الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
75. باب فِي ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ:
75. باب: مسیح ابن مریم اور مسیح دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " رايت عند الكعبة، رجلا آدم سبط الراس، واضعا يديه على رجلين، يسكب راسه او يقطر راسه، فسالت: من هذا؟ فقالوا: عيسى ابن مريم او المسيح ابن مريم، لا ندري اي ذلك، قال: ورايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور العين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت: من هذا؟ فقالوا: المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، رَجُلًا آدَمَ سَبِطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، لَا نَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَ: وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
حنظلہ نے سالم کے واسطے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کعبہ کے پاس ایک گندم گوں، سر کے سیدھے کھلے بالوں والے آدمی کو دیکھا جو اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں پر رکھے ہوئے تھا، اس کے سر سے پانی بہہ رہا تھا (یا اس کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے) میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ تو انہوں (جواب دینے والوں) نے کہا: عیسیٰ ابن مریم یا مسیح ابن مریم (راوی کو یاد نہ تھا کہ (دونوں میں سے) کو ن سالفظ کہا تھا) او ران کے پیچھے میں نے ایک آدمی دیکھا: سرخ رنگ کا، سر کےبال گھنگریالے اور دائیں آنکھ سے کانا، میں نے جن لوگوں کو دیکھا ہے، ان میں سب سے زیادہ ابن قطن اس کے مشابہ ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: مسیح دجال ہے۔
ابنِ عمر ؓ کہتے ہیں آپ نے فرمایا: میں نے ایک رات اپنے آپ کو کعبہ کے پاس خواب میں دیکھا، ایک شخص گندمی رنگ، انتہائی خوبصورت گندمی رنگ کا مرد جو کبھی تم نے دیکھا ہے۔ اس کےسر کے بال کندھوں کے درمیان تک لٹکے ہوئے تھے، اور ان میں کنگھی کی ہوئی تھی، سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے تھا، اور وہ دونوں کے درمیان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: مسیح بن مریمؑ ہیں۔ اور اس کے پیچھے میں نے ایک آدمی دیکھا، جس کے بال سخت گھنگریالے تھے، دائیں آنکھ کانی تھی، جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے ان میں سب سے زیادہ ابنِ قطن ان کے مشابہ تھا۔ وہ اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مسیح دجال ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 169

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6755)»

   صحيح البخاري3441عبد الله بن عمربينما أنا نائم أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر يهادى بين رجلين يهراق رأسه ماء فقلت من هذا قالوا ابن مريم إذا رجل أحمر جسيم جعد الرأس أعور عينه اليمنى كأن عينه عنبة طافية قلت من هذا قالوا هذا الدجال وأقرب الناس به
   صحيح البخاري7026عبد الله بن عمربينا أنا نائم رأيتني أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين ينطف رأسه ماء فقلت من هذا قالوا ابن مريم إذا رجل أحمر جسيم جعد الرأس أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافية قلت من هذا قالوا هذا الدجال أقرب الناس به شبها ابن قطن
   صحيح البخاري7128عبد الله بن عمربينا أنا نائم أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر ينطف أو يهراق رأسه ماء قلت من هذا قالوا ابن مريم إذا رجل جسيم أحمر جعد الرأس أعور العين كأن عينه عنبة طافية قالوا هذا الدجال أقرب الناس به شبها ابن قطن رجل من خزاعة
   صحيح مسلم429عبد الله بن عمربينما أنا نائم رأيتني أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين ينطف رأسه ماء قلت من هذا قالوا هذا ابن مريم إذا رجل أحمر جسيم جعد الرأس أعور العين كأن عينه عنبة طافية قلت من هذا قالوا الدجال
   صحيح مسلم427عبد الله بن عمررأيت عند الكعبة رجلا آدم سبط الرأس واضعا يديه على رجلين يقطر رأسه فسألت من هذا فقالوا المسيح ابن مريم رأيت وراءه رجلا أحمر جعد الرأس أعور العين اليمنى أشبه من رأيت به ابن قطن فسألت من هذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ ابن الحسن محمدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3440  
´سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں`
«. . . مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ . . .»
. . . میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3440]

فوائد و مسائل:
سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں اور قرب قیامت جسد عنصری کے ساتھ آسمان سے زمین پر اتریں گے، یہ اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے۔ اس پر متواتر احادیث اور ائمہ مسلیمن کی تصریحات موجود ہیں:
اہل علم کی تصریحات
اب نزول عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں کچھ اہل علم کی تصریحات بھی ملاحظہ فرمائیں:
◈ حافظ عبدالرحمٰن بن احمد، ابن رجب رحمہ اللہ (736۔ 795ھ) فرماتے ہیں:
«وبالشام ينزل عيسى ابن مريم فى آخر الزمان، وهو المبشر بمحمد صلى الله عليه وسلم، ويحكم به، ولا يقبل من أحد غير دينه، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويصلي خلف إمام المسلمين، ويقول: إن هذه الأمة أئمة بعضهم لبعض .»
قرب قیامت شام میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ان ہی کے نزول کی خوشخبری دی گئی ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہی فیصلے کریں گے، کسی سے اسلام کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مسلمانوں کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے اور فرمائیں گے: اس امت کے بعض افراد ہی ان کے لیے امام ہیں۔ [لطائف المعارف، ص: 90]

◈ امام، ابوالحسن، علی بن اسماعیل، اشعری رحمہ اللہ (260۔ 324ھ) اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
«ويصدقون بخروج الدجال، وان عيسى ابن مريم يقتله .»
اہل سنت دجال کے خروج اور عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے اسے قتل کرنے کی تصدیق کرتے ہیں۔
آگے چل کر لکھتے ہیں:
«وبكل ما ذكرنا من قولهم نقول، واليه نذهب .»
اہل سنت کے جو اقوال ہم نے ذکر کیے ہیں، ہم بھی انہی کے مطابق کہتے ہیں اور یہی ہمارا مذہب ہیں۔ [مقالات الاسلاميّين واختلاف المصلين: 1/ 324]

◈ امام، ابومظفر، منصور بن محمد، سمعانی رحمه الله (426-489ھ) فرماتے ہیں:
«وقال عليه الصلاة والسلام: رايت المسيح ابن مريم يطوف بالبيت .» [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] «فدل على ان الصحيح انه فى الاحياء»
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (خواب میں) مسیح ابن مریم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] اس سے معلوم ہوا کہ صحیح بات یہی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ [تفسير السمعاني: 325/1]

◈ شارح صحیح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773۔ 852ھ) فرماتے ہیں:
«ان عيسي قد رفع، وهو حي على الصحيح»
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا لیا گیا تھا اور صحیح قول کے مطابق وہ زندہ ہیں۔ [فتح الباري شرح صحيح البخاري: 375/6]

◈ شارح صحیح بخاری، علامہ، محمود بن احمد، عینی حنفی (762۔ 855ھ) لکھتے ہیں:
«ولا شك ان عيسي فى السماء، وهو حي، ويفعل الله فى خلقه ما يشاء .»
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان میں ہیں اور زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے کرتا ہے۔ [عمدة القاري: 24/ 160]

◈ حافظ، ابوفدا، اسماعیل بن عمر، ابن کثیر رحمہ اللہ (700۔ 774ھ) فرماتے ہیں:
«وهذا هو المقصود من السياق الإخبار بحياته الآن فى السماء، وليس الأمر كما يزعمه أهل الكتاب الجهلة أنهم صلبوه، بل رفعه الله إليه، ثم ينزل من السماء قبل يوم القيامة، كما دلت عليه الاحاديث المتواترة .»
حدیث کے سیاق سے یہ خبر دینا مقصود ہے کہ اب عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں۔ جاہل اہل کتاب جو دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دے دی تھی، تو ایسا بالکل نہیں ہوا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اوپر اٹھا لیا تھا۔ قیامت سے پہلے آپ آسمان سے تریں گے، جیسا کہ متواتر احادیث بتاتی ہیں۔ [البداية والنهاية: 19/ 218، طبعة دار هجر]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 72، حدیث\صفحہ نمبر: 22   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.