الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
10. بَابُ : الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ
10. باب: چوہیا گھی میں گر جائے تو کیا کیا جائے؟
Chapter: If A Mouse Falls Into The Cooking Fat
حدیث نمبر: 4263
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان فارة وقعت في سمن , فماتت فسئل النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" القوها وما حولها وكلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ , فَمَاتَتْ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا؟ آپ نے فرمایا: اسے اور اس کے اردگرد گھی کو نکال کر پھینک دو اور پھر اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 67 (235، 236)، الذبائح 34 (5538، 5539، 5540)، سنن ابی داود/الأطعمة 48 (3841، 3842، 3843)، سنن الترمذی/الأطعمة 8 (1799)، (تحفة الأشراف: 18065)، موطا امام مالک/الاستئذان 7 (20)، مسند احمد (6/329، 330، سنن الدارمی/الطھارة 59 (765) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري5538عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   صحيح البخاري235عبد الله بن عباسألقوها وما حولها فاطرحوه وكلوا سمنكم
   صحيح البخاري236عبد الله بن عباسخذوها وما حولها فاطرحوه
   صحيح البخاري5540عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   جامع الترمذي1798عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   سنن أبي داود3841عبد الله بن عباسألقوا ما حولها وكلوا
   سنن النسائى الصغرى4263عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   سنن النسائى الصغرى4265عبد الله بن عباسإن كان جامدا فألقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه
   سنن النسائى الصغرى4264عبد الله بن عباسخذوها وما حولها فألقوه
   بلوغ المرام654عبد الله بن عباس ألقوها وما حولها وكلوه
   مسندالحميدي314عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1798  
´گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1798]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو،
اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیاجائے گا۔

2؎:
معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبد الرزاق کی ہے،
معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: 4265) میمونہ سے بھی ہے جس میں سیال اور غیر سیال کا فرق ابوہریرہ ہی کی روایت کی طرح ہے،
سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں،
لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے سمن جامد (جماہوا گھی) اور یہ سند صحیح ہے،
بہر حال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ارد گرد اسی گھی کا ہوسکتا ہے جو جامد ہو،
سیال میں ارد گرد ہو ہی نہیں سکتا،
کیوں کہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1798   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3841  
´گھی میں چوہیا گر جائے تو کیا کیا جائے؟`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ نے فرمایا: (جس جگہ گری ہے) اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دو اور (باقی) کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3841]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ارد گرد کا گھی جہاں تک متاثر ہو اسے نکالنے کے بعد باقی گھی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
اگلی دونوں احادیث میں جمے ہوئے اور پگھلے ہوئے گھی فرق بیان کیا گیا ہے۔
محدثین بلکہ امام بخاری نے آگے آنے والی حدیث کو کئی علل اور اوہام کے حوالے سے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔
لیکن اکثر فقہاء نے یہی کہا ہےکہ گھی جما ہوا ہو تو ارد گرد کے گھی سمیت چوہا نکال کر باقی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر پگھلا ہوا ہو تو اسے کھانے میں استعمال نہ کیا جائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ بھی یہی ہے۔
بعض محدثین نے گھی یاتیل چاہے پگھلا ہوا ہو۔
اس میں اردگرد سے سارا متاثرہ تیل نکال کر باقی کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
خوردنی تیل ملائشیا وغیرہ سے بڑے بڑے بحری جہازوں میں آتا ہے۔
ان جہازوں میں چوہے وغیرہ مستقل بسیرا بنا کر رہتے ہیں اگر ایک چوہا گرنے سے سارا تیل ضائع کرنا پڑے تو یہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
امام بخاری کی رائے بھی اس کی مؤید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3841   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.