الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4000
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم:" ان ابا حذيفة وكان ممن شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم تبنى سالما وانكحه بنت اخيه هند بنت الوليد بن عتبة وهو مولى لامراة من الانصار كما تبنى رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا , وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس إليه , وورث من ميراثه , حتى انزل الله تعالى: ادعوهم لآبائهم سورة الاحزاب آية 5 فجاءت سهلة النبي صلى الله عليه وسلم , فذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا , وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ , وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ , حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ سورة الأحزاب آية 5 فَجَاءَتْ سَهْلَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، انہیں ابن شہاب زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے، انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں تھے، نے سالم رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ سے شادی کرا دی تھی۔ سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون کے غلام تھے۔ جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسی کی طرف اسے منسوب کر کے پکارتے اور منہ بولا بیٹا اس کی میراث کا بھی وارث ہوتا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ادعوهم لآبائهم‏» انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو۔ تو سہلہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ پھر تفصیل سے راوی نے حدیث بیان کی۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Abu Hudhaifa, one of those who fought the battle of Badr, with Allah's Apostle adopted Salim as his son and married his niece Hind bint Al-Wahd bin `Utba to him' and Salim was a freed slave of an Ansari woman. Allah's Apostle also adopted Zaid as his son. In the Prelslamic period of ignorance the custom was that, if one adopted a son, the people would call him by the name of the adopted-father whom he would inherit as well, till Allah revealed: "Call them (adopted sons) By (the names of) their fathers." (33.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 335


   صحيح البخاري5088عائشة بنت عبد اللهتبنى النبي زيدا وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس إليه وورث من ميراثه حتى أنزل الله ادعوهم لآبائهم إلى قوله ومواليكم
   صحيح البخاري4000عائشة بنت عبد اللهتبنى رسول الله زيدا وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس إليه وورث من ميراثه حتى أنزل الله ادعوهم لآبائهم
   سنن النسائى الصغرى3225عائشة بنت عبد اللهتبنى رسول الله زيدا وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس ابنه فورث من ميراثه حتى أنزل الله في ذلك ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله فإن لم تعلموا آباءهم فإخوانكم في الدين ومواليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4000  
4000. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابوحذیفہ ؓ ان صحابہ كرام ؓ میں سے ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے حضرت سالم ؓ کو اپنا لے پالک بنایا اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید سے اس کا نکاح کر دیا جبکہ وہ ایک انصاری عورت کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا۔ زمانہ جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جسے لے پالک قرار دیا جاتا لوگ اسے اس (نقلی باپ) کی طرف منسوب کرتے تھے۔ وہ اس (نقلی باپ) کا وارث بھی ہوتا تھا حتی کہ اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری: منہ بولے بیٹوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی نسبت سے پکارو۔۔ حضرت سہلہ‬ ؓ ن‬بی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔۔ اس کے بعد ایک طویل حدیث کا ذکر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4000]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ نے پوری حدیث نقل نہیں کی۔
ابوداود میں مزید ہے کہ سہلہ ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم تو سالم ؓ کو بیٹے کی طرح سمجھتے تھے۔
اس سے پردہ نہ تھا۔
اب آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا، ایسا کرتو سالم ؓ کو دودھ پلادے۔
اس نے پانچ بار دودھ پلایا، پھر سالم ؓ ان کا رضاعی بیٹا سمجھا گیا۔
حضرت عائشہ ؓ کا عمل اس حدیث پر تھا۔
مذکور ولید بن عتبہ جنگ بدر میں حضرت علیؓ کے ہاتھوں سے مارا گیا تھا۔
ابو حذیفہ ؓ اسی کے بھائی تھے۔
جنہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا اور یہ مہاجرین اولین میں سے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4000   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4000  
4000. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابوحذیفہ ؓ ان صحابہ كرام ؓ میں سے ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے حضرت سالم ؓ کو اپنا لے پالک بنایا اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید سے اس کا نکاح کر دیا جبکہ وہ ایک انصاری عورت کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا۔ زمانہ جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جسے لے پالک قرار دیا جاتا لوگ اسے اس (نقلی باپ) کی طرف منسوب کرتے تھے۔ وہ اس (نقلی باپ) کا وارث بھی ہوتا تھا حتی کہ اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری: منہ بولے بیٹوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی نسبت سے پکارو۔۔ حضرت سہلہ‬ ؓ ن‬بی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔۔ اس کے بعد ایک طویل حدیث کا ذکر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4000]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت ابو حذیفہ ؓ کے غزوہ بدر میں شریک ہونے کا ذکر ہے۔

ان کا بھائی ولید بن عتبہ اس جنگ میں مارا گیا تھا لیکن حضرت ابو حذیفہ ؓ نے اسلام قبول کیا اور مہاجرین اولین میں سے ہیں۔
ان کی زوجہ محترمہ سہلہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا:
سالم ؓ جوان ہو گئے ہیں اس بنا پر ان کے گھر رہنے سے حضرت ابو حذیفہ ؓ کے دل میں کچھ وسواس پیدا ہوتے ہیں تو رسول اللہ ﷺنے اسے دودھ پلانے کا حکم دیا تھا اس کی مکمل تفصیل کتاب النکاح حدیث 5088۔
کے تحت بیان ہوگی۔
ان کا پورا نام سہلہ ؓ بنت سہل ہے یہ وہ سہلہ نہیں جنھوں نے حضرت سالم ؓ کو آزاد کیا تھا کیونکہ وہ انصار خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ ان کا تعلق قریش سے ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4000   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.