الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 3998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، قال: قال الزبير:" لقيت يوم بدر عبيدة بن سعيد بن العاص وهو مدجج لا يرى منه إلا عيناه , وهو يكنى ابو ذات الكرش"، فقال:" انا ابو ذات الكرش فحملت عليه بالعنزة فطعنته في عينه فمات"، قال هشام: فاخبرت ان الزبير، قال:" لقد وضعت رجلي عليه , ثم تمطات فكان الجهد ان نزعتها وقد انثنى طرفاها"، قال عروة:" فساله إياها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاه , فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها، ثم طلبها ابو بكر فاعطاه , فلما قبض ابو بكر سالها إياه عمر , فاعطاه إياها , فلما قبض عمر اخذها , ثم طلبها عثمان منه فاعطاه إياها , فلما قتل عثمان وقعت عند آل علي فطلبها عبد الله بن الزبير فكانت عنده حتى قتل".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ:" لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ , وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ"، فَقَالَ:" أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ"، قَالَ هِشَامٌ: فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ، قَالَ:" لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ , ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدِ انْثَنَى طَرَفَاهَا"، قَالَ عُرْوَةُ:" فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ , فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا، ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ , فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ , فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا , ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں میری مڈبھیڑ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہو گئی۔ اس کا سارا جسم لوہے میں غرق تھا اور صرف آنکھ دکھائی دے رہی تھی۔ اس کی کنیت ابوذات الکرش تھی۔ کہنے لگا کہ میں ابوذات الکرش ہوں۔ میں نے چھوٹے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھ ہی کو نشانہ بنایا۔ چنانچہ اس زخم سے وہ مر گیا۔ ہشام نے بیان کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اپنا پاؤں اس کے اوپر رکھ کر پورا زور لگایا اور بڑی دشواری سے وہ برچھا اس کی آنکھ سے نکال سکا۔ اس کے دونوں کنارے مڑ گئے تھے۔ عروہ نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کا وہ برچھا طلب فرمایا تو انہوں نے وہ پیش کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو انہوں نے اسے واپس لے لیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا۔ انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہوں نے اسے لے لیا۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا اور ان کے بعد ان کی اولاد کے پاس اور اس کے بعد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے لے لیا اور ان کے پاس ہی رہا، یہاں تک کہ وہ شہید کر دیئے گئے۔

Narrated `Urwa: Az-Zubair said, "I met Ubaida bin Sa`id bin Al-As on the day (of the battle) of Badr and he was covered with armor; so much that only his eyes were visible. He was surnamed Abu Dhat-al-Karish. He said (proudly), 'I am Abu-al-Karish.' I attacked him with the spear and pierced his eye and he died. I put my foot over his body to pull (that spear) out, but even then I had to use a great force to take it out as its both ends were bent." `Urwa said, "Later on Allah's Apostle asked Az-Zubair for the spear and he gave it to him. When Allah's Apostle died, Az-Zubair took it back. After that Abu Bakr demanded it and he gave it to him, and when Abu Bakr died, Az-Zubair took it back. `Umar then demanded it from him and he gave it to him. When `Umar died, Az-Zubair took it back, and then `Uthman demanded it from him and he gave it to him. When `Uthman was martyred, the spear remained with `Ali's offspring. Then `Abdullah bin Az-Zubair demanded it back, and it remained with him till he was martyred.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 333


   صحيح البخاري3998زبير بن العواملقيت يوم بدر عبيدة بن سعيد بن العاص وهو مدجج لا يرى منه إلا عيناه وهو يكنى أبو ذات الكرش فقال أنا أبو ذات الكرش فحملت عليه بالعنزة فطعنته في عينه فمات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3998  
3998. حضرت زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بدر کی لڑائی میں میرا مقابلہ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہوا جو ہتھیاروں سے لیس تھا۔ اس کی صرف دو آنکھیں ہی نظر آ رہی تھیں۔ اس کی کنیت ابو ذات کرش تھی۔ اس نے کہا: میں ابو ذات کرش ہوں۔ میں نے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھوں پر ایسا تاک کر مارا کہ وہ تاب نہ لا کر مر گیا۔ ہشام کہتے ہیں: مجھے خبر دی گئی کہ حضرت زبیر ؓ نے کہا: میں نے اپنا پاؤں اس پر رکھا اور زور لگا کر پوری طاقت س برچھا نکالا جبکہ اس کے دونوں کنارے ٹیڑھے ہو چکے تھے۔ عروہ نے کہا: وہ برچھا رسول اللہ ﷺ کے طلب کرنے پر انہوں نے آپ کو دے دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی تو انہوں نے وہ برچھا واپس لے لیا۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ کے مانگنے پر انہیں دے دیا۔ جب حضرت ابوبکر ؓ کی وفات ہوئی تو حضرت عمر ؓ نے ان سے مانگ لیا تو انہیں دے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3998]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب اس سے نکلا کہ حضرت زبیر ؓ نے بدر کے دن کا یہ واقعہ بیان کیا۔
معلوم ہوا وہ بدری تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3998   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3998  
3998. حضرت زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بدر کی لڑائی میں میرا مقابلہ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہوا جو ہتھیاروں سے لیس تھا۔ اس کی صرف دو آنکھیں ہی نظر آ رہی تھیں۔ اس کی کنیت ابو ذات کرش تھی۔ اس نے کہا: میں ابو ذات کرش ہوں۔ میں نے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھوں پر ایسا تاک کر مارا کہ وہ تاب نہ لا کر مر گیا۔ ہشام کہتے ہیں: مجھے خبر دی گئی کہ حضرت زبیر ؓ نے کہا: میں نے اپنا پاؤں اس پر رکھا اور زور لگا کر پوری طاقت س برچھا نکالا جبکہ اس کے دونوں کنارے ٹیڑھے ہو چکے تھے۔ عروہ نے کہا: وہ برچھا رسول اللہ ﷺ کے طلب کرنے پر انہوں نے آپ کو دے دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی تو انہوں نے وہ برچھا واپس لے لیا۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ کے مانگنے پر انہیں دے دیا۔ جب حضرت ابوبکر ؓ کی وفات ہوئی تو حضرت عمر ؓ نے ان سے مانگ لیا تو انہیں دے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3998]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت زبیر ؓ کے ایک کارنامے کا ذکرہے اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان کیا ہے۔

زبیر ؓ نے وہ نیزہ اتنے زور سے مارا تھا کہ اس کی آنکھ کی سخت ہڈی سے آگے گزر گیا۔
جسے پوری طاقت سے کھینچا گیا تو وہ ٹیڑھا ہو گیا۔
اسے تبرک کے طور پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے خلفاء نے اپنے پاس رکھا پھر حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ نے اپنے پاس رکھا۔
ان کی شہادت کے بعد ان کا تمام سازو سامان عبد الملک بن مروان کے پاس پہنچا دیا گیا۔
ممکن ہے کہ یہ تاریخی نیزہ اسی سامان کے ساتھ وہاں پہنچا دیا گیاہو۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3998   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.