الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
1. بَابُ : الْكَفِّ عَمَّنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
1. باب: کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے سے ہاتھ روک لینا۔
حدیث نمبر: 3929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن بكر السهمي , حدثنا حاتم بن ابي صغيرة , عن النعمان بن سالم , ان عمرو بن اوس اخبره , ان اباه اوسا اخبره , قال: إنا لقعود عند النبي صلى الله عليه وسلم , وهو يقص علينا ويذكرنا , إذ اتاه رجل فساره , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اذهبوا به فاقتلوه" , فلما ولى الرجل , دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" هل تشهد ان لا إله إلا الله" , قال: نعم , قال:" اذهبوا فخلوا سبيله , فإنما امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله , فإذا فعلوا ذلك , حرم علي دماؤهم واموالهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ , حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ , عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ , أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا أَخْبَرَهُ , قَالَ: إِنَّا لَقُعُودٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ يَقُصُّ عَلَيْنَا وَيُذَكِّرُنَا , إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبُوا بِهِ فَاقْتُلُوهُ" , فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ , دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" هَلْ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" اذْهَبُوا فَخَلُّوا سَبِيلَهُ , فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ , حَرُمَ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ".
اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اور آپ حکایات و واقعات سنا کر ہمیں نصیحت فرما رہے تھے، کہ اتنے میں ایک شخص حاضر ہوا، اور اس نے آپ کے کان میں کچھ باتیں کیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جا کر قتل کر دو، جب وہ جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر واپس بلایا، اور پوچھا: کیا تم «لا إله إلا الله» کہتے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ جاؤ اسے چھوڑ دو، کیونکہ مجھے لوگوں سے لڑائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کہیں، جب انہوں نے «لا إله إلا الله» کہہ دیا تو اب ان کا خون اور مال مجھ پر حرام ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/تحریم 1 (3987)، (تحفة الأشراف: 1738، ومصباح الزجاجة: 1373)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/8)، سنن الدارمی/السیر 10 (2490) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه3929أوس بن حذيفةأمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله فإذا فعلوا ذلك حرم علي دماؤهم وأموالهم
   سنن النسائى الصغرى3987أوس بن حذيفةأمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله فإذا قالوها حرمت دماؤهم وأموالهم إلا بحقها
   سنن النسائى الصغرى3988أوس بن حذيفةأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله ثم تحرم دماؤهم وأموالهم إلا بحقها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3929  
´کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے سے ہاتھ روک لینا۔`
اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اور آپ حکایات و واقعات سنا کر ہمیں نصیحت فرما رہے تھے، کہ اتنے میں ایک شخص حاضر ہوا، اور اس نے آپ کے کان میں کچھ باتیں کیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جا کر قتل کر دو، جب وہ جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر واپس بلایا، اور پوچھا: کیا تم «لا إله إلا الله» کہتے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ جاؤ اسے چھوڑ دو، کیونکہ مجھے لوگوں سے لڑائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ «لا إ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3929]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبیﷺ نے سرگوشی کرنے والے کی بات سے یہ سمجھا کہ یہ شخص دل سے مسلمان نہیں بعد میں اس کے ظاہری اسلام پر اعتماد کرتے ہوئے اسے چھوڑدیا۔
امام سیوطی ؒ اس کی بابت لکھتے ہیں:
زیادہ صحیح تشریح یہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ کو اجازت تھی کہ کسی سے اس کی دلی کیفیات کے مطابق سلوک کریں، چنانچہ اس کے مطابق عمل کرنے کا ارادہ فرمایا (کفر کی بنا پر قتل کرنا چاہا)
پھر نبی ﷺ کو یہ بات بہتر محسوس ہوئی کہ ظاہر پرعمل کیاجائے (اس کے ظاہری اسلام کی وجہ سے مسلمانوں والا سلوک کیاجائے)
کیونکہ یہ قانون نبیﷺ اور امت سب کے لیے ہے اس لیے آپ اس طرف مائل ہوگئے اور باطن (کی حقیقی کیفیت)
کے مطابق عمل سےاجتناب فرمایا۔ (شرح سنن نسائي كتاب تحريم الدم)

(2)
سنن نسائی کے اس باب میں حضرت اوس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کا ایک اور واقعہ بھی مروی ہے۔
حضرت اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
میں قبیلہ ثقیف کے وفد میں شامل ہوکر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔
میں خیمے میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھا۔
میرے اور نبی ﷺ کے سوا خیمے کے سب افراد سوگئے۔ (اس تنہائی کے وقت)
ایک آدمی نے آ کر چپکے سے بات کی۔
نبی ﷺ نے فرمایا جا اسے قتل کردے۔
پھر فرمایا:
کیا وہ لَاإِلٰهَ إِلَّاالله کی اور میری رسالت کی گواہی نہیں دیتا؟ اس نے کہا:
گواہی دیتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اسے چھوڑدے۔
پھر آپ نے فرمایا:
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں حتی کہ وہ لَاإِلٰهَ إِلَّاالله کہیں۔
جب وہ اس کا اقرار کر لیں توا ن کے خون اور ان کے مال (مسلمانوں پر)
حرام ہوگئے مگر اس حق کے ساتھ۔ (سنن نسائي، المحاربة، باب تحريم الدم، حديث: 3987)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3929   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.