الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن ابي عبيد، قال:" رايت اثر ضربة في ساق سلمة , فقلت: يا ابا مسلم، ما هذه الضربة؟ فقال: هذه ضربة اصابتني يوم خيبر، فقال الناس: اصيب سلمة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فنفث فيه ثلاث نفثات، فما اشتكيتها حتى الساعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ، مَا هَذِهِ الضَّرْبَةُ؟ فَقَالَ: هَذِهِ ضَرْبَةٌ أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَثَ فِيهِ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ، فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں ایک زخم کا نشان دیکھ کر ان سے پوچھا: اے ابومسلم! یہ زخم کا نشان کیسا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ غزوہ خیبر میں مجھے یہ زخم لگا تھا ‘ لوگ کہنے لگے کہ سلمہ زخمی ہو گیا۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس پر دم کیا ‘ اس کی برکت سے آج تک مجھے اس زخم سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔

Narrated Yazid bin Abi Ubaid: I saw the trace of a wound in Salama's leg. I said to him, "O Abu Muslim! What is this wound?" He said, "This was inflicted on me on the day of Khaibar and the people said, 'Salama has been wounded.' Then I went to the Prophet and he puffed his saliva in it (i.e. the wound) thrice., and since then I have not had any pain in it till this hour."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 517


   صحيح البخاري4206سلمة بن عمرونفث فيه ثلاث نفثات فما اشتكيتها حتى الساعة
   سنن أبي داود3894سلمة بن عمرونفث في ثلاث نفثات فما اشتكيتها حتى الساعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4206  
4206. حضرت یزید بن ابو عبید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی پنڈلی پر ایک زخم کا نشان دیکھا تو ان سے پوچھا: ابومسلم! یہ زخم کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ تلوار کا زخم ہے جو مجھے خیبر کے دن لگا تھا۔ لوگوں نے کہا کہ سلمہ مارے گئے۔ تب میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اس پر تین مرتبہ دم کیا۔ میں نے اس وقت سے اب تک اس زخم کی کوئی تکلیف محسوس نہیں کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4206]
حدیث حاشیہ:

صحیح بخاری کی یہ چودھویں حدیث ہے۔
امام بخاری ؒ اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ سلمہ بن اکوع ؓ نے بہت طویل عمر پائی تھی۔

اس حدیث میں امام بخاری ؒ کے استاذ مکی بن ابراہیم تبع تابعی ہیں اورمکی ان کا نام ہے، مکہ کی طرف نسبت نہیں۔

(نَفَث)
، (نَفَخ)
اور (تَفَل)
میں فرق یہ ہے کہ (نَفَخ)
کے معنی پھونک ہیں جس میں تھوک نہ ہو جبکہ (تَفَل)
میں تھوک ہوتا ہے اور(نَفَث)
، (نَفَخ)
اور (تَفَل)
کے درمیان ہوتا ہے یعنی اس میں پھونک کے ساتھ معمولی سا تھوک پایا جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4206   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.