الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
8. بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
8. باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
(8) Chapter. The killing of Abu Jahl.
حدیث نمبر: 3978
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، قال: ذكر عند عائشة رضي الله عنها، ان ابن عمر رفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم: إن الميت يعذب في قبره ببكاء اهله، فقالت: وهل إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه ليعذب بخطيئته وذنبه وإن اهله ليبكون عليه الآن".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ، فَقَالَتْ: وَهَلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ وَذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کسی نے اس کا ذکر کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اس کے گھر والوں کے، اس پر رونے سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ عذاب میت پر اس کی بدعملیوں اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس کے گھر والے ہیں کہ اب بھی اس کی جدائی پر روتے رہتے ہیں۔

Narrated Hisham's father: It was mentioned before `Aisha that Ibn `Umar attributed the following statement to the Prophet "The dead person is punished in the grave because of the crying and lamentation Of his family." On that, `Aisha said, "But Allah's Apostle said, 'The dead person is punished for his crimes and sins while his family cry over him then."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 316


   صحيح البخاري3978عائشة بنت عبد اللهليعذب بخطيئته وذنبه وإن أهله ليبكون عليه الآن
   صحيح البخاري1289عائشة بنت عبد اللهليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها
   صحيح مسلم2153عائشة بنت عبد اللهتبكون وإنه ليعذب
   صحيح مسلم2154عائشة بنت عبد اللهالميت يعذب في قبره ببكاء أهله عليه
   صحيح مسلم2156عائشة بنت عبد اللهالميت ليعذب ببكاء الحي فقالت عائشة يغفر الله
   جامع الترمذي1006عائشة بنت عبد اللهليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها
   سنن النسائى الصغرى1858عائشة بنت عبد اللهالله يزيد الكافر عذابا ببعض بكاء أهله عليه
   سنن النسائى الصغرى1857عائشة بنت عبد اللهليبكون عليها وإنها لتعذب
   سنن ابن ماجه1595عائشة بنت عبد اللهأهلها يبكون عليها وإنها تعذب في قبرها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1595  
´میت پر نوحہ خوانی سے اس کو عذاب ہوتا ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت کا انتقال ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس پر روتے ہوئے سنا، تو فرمایا: اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں جب کہ اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1595]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ پس ماندگان کے رونے سے میت کو عذاب نہیں ہوتا۔
کیونکہ ایک کے عمل کی سزا دوسرے کو نہیں دی جا سکتی۔
رسول اللہ ﷺنے یہ بات ایک قانون کے طور پر نہیں فرمائی تھی۔
کہ ہر رونے والے کی وجہ سے میت کو عذاب ہوتا ہے۔
بلکہ یہودیوں کو اپنے مرنے والی پر روتے دیکھ کر فرمایا تھا کہ ان کے رونے کا اسے کیا فائدہ؟ وہ تو اپنے گناہوں کی سزا بھگت ہی رہی ہے۔
یہ رویئں یا نہ رویئں برابر ہے۔
ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ رائے اپنی جگہ درست ہے کہ رونے پیٹنے کا میت کو کیا فائدہ؟ تاہم حدیث کا وہ مفہوم زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔
کہ ان کے رونے سے بھی اسے عذاب ہوتا ہے۔
جبکہ وہ اپنى زندگی میں اسے اچھا سمجھتا رہا ہواس کی تلقین کرتا رہا ہو یا ا س کی وصیت کی ہو اگر یہ صورت حال نہ ہو تو پھر ان کے رونے پیٹنے اور بین کرنے سے اسے افسوس تو ہوتا ہے۔
کہ جو موقع عبرت حاصل کرنے کا تھا۔
اس موقع پر بھی وہ گناہ میں ملوث ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی طرف اشارہ فرمایا ہے وہ فرماتے ہیں۔ (باب قول النبي صلي الله عليه وسلم يعذب الميت ببعض بكاء اهله عليه ...اذا كان النوح من سنته.......،) (صحیح البخاري، الجنائز، باب: 32)
نبی ﷺ کے اس فرمان کا بیان کہ میت کو اس کے بعض گھر والوں کے بعض رونے سے عذاب ہوتا ہے۔
یعنی جب رونا پیٹنا اس (کے خاندان)
کی رسم ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1595   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.