الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4203
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: شهدنا خيبر،فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل ممن معه يدعي الإسلام:" هذا من اهل النار"، فلما حضر القتال قاتل الرجل اشد القتال حتى كثرت به الجراحة، فكاد بعض الناس يرتاب، فوجد الرجل الم الجراحة فاهوى بيده إلى كنانته فاستخرج منها اسهما فنحر بها نفسه، فاشتد رجال من المسلمين فقالوا: يا رسول الله، صدق الله حديثك انتحر فلان فقتل نفسه، فقال:" قم يا فلان فاذن انه لا يدخل الجنة إلا مؤمن، إن الله يؤيد الدين بالرجل الفاجر". تابعه معمر، عن الزهري،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَهِدْنَا خَيْبَرَ،فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ:" هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتَّى كَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحَةُ، فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ يَرْتَابُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحَةِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى كِنَانَتِهِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهَا أَسْهُمًا فَنَحَرَ بِهَا نَفْسَهُ، فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ:" قُمْ يَا فُلَانُ فَأَذِّنْ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ". تَابَعَهُ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کی جنگ میں شریک تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کے متعلق جو آپ کے ساتھ تھے اور خود کو مسلمان کہتے تھے فرمایا کہ یہ شخص اہل دوزخ میں سے ہے۔ پھر جب لڑائی شروع ہوئی تو وہ صاحب بڑی پامردی سے لڑے اور بہت زیادہ زخمی ہو گئے۔ ممکن تھا کہ کچھ لوگ شبہ میں پڑ جاتے لیکن ان صاحب کے لیے زخموں کی تکلیف ناقابل برداشت تھی۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ترکش میں سے تیر نکالا اور اپنے سینہ میں چبھو دیا۔ یہ منظر دیکھ کر مسلمان دوڑتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کا فرمان سچ کر دکھایا۔ اس شخص نے خود اپنے سینے میں تیر چبھو کر خودکشی کر لی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے فلاں! جا اور اعلان کر دے کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوں گے۔ یوں اللہ تعالیٰ اپنے دین کی مدد فاجر شخص سے بھی لے لیتا ہے۔ اس روایت کی متابعت معمر نے زہری سے کی۔

Narrated Abu Huraira: We witnessed (the battle of) Khaibar. Allah's Apostle said about one of those who were with him and who claimed to be a Muslim. "This (man) is from the dwellers of the Hell-Fire." When the battle started, that fellow fought so violently and bravely that he received plenty of wounds. Some of the people were about to doubt (the Prophet's statement), but the man, feeling the pain of his wounds, put his hand into his quiver and took out of it, some arrows with which he slaughtered himself (i.e. committed suicide). Then some men amongst the Muslims came hurriedly and said, "O Allah's Apostle! Allah has made your statement true so-and-so has committed suicide. "The Prophet said, "O so-and-so! Get up and make an announcement that none but a believer will enter Paradise and that Allah may support the religion with an unchaste (evil) wicked man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 515


   صحيح البخاري4203عبد الرحمن بن صخرهذا من أهل النار فلما حضر القتال قاتل الرجل أشد القتال حتى كثرت به الجراحة فوجد الرجل ألم الجراحة فأهوى بيده إلى كنانته فاستخرج منها أسهما فنحر بها نفسه لا يدخل الجنة إلا مؤمن الله يؤيد الدين بالرجل الفاجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4203  
4203. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ خیبر پر حملہ کرنے کے لیے نکلے یا کہا: جب رسول اللہ ﷺ خیبر کی طرف متوجہ ہوئے تو لوگوں نے ایک وادی پر چڑھ کر نعرہ تکبیر بلند کیا اور کہنے لگے: اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا إله الا اللہ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اپنے آپ پر کچھ نرمی کرو۔ تم کسی بہرے یا غیر حاضر کو نہیں پکار رہے بلکہ تم ایک خوب سننے والے اور انتہائی قریب اللہ کو پکار رہے ہو۔ وہ ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہے۔ حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی سواری کے پیچھے تھا۔ آپ نے مجھے یہ کہتے ہوئے سنا: لا حول ولا قوة الا بالله تو مجھے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا میں تجھے ایک کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں آپ ضرور بتائیں، میرے ماں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4203]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ کو بذریعہ وحی اس شخص کا انجام معلوم ہوچکا تھا۔
جیسا کہ آپ نے فرمایا ویسا ہی ہوا کہ وہ شخص خود کشی کرکے حرام موت مر گیا اور دوزخ میں داخل ہوا۔
اسی لیے انجام کا فکر ضروری ہے کہ فیصلہ انجام ہی کے مطابق ہوتا ہے۔
اللہ تعالی خاتمہ بالخیر نصیب کرے۔
اس حدیث میں جنگ خیبر کا ذکر ہے۔
یہی باب سے مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4203   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4203  
4203. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ خیبر پر حملہ کرنے کے لیے نکلے یا کہا: جب رسول اللہ ﷺ خیبر کی طرف متوجہ ہوئے تو لوگوں نے ایک وادی پر چڑھ کر نعرہ تکبیر بلند کیا اور کہنے لگے: اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا إله الا اللہ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اپنے آپ پر کچھ نرمی کرو۔ تم کسی بہرے یا غیر حاضر کو نہیں پکار رہے بلکہ تم ایک خوب سننے والے اور انتہائی قریب اللہ کو پکار رہے ہو۔ وہ ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہے۔ حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی سواری کے پیچھے تھا۔ آپ نے مجھے یہ کہتے ہوئے سنا: لا حول ولا قوة الا بالله تو مجھے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا میں تجھے ایک کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں آپ ضرور بتائیں، میرے ماں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4203]
حدیث حاشیہ:

اس قصے کے متعلق مختلف روایات ہیں کہ یہ غزوہ اُحد میں پیش آیا یا خیبر میں۔
آگے آنے والی حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں وضاحت ہے کہ خیبر کے وقت یہ واقعہ ہواتھا۔

امام بخاری ؒ نے اس روایت کو غزوہ خیبر کے عنوان میں بیان کرکے اپنا رجحان بتایا ہے کہ یہ واقعہ خیبر میں پیش آیا تھا۔
رسول اللہ ﷺ کو اس شخص کا انجام بذریعہ وحی معلوم ہوچکا تھا کہ وہ مومن نہیں بلکہ منافق ہے، یاخود کشی کو حلال سمجھنے کی وجہ سے مرتد ہے یا معصیت کی سزا بھگت کر بالآخر جہنم سے نکل آئے گا۔
بہرحال انسان کو اپنے اپنے انجام کی فکر کرنی چاہیے کیونکہ آخری فیصلہ انسان کے انجام پر ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہماراخاتمہ ایمان پرفرمائے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4203   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.