الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
1. بَابُ : الْكَفِّ عَمَّنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
1. باب: کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے سے ہاتھ روک لینا۔
حدیث نمبر: 3930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا علي بن مسهر , عن عاصم , عن السميط بن السمير , عن عمران بن الحصين , قال: اتى نافع بن الازرق واصحابه , فقالوا: هلكت يا عمران , قال: ما هلكت , قالوا: بلى , قال: ما الذي اهلكني؟ قالوا: قال الله:وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة ويكون الدين كله لله سورة الانفال آية 39 , قال: قد قاتلناهم حتى نفيناهم فكان الدين كله لله , إن شئتم حدثتكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالوا: وانت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: نعم , شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد بعث جيشا من المسلمين إلى المشركين , فلما لقوهم قاتلوهم قتالا شديدا , فمنحوهم اكتافهم , فحمل رجل من لحمتي على رجل من المشركين بالرمح , فلما غشيه , قال: اشهد ان لا إله إلا الله إني مسلم , فطعنه فقتله , فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , هلكت , قال: وما الذي صنعت مرة او مرتين , فاخبره بالذي صنع , فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فهلا شققت عن بطنه فعلمت ما في قلبه" , قال: يا رسول الله , لو شققت بطنه لكنت اعلم ما في قلبه , قال:" فلا انت قبلت ما تكلم به , ولا انت تعلم ما في قلبه" , قال: فسكت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلم يلبث إلا يسيرا حتى مات , فدفناه فاصبح على ظهر الارض , فقالوا: لعل عدوا نبشه , فدفناه ثم امرنا غلماننا يحرسونه , فاصبح على ظهر الارض , فقلنا: لعل الغلمان نعسوا , فدفناه ثم حرسناه بانفسنا , فاصبح على ظهر الارض , فالقيناه في بعض تلك الشعاب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ السُّمَيْطِ بْنِ السَّمِيرِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ , قَالَ: أَتَى نَافِعُ بْنُ الْأَزْرَقِ وَأَصْحَابُهُ , فَقَالُوا: هَلَكْتَ يَا عِمْرَانُ , قَالَ: مَا هَلَكْتُ , قَالُوا: بَلَى , قَالَ: مَا الَّذِي أَهْلَكَنِي؟ قَالُوا: قَالَ اللَّهُ:وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ سورة الأنفال آية 39 , قَالَ: قَدْ قَاتَلْنَاهُمْ حَتَّى نَفَيْنَاهُمْ فَكَانَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ , إِنْ شِئْتُمْ حَدَّثْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالُوا: وَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: نَعَمْ , شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ بَعَثَ جَيْشًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ , فَلَمَّا لَقُوهُمْ قَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا , فَمَنَحُوهُمْ أَكْتَافَهُمْ , فَحَمَلَ رَجُلٌ مِنْ لُحْمَتِي عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِالرُّمْحِ , فَلَمَّا غَشِيَهُ , قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنِّي مُسْلِمٌ , فَطَعَنَهُ فَقَتَلَهُ , فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلَكْتُ , قَالَ: وَمَا الَّذِي صَنَعْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ , فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ , فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلَّا شَقَقْتَ عَنْ بَطْنِهِ فَعَلِمْتَ مَا فِي قَلْبِهِ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوْ شَقَقْتُ بَطْنَهُ لَكُنْتُ أَعْلَمُ مَا فِي قَلْبِهِ , قَالَ:" فَلَا أَنْتَ قَبِلْتَ مَا تَكَلَّمَ بِهِ , وَلَا أَنْتَ تَعْلَمُ مَا فِي قَلْبِهِ" , قَالَ: فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى مَاتَ , فَدَفَنَّاهُ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ , فَقَالُوا: لَعَلَّ عَدُوًّا نَبَشَهُ , فَدَفَنَّاهُ ثُمَّ أَمَرْنَا غِلْمَانَنَا يَحْرُسُونَهُ , فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ , فَقُلْنَا: لَعَلَّ الْغِلْمَانَ نَعَسُوا , فَدَفَنَّاهُ ثُمَّ حَرَسْنَاهُ بِأَنْفُسِنَا , فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ , فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بَعْضِ تِلْكَ الشِّعَابِ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نافع بن ازرق اور ان کے اصحاب (و تلامیذ) آئے، اور کہنے لگے: عمران! آپ ہلاک و برباد ہو گئے! عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہلاک نہیں ہوا، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ ضرور ہلاک ہو گئے، تو انہوں نے کہا: آخر کس چیز نے مجھے ہلاک کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة ويكون الدين كله لله» کافروں و مشرکوں سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی شرک) باقی نہ رہے، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہو جائے (سورة الأنفال: 39)، عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے کفار سے اسی طرح لڑائی کی یہاں تک کہ ہم نے ان کو وطن سے باہر نکال دیا، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہو گیا، اگر تم چاہو تو میں تم سے ایک حدیث بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، ان لوگوں نے کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ کہا: ہاں، میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، میں آپ کے ساتھ موجود تھا، اور آپ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکین کے مقابلے کے لیے بھیجا تھا، جب ان کی مڈبھیڑ مشرکوں سے ہوئی، تو انہوں نے ان سے ڈٹ کر جنگ کی، آخر کار مشرکین نے اپنے کندھے ہماری جانب کر دئیے (یعنی ہار کر بھاگ نکلے)، میرے ایک رشتہ دار نے مشرکین کا تعاقب کر کے ایک مشرک پر نیزے سے حملہ کیا، جب اس کو پکڑ لیا، (اور کافر نے اپنے آپ کو خطرہ میں دیکھا) تو اس نے «أشهد أن لا إله إلا الله» کہہ کر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا، لیکن اس نے اسے برچھی سے مار کر قتل کر دیا، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ہلاک اور برباد ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کیا کیا؟، ایک بار یا دو بار کہا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا وہ واقعہ بتایا جو اس نے کیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا پیٹ کیوں نہیں پھاڑا کہ جان لیتے اس کے دل میں کیا ہے؟، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر میں اس کا پیٹ پھاڑ دیتا تو کیا میں جان لیتا کہ اس کے دل میں کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے نہ تو اس کی بات قبول کی، اور نہ تمہیں اس کی دلی حالت معلوم تھی ۱؎۔ عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق خاموش رہے، پھر وہ کچھ ہی دن زندہ رہ کر مر گیا، ہم نے اسے دفن کیا، لیکن صبح کو اس کی لاش قبر کے باہر پڑی تھی، لوگوں نے خیال ظاہر کیا کہ کسی دشمن نے اس کی لاش نکال پھینکی ہے، خیر پھر ہم نے اس کو دفن کیا، اس کے بعد ہم نے اپنے غلاموں کو حکم دیا کہ اس کی قبر کی حفاظت کریں، لیکن پھر صبح اس کی لاش قبر سے باہر پڑی تھی، ہم نے سمجھا کہ شاید غلام سو گئے (اور کسی دشمن نے آ کر پھر اس کی لاش نکال کر باہر پھینک دی)، آخر ہم نے اس کو دفن کیا، اور رات بھر خود پہرا دیا لیکن پھر اس کی لاش صبح کے وقت قبر کے باہر تھی، پھر ہم نے اس کی لاش ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں ڈال دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10828، ومصباح الزجاجة: 1374)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/438) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن سعید متکلم فیہ راوی ہیں، نیز علی بن مسہر کے یہاں نابینا ہونے کے بعد غرائب کی روایت ہے، لیکن اگلے طریق سے یہ حسن ہے بوصیری نے اس کی تحسین کی ہے)

وضاحت:
۱؎: اس لئے جب اس نے کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے آپ کو مسلمان کہا تو اسے چھوڑ دینا تھا۔
۲؎: نافع بن ازرق وغیرہ نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں سے لڑنے کا مشورہ دیا، اور یہ سمجھے کہ آیت میں قتال کا حکم فتنہ کے دفع کرنے کے لئے ہے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے اس حکم کو چھوڑ دیا ہے، جب عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے یہ جواب دیا کہ آیت میں فتنے سے شرک مراد ہے، اور مشرکین سے ہم ہی لوگوں نے لڑائی کی تھی، اور شرک کو مٹایا تھا، اب تم مسلمانوں سے لڑنا چاہتے ہو جو کلمہ گو ہیں؟ تمہارا حال وہی ہو گا جو اس شخص کا ہوا کہ زمین نے اس کی لاش قبول نہیں کی، اس کو بار بار دفن کرتے تھے، اور زمین اس کو نکال کر قبرسے باہر پھینک دیتی تھی، مسلمان کو قتل کرنے کی یہی سزا ہے، دوسرے ایک صحابی سے منقول ہے کہ مسلمانوں کے آپسی فتنے میں ان کو بھی لڑنے کے لئے کہا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے تو اس واسطے کفار کے خلاف جنگ کی تھی کہ فتنہ باقی نہ رہے اور اللہ تعالی کا دین ایک ہو جائے اور تم اس لئے لڑتے ہو کہ فتنہ پیدا ہو۔

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
وانظر مسند الإمام أحمد (4/ 438) والسند معلول بعلة قادحة: فيه رجل من الحي وھو مجھول،رواه السميط بن السمير عن أبي العلاء عن رجل من الحي أن عمران بن حصين حدثه به إلخ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 517

   سنن ابن ماجه3930عمران بن الحصينهلا شققت عن بطنه فعلمت ما في قلبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3930  
´کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے سے ہاتھ روک لینا۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نافع بن ازرق اور ان کے اصحاب (و تلامیذ) آئے، اور کہنے لگے: عمران! آپ ہلاک و برباد ہو گئے! عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہلاک نہیں ہوا، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ ضرور ہلاک ہو گئے، تو انہوں نے کہا: آخر کس چیز نے مجھے ہلاک کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة ويكون الدين كله لله» کافروں و مشرکوں سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی شرک) باقی نہ رہے، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہو جائے (سورة الأنفال: 39)، عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے کفا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3930]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
خوارج وغیرہ بدعتی فرقے دین کو صحیح اندازسے نہ سمجھنے کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا فہم دین اور علم صحیح اور کامل تھا، اس لیے اختلافی مسائل میں خاص طور پر عقائد میں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فہم کو اہمیت دینی چاہیے اور مسائل کو ان کے فرامین کی روشنی میں سمجھنا چاہیے۔

(3)
خوارج نے مسلمان خلفاء کے خلاف بغاوت کی۔
یہ غلط قدم تھا، اس سے فتنہ و فساد پیدا ہوا۔

(4)
جو شخص مسلمان ہونے کا دعوٰٰٰی کرتا ہواسے مسلمان سمجھنا چاہیےاور اس کے ساتھ مسلمانوں کا سا سلوک کرنا چاہیے۔
اگر اس سے کوئی ایسی چیز ظاہر ہو جس سے اس کا کافر ہونا ثابت ہوجائے تو اسے مرتد قرار دے کر سزا دی جاسکتی ہے لیکن محض شک وشبہ کی بنا پر کسی کو کافر قرار دینا بہت بڑی غلطی ہے۔

(5)
اللہ تعالی کسی غلطی کی سزا دنیا میں بھی دے دیتا ہے تا کہ دوسروں کو عبرت ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3930   
حدیث نمبر: 3930M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن حفص الايلي , حدثنا حفص بن غياث , عن عاصم , عن السميط , عن عمران بن الحصين , قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية , فحمل رجل من المسلمين على رجل من المشركين , فذكر الحديث وزاد فيه: فنبذته الارض , فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم , وقال:" إن الارض لتقبل من هو شر منه , ولكن الله احب ان يريكم تعظيم حرمة لا إله إلا الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ حَفْصٍ الْأَيْلِيُّ , حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ السُّمَيْطِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ , قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ , فَحَمَلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ: فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ , فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" إِنَّ الْأَرْضَ لَتَقْبَلُ مَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ , وَلَكِنَّ اللَّهَ أَحَبَّ أَنْ يُرِيَكُمْ تَعْظِيمَ حُرْمَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
اس سند سے بھی عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک سریہ کے ساتھ روانہ کیا تو ایک مسلمان نے ایک مشرک پر حملہ کیا، پھر راوی نے وہی سابقہ قصہ بیان کیا، اور اتنا اضافہ کیا کہ زمین نے اس کو پھینک دیا، اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین تو اس سے بھی بدتر آدمی کو قبول کر لیتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ تمہیں یہ دکھائے کہ «لا إله إلا الله» کی حرمت کس قدر بڑی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10828)، ومصباح الزجاجة: 1375) (حسن)» ‏‏‏‏ (آخری عمر میں حفص بن غیاث کے حافظہ میں معمولی تبدیلی آ گئی تھی، لیکن سابقہ طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، بوصیری نے اس کی تحسین کی ہے)

وضاحت:
۱؎: جب کافر نے «لا إله إلا الله» کہہ دیا تو اس کو چھوڑ دینا چاہئے اس شخص نے اس کلمے کا احترام نہیں کیا تو اس کی سزا اللہ تعالیٰ نے تم کو دکھلا دی تاکہ آئندہ تم کو خیال رہے کہ کسی مسلمان کو مت قتل کرو۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.