الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
23. بَابُ : الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
23. باب: آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن شقيق , عن حذيفة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احصوا لي كل من تلفظ بالإسلام" , قلنا: يا رسول الله , اتخاف علينا , ونحن ما بين الست مائة إلى السبع مائة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنكم لا تدرون لعلكم ان تبتلوا" , قال: فابتلينا حتى جعل الرجل منا ما يصلي إلا سرا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحْصُوا لِي كُلَّ مَنْ تَلَفَّظَ بِالْإِسْلَامِ" , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتَخَافُ عَلَيْنَا , وَنَحْنُ مَا بَيْنَ السِّتِّ مِائَةِ إِلَى السَّبْعِ مِائَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ لَعَلَّكُمْ أَنْ تُبْتَلُوا" , قَالَ: فَابْتُلِينَا حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا مَا يُصَلِّي إِلَّا سِرًّا.
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام مسلمانوں کی تعداد شمار کر کے مجھے بتاؤ، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہم پر (اب بھی دشمن کی طرف سے) خطرہ محسوس کرتے ہیں، جب کہ اب ہماری تعداد چھ اور سات سو کے درمیان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے شاید کہ تم آزمائے جاؤ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو واقعی ہم آزمائے گئے، یہاں تک کہ ہم میں سے اگر کوئی نماز بھی پڑھتا تو چھپ کر پڑھتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 181 (3060، 3061)، صحیح مسلم/الإیمان 67 (149)، (تحفة الأشراف: 3338)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3060حذيفة بن حسيلاكتبوا لي من تلفظ بالإسلام من الناس فكتبنا له ألفا وخمس مائة رجل فقلنا نخاف ونحن ألف وخمس مائة فلقد رأيتنا ابتلينا حتى إن الرجل ليصلي وحده وهو خائف
   صحيح مسلم377حذيفة بن حسيلأحصوا لي كم يلفظ الإسلام قال فقلنا يا رسول الله أتخاف علينا ونحن ما بين الست مائة إلى السبع مائة قال إنكم لا تدرون لعلكم أن تبتلوا قال فابتلينا حتى جعل الرجل منا لا يصلي إلا سرا
   سنن ابن ماجه4029حذيفة بن حسيلأحصوا لي كل من تلفظ بالإسلام قلنا يا رسول الله أتخاف علينا ونحن ما بين الست مائة إلى السبع مائة فقال رسول الله إنكم لا تدرون لعلكم أن تبتلوا قال فابتلينا حتى جعل الرجل منا ما يصلي إلا سرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3060  
´خلیفہ اسلام کی طرف سے مردم شماری کرانا`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اكْتُبُوا لِي مَنْ تَلَفَّظَ بِالْإِسْلَامِ مِنَ النَّاسِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ اسلام کا کلمہ پڑھ چکے ہیں ان کے نام لکھ کر میرے پاس لاؤ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 3060]

فہم الحدیث:
حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ عہد نبوی میں تو ہم ڈیڑھ ہزار ہونے پر بے خوف ہو گئے تھے اور اب ہزاروں لاکھوں ہونے کے باوجود حق بات کہنے سے ڈرتے ہیں۔ کچھ تو ڈر کے مارے نماز بھی گھر میں ہی پڑھ لیتے ہیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات اس وقت کہی جب ولید بن عقبہ، عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا اور نمازیں اتنی دیر سے پڑھتا کہ معاذ اللہ۔ آخر بعض متقی لوگ اول وقت نماز پڑھ لیتے اور پھر اس کے ڈر سے جماعت میں بھی شریک ہو جاتے۔ [ماخوذ از شرح بخاري، مولانا داود راز تحت الحديث 3060]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4029  
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام مسلمانوں کی تعداد شمار کر کے مجھے بتاؤ، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہم پر (اب بھی دشمن کی طرف سے) خطرہ محسوس کرتے ہیں، جب کہ اب ہماری تعداد چھ اور سات سو کے درمیان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے شاید کہ تم آزمائے جاؤ۔‏‏‏‏ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو واقعی ہم آزمائے گئے، یہاں تک کہ ہم میں سے اگر کوئی نماز بھی پڑھتا تو چھپ کر پڑھتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4029]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مردم شماری کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ افرادی قوت کا صحیح اندازہ ہوجاتا ہے۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی پر اس قدر توکل تھا کہ چھ سات سو کی تعداد ہوتے ہوئے خود کو ناقابل شکست سمجھتے تھے۔

(3)
زیادہ تعداد کے باوجود آزمائش آ سکتی ہے۔
اس لیے اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے اور آزمائش میں ثابت قدم رہنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4029   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.