرضها عليه ويعيد له تلك المقالة حتى قال أبو طالب آخر ما كلمهم هو على ملة عبد المطلب و أبى أن يقول لا إله إلا الله فقال ر
   سنن النسائى الصغرى2037مسيب بن حزنلأستغفرن لك ما لم أنه عنك فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1360  
´ جب ایک مشرک موت کے وقت لا الٰہ الا اللہ کہہ لے `
«. . . أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ " لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَالِبٍ: " يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ , وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ، حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ: آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ: مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ سورة التوبة آية 113 " . . . .»
. . . سعید بن مسیب نے اپنے باپ (مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ) سے خبر دی ‘ ان کے باپ نے انہیں یہ خبر دی کہ` جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے۔ دیکھا تو ان کے پاس اس وقت ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ چچا! آپ ایک کلمہ «لا إله إلا الله» (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) کہہ دیجئیے تاکہ میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کلمہ کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دے سکوں۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا ابوطالب! کیا تم اپنے باپ عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر کلمہ اسلام ان پر پیش کرتے رہے۔ ابوجہل اور ابن ابی امیہ بھی اپنی بات دہراتے رہے۔ آخر ابوطالب کی آخری بات یہ تھی کہ وہ عبدالمطلب کے دین پر ہیں۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» کہنے سے انکار کر دیا پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا۔ تاآنکہ مجھے منع نہ کر دیا جائے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ما كان للنبي‏» الآية‏ نازل فرمائی۔ (التوبہ: 113) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/بَابُ إِذَا قَالَ الْمُشْرِكُ عِنْدَ الْمَوْتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ: 1360]

فہم الحدیث:
اس سے معلوم ہوا کہ ہدایت دینے کا اختیار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی نہیں بلکہ صرف اللہ کے پاس ہے۔ [28-القصص:56] اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کچھ اختیار ہوتا تو ساری زندگی تعاون کرنے والے چچا کو آپ ضرور ہدایت عطا فرماتے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی مشرک کے لیے دعا و استغفار کرنا جائز نہیں اور نہ ہی اس کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ امام نووی [المجموع 144/5-258]، شیخ البانی [احكام الجنائز ص/120] اور شیخ سلیم ہلالی [موسوعة المناهي الشرعية، 24/2] نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ موت سے پہلے کلمہ پڑھنے والے کی مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے خواہ اس نے ایک سجدہ بھی نہ کیا ہو اور جو کلمہ بھی نہ پڑھے وہ تو پکا جہنمی ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 14   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3884  
3884. حضرت ابن مسیب سے روایت ہے، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب ابوطالب کی موت کا وقت قریب آیا تو اس کے پاس نبی ﷺ تشریف لائے جبکہ اس کے پاس ابوجہل بھی بیٹھا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے چچا! ایک بار لا إله إلا الله کہہ دے۔ میں اس وجہ سے اللہ کے پاس تمہارے لیے حجت قائم کر سکوں گا۔ ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا: ابوطالب! کیا عبدالمطلب کے مذہب سے روگردانی کر رہے ہو؟ وہ بار بار اسے یہی کہتے رہے حتی کہ ابوطالب نے آخری بات ان سے یہی کہی کہ وہ عبدالمطلب کی ملت پر ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: میں آپ کے لیے اللہ سے استغفار ضرور کروں گا جب تک مجھے روکا نہ جائے گا۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی: نبی اور اہل ایمان کے لائق نہیں کہ وہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں اگرچہ وہ قریبی ہی کیوں نہ ہوں جبکہ انہیں معلوم ہو گیا کہ وہ دوزخی ہیں۔ اور ئی آیت بھی نازل ہوئی: بےشک آپ جسے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3884]
حدیث حاشیہ:
ابو طالب نے رسول اللہ ﷺ کا بہت دفاع کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے خود فرمایا کہ جب تک ابو طالب زندہ رہا قریش مجھے تکلیف پہنچانے سے خائف تھے۔
جب وہ فوت ہوا تو قریش کو ہمت ہوئی کہ آپ کو اذیت پہنچائیں حتی کہ ایک بےوقوف نے آپ کے سر مبارک پر مٹی ڈال دی تھی۔
بہر حال رسول اللہ ﷺ کی کوشش اور خواہش کے باوجود ابو طالب نے اسلام قبول نہیں کیا تاہم رسول اللہ ﷺ کی برکت سے اسے ہلکے عذاب میں رکھا جائے گا۔
(فتح الباري: 244/7)
روایت میں عبد اللہ بن ابی امیہ کا ذکر ہے وہ مسلمانوں کا سخت مخالف تھا اور رسول اللہ ﷺ سے بغض رکھتا تھا لیکن فتح مکہ سے قبل اسلام قبول کیا اور طائف میں اللہ تعالیٰ نے اسے شہادت سے سرفراز فرمایا۔
(عمدة القاري: 593/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3884   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.