الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
17. بَابُ : افْتِرَاقِ الأُمَمِ
17. باب: امتوں کا انتشار اور ان کا فرقوں میں بٹ جانا۔
حدیث نمبر: 3993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا ابو عمرو , حدثنا قتادة , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بني إسرائيل افترقت على إحدى وسبعين فرقة , وإن امتي ستفترق على ثنتين وسبعين فرقة , كلها في النار , إلا واحدة وهي الجماعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ افْتَرَقَتْ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً , وَإِنَّ أُمَّتِي سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً , كُلُّهَا فِي النَّارِ , إِلَّا وَاحِدَةً وَهِيَ الْجَمَاعَةُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئے، اور میری امت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، سوائے ایک کے سب جہنمی ہوں گے، اور وہ «الجماعة» ہے، (وہ جماعت جو میری اور میرے صحابہ کی روش اور طریقے پر ہو) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1314، ومصباح الزجاجة: 1404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/120) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جس نے مسلمانوں کی جماعت اور امام وقت کا ساتھ نہیں چھوڑا اور ہر زمانہ میں امام اور خلیفہ وقت کے ساتھ رہے،یہ مضمون اہل سنت والجماعت کے علاوہ کسی اور فرقہ اور جماعت پر صادق نہیں آتا، اس لیے معلوم ہوا کہ اہل سنت والجماعت ہی ناجی جماعت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه3993أنس بن مالكبني إسرائيل افترقت على إحدى وسبعين فرقة أمتي ستفترق على ثنتين وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة وهي الجماعة
   المعجم الصغير للطبراني785أنس بن مالكتفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة كلهم في النار إلا واحدة ما هي تلك الفرقة قال ما أنا عليه اليوم وأصحابي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3993  
´امتوں کا انتشار اور ان کا فرقوں میں بٹ جانا۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئے، اور میری امت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، سوائے ایک کے سب جہنمی ہوں گے، اور وہ «الجماعة» ہے، (وہ جماعت جو میری اور میرے صحابہ کی روش اور طریقے پر ہو) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3993]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبیﷺ نے مستقبل میں آنے والے جن جن واقعات کی جس جس طرح خبردی۔
وہ اسی طرح پیش آئے۔
یہ رسول اللہﷺ کی نبوت اور صداقت کی دلیل ہے۔

(2)
فرقوں میں تقسیم ہونے کے بارے میں اس لیے بتایا گیا ہے کہ مسلمان ان اختلافات میں صحیح طرز عمل اختیار کرنے کی کوشش کریں۔

(3)
نصاریٰ اور مسلمانوں میں اختلاف کی اصل وجہ خواہشات نفس کی پیروی اور تعصب ہے۔
اور یہ جرائم جہنم میں لے جانے والے ہیں۔

(4)
مسلمانوں کی اصل جماعت وہ ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے طریقے پر چلی آرہی ہے۔
اس جماعت سے لوگ مختلف فرقوں کی شکل اختیار کرگئے لیکن اصل جماعت بھی قائم ہے۔
مسلمانوں کو اسی جماعت کے ساتھ رہنے کی پیروی کرنے کا حکم ہے۔

(5)
جماعت سے الگ ہونے والے خواہش نفس یا غلط تاویلات کی وجہ سے الگ ہوئے۔
جو لوگ ان فرقوں میں شامل نہیں ہوئے وہ قرآن و حدیث پر قائم رہے۔
یہی سیدھا راستہ ہے۔

(6)
نجات کا دارومدار اپنی پارٹی کا کوئی خاص نام رکھ لینے پر نہیں بلکہ قرآن وسنت پر عمل کرنے پر ہے۔
عاملین کتاب وسنت مختلف زبانوں اور علاقوں میں مختلف ناموں سے مشہور ہوجائیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ الگ الگ فرقے بن گئے ہیں بلکہ وہ سب تنظیمیں یا جماعتیں الجماعۃ میں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3993   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.