الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
78. بَابُ حَجَّةُ الْوَدَاعِ:
78. باب: حجۃ الوداع کا بیان۔
(78) Chapter. Hajjat-ul-Wada.
حدیث نمبر: 4398
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن المنذر، اخبرنا انس بن عياض، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، ان ابن عمر اخبره، ان حفصة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته: ان النبي صلى الله عليه وسلم:" امر ازواجه ان يحللن عام حجة الوداع"، فقالت حفصة: فما يمنعك؟ فقال:" لبدت راسي، وقلدت هديي، فلست احل حتى انحر هديي".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ"، فَقَالَتْ حَفْصَةُ: فَمَا يَمْنَعُكَ؟ فَقَالَ:" لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم کو انس بن عیاض نے خبر دی، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کو حکم دیا کہ (عمرہ کرنے کے بعد) حلال ہو جائیں (یعنی احرام کھول دیں) حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا (یا رسول اللہ!) پھر آپ کیوں نہیں حلال ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو اپنے بالوں کو جما لیا ہے اور اپنی قربانی کو ہار پہنا دیا ہے، اس لیے میں جب تک قربانی نہ کر لوں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا۔

Narrated Hafsa: (the wife of the Prophet) The Prophet ordered all his wives to finish their Ihram during the year of Hajjat-ul-Wada`. On that, I asked the Prophet "What stops you from finishing your lhram?" He said, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram unless I have slaughtered my Hadi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 681


   صحيح البخاري4398حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلست أحل حتى أنحر هديي
   صحيح البخاري5916حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر
   صحيح البخاري1566حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر
   صحيح البخاري1725حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر
   صحيح البخاري1697حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أحل من الحج
   صحيح مسلم2988حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر هديي
   صحيح مسلم2984حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر
   صحيح مسلم2986حفصة بنت عمرقلدت هديي ولبدت رأسي فلا أحل حتى أحل من الحج
   سنن أبي داود1806حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر الهدي
   سنن النسائى الصغرى2783حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر
   سنن النسائى الصغرى2683حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أحل من الحج
   سنن ابن ماجه3046حفصة بنت عمرلبدت رأسي وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم296حفصة بنت عمرإني لبدت راسي وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 296  
´حج کی اقسام کا بیان`
«. . . 222- وبه: عن حفصة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ما شأن الناس حلوا بعمرة ولم تحلل أنت من عمرتك؟ قال: إني لبدت رأسي وقلدت هديي، فلا أحل حتى أنحر. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی (سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے تو عمرہ کر کے احرام کھول دئیے ہیں اور آپ نے اپنے عمرے سے (ابھی تک) احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے اپنے بال چپکا لئے تھے اور قربانی کے جانورروں کو مقرر کر لیا تھا، لہٰذا میں قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولوں گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 296]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1566، ومسلم 1229، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے حج افراد کی لبیک کہتے ہوئے روانہ ہوئے تھے۔ بعد میں آپ نے اللہ کے حکم سے عمرہ کرکے اسے حجِ قِران بنا لیا۔ آپ حجِ تمتع کرنا چاہتے تھے مگر اس وجہ سے نہ کرسکے کہ آپ اپنے ساتھ مدینہ سے قربانی کے جانور لائے تھے۔
➋ حج کی تینوں قسمیں (قِران، افراد اور تمتع) قیامت تک جائز ہیں مگر بہتر یہی ہے کہ حج تمتع کیا جائے۔
➌ حجِ افراد میں احرام باندھنے والا حج سے فارغ ہونے تک احرام میں ہی رہتا ہے چاہے وہ ایک مہینہ پہلے مکہ پہنچ جائے۔
حج قران میں قربانی کے جانور کی وجہ سے عمرہ کرنے کے بعد بھی حاجی حج سے فارغ ہونے تک احرام میں رہتا ہے۔
حج تمتع میں عمرہ کرنے کے بعد احرام کھل جاتا ہے اور پھر 8 ذوالحجہ کو حاجی احرام باندھ کر منیٰ جاتا ہے اور حج سے فارغ ہونے تک حالت احرام میں رہتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 222   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3046  
´جس نے اپنے بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لیا اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے لوگوں نے اپنے عمرے سے احرام کھول دیا، اور آپ نے نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر کی تلبید ۱؎ کی تھی، اور ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنایا تھا ۲؎ اس لیے جب تک میں قربانی نہ کر لوں حلال نہیں ہو سکتا ۳؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3046]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تلبيد کا مطلب ہے کہ احرام باندھتے وقت گوند وغیرہ کے ذریعے سے بالوں کو جمالیا جائے تاکہ تیل نہ لگانے کی وجہ سے منتشر نہ ہوں اور طویل عرصے تک احرام میں رہنے کی وجہ سے جوئیں نہ پڑجائیں نیز بالوں میں گردوغبار داخل نہ ہو۔

(2)
رسول اللہ ﷺ قربانی کے جانور ساتھ لے کر آئے تھے۔
اس لیے عمرہ کے لیے احرام نہیں کھولا۔

(3)
جس کے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوں اسے عمرہ کرکے احرام کھول دینا چاہیے اور حج تمتع کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3046   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1806  
´حج قران کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے احرام کھول دیا لیکن آپ نے اپنے عمرے کا احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر میں تلبید کی تھی اور ہدی کو قلادہ پہنایا تھا تو میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہدی نحر نہ کر لوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1806]
1806. اردو حاشیہ: چونکہ ازواج محترمات کی قربانیاں ان کے ساتھ نہیں تھی اس لیے وہ حلال ہو گئیں۔ اور رسول اللہ ﷺ محرم ہی رہے۔ (صحیح بخاری الحج حدیث:1561]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1806   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4398  
4398. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ حفصہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کو حجۃ الوداع کے سال حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں، حضرت حفصہ‬ ؓ ن‬ے پوچھا: آپ کو احرام کھولنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے اپنے سر کو گوند لگا رکھی ہے اور قربانی کے جانوروں کو ہار پہنائے ہیں، لہذا میں تو احرام کی پابندیوں سے اس وقت تک آزاد نہیں ہوں گا جب تک اپنی قربانی ذبح نہ کر لوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4398]
حدیث حاشیہ:
گوند لگا کر آپ ا نے سرمبارک کے بکھرے ہوئے بالوں کو جمالیا تھا، اس کو لفظ تلبید سے تعبیر کیا گیا ہے۔
آپ ﷺ کا احرام حج قران کا تھا۔
اسی لیے آپ نے احرام نہیں کھولا مگر صحابہ ؓ کو آپ نے حج تمتع ہی کے احرام کی تاکید فرمائی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4398   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4398  
4398. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ حفصہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کو حجۃ الوداع کے سال حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں، حضرت حفصہ‬ ؓ ن‬ے پوچھا: آپ کو احرام کھولنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے اپنے سر کو گوند لگا رکھی ہے اور قربانی کے جانوروں کو ہار پہنائے ہیں، لہذا میں تو احرام کی پابندیوں سے اس وقت تک آزاد نہیں ہوں گا جب تک اپنی قربانی ذبح نہ کر لوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4398]
حدیث حاشیہ:

تلبید کے معنی گوند کے ساتھ بالوں کو جمانا ہیں تاکہ گردوغبار داخل نہ ہو اور سواری کی حرکت کی وجہ سے بال نہ بکھریں۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تادیرمحرم رہنے کا ارادہ کرچکے تھے، اگر عمرہ کرکے حلال ہوجاتے تو اس قدر اہتمام کرنے کی کیا ضرورت نہ تھی، نیز آپ اپنے ساتھ قربانی کےجانور لائے تھے، اس لیے آپ احرام نہیں کھول سکتے تھے، جب تک انھیں دس تاریخ کو ذبح نہ کرلیتے۔
بہرھال اس حدیث میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4398   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.