الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
84. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
(84) Chapter. The sickness of the Prophet and his death.
حدیث نمبر: 4434
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان بن جميل اللخمي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دعا النبي صلى الله عليه وسلم فاطمة عليها السلام في شكواه الذي قبض فيه فسارها بشيء فبكت، ثم دعاها فسارها بشيء فضحكت، فسالنا عن ذلك، فقالت:" سارني النبي صلى الله عليه وسلم انه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت، ثم سارني فاخبرني اني اول اهله يتبعه فضحكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ:" سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ".
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور آہستہ سے کوئی بات ان سے کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ آہستہ سے کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ پھر ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ کی وفات اسی مرض میں ہو جائے گی، میں یہ سن کر رونے لگی۔ دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جب سرگوشی کی تو یہ فرمایا کہ آپ کے گھر کے آدمیوں میں سب سے پہلے میں آپ سے جا ملوں گی تو میں ہنسی تھی۔

Narrated `Aisha: The Prophet called Fatima during his fatal illness and told her something secretly and she wept. Then he called her again and told her something secretly, and she started laughing. When we asked her about that, she said, "The Prophet first told me secretly that he would expire in that disease in which he died, so I wept; then he told me secretly that I would be the first of his family to follow him, so I laughed ( at that time).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 718


   صحيح البخاري4434عائشة بنت عبد اللهأنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهله يتبعه فضحكت
   صحيح البخاري3626عائشة بنت عبد اللهأخبرني أنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهل بيته أتبعه فضحكت
   صحيح البخاري3716عائشة بنت عبد اللهأنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهل بيته أتبعه فضحكت
   صحيح مسلم6312عائشة بنت عبد اللهأخبرني بموته فبكيت أني أول من يتبعه من أهله فضحكت
   صحيح مسلم6313عائشة بنت عبد اللهأما ترضي أن تكوني سيدة نساء المؤمنين قالت فضحكت ضحكي الذي رأيت
   جامع الترمذي3872عائشة بنت عبد اللهأخبرني أنه ميت من وجعه هذا فبكيت أني أسرع أهله لحوقا به فذاك حين ضحكت
   سنن ابن ماجه1621عائشة بنت عبد اللهألا ترضين أن تكوني سيدة نساء المؤمنين فضحكت لذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1621  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہی، اتنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں، ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کی طرح تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری بیٹی! خوش آمدید پھر انہیں اپنے بائیں طرف بٹھایا، اور چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، پھر چپکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں روئیں؟ تو انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ عل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1621]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے دوران میں پیش آیا جب تمام امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھیں۔
مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ نے الرحیق المختوم میں اسے حیات مبارکہ کے آخری دن کا واقعہ قرا ردیا ہے۔
اور فرمایا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ آخری دن نہیں بلکہ آخری ہفتے میں کسی دن پیش آیا تھا۔
واللہ أعلم، دیکھئے: (الرحیق المختوم اردو طبع مکتبہ سلفیہ ص: 628)
 اس حدیث میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شرف اور فضیلت کا اظہار ہے جنھیں رسول اللہ ﷺ نے خاص راز عطا فرمایا۔

(3)
راز کے طور پر بتائی ہوئی بات ظاہر کرنا مناسب نہیں کیونکہ راز ایک امانت کی حیثیت رکھتا ہے۔
اور امانت میں خیانت کرنا حرام ہے۔

(4)
رسول اللہ ﷺ کا حضرت فاطمہ کو مستقبل کی خبر دینا اور واقعات کا اسی طرح پیش آنا آپ ﷺ کی نبوت ورسالت کی دلیل ہے۔
رسول اللہﷺ نے جس قدر پیش گویئاں فرمائی ہیں۔
وہ سب کی سب اسی طرح بعینہ پوری ہویئں ہیں۔
جس طرح فرمائی گئی تھیں۔
جن پیش گویئوں کے ابھی پورا ہونے کاوقت نہیں آیا۔
ان کے بارے میں بھی ہمارا ایمان ہے کہ وہ ضرور پوری ہوں گی۔

(5)
حفاظ کرام کا آپس میں دور کرنا اور بالخصوص رمضان المبارک میں اس کا اہتمام کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔

(6)
عمر کے آخری حصے میں نیکی کے کاموں کا اہتما م زیاہ ہونا چاہیے۔

(7)
دوست احباب اور اقارب کے لئے اگر کسی خوش کن خبر کا علم ہوتو انھیں خوش خبری دینی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1621   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3872  
´فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اٹھنے بیٹھنے کے طور و طریق اور عادت و خصلت میں فاطمہ ۱؎ رضی الله عنہ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا، وہ کہتی ہیں: جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر انہیں بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تو وہ اٹھ کر آپ کو بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں چنانچہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو فاطمہ آئیں اور آپ پر جھکیں اور آپ کو بوسہ لیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور رونے لگیں پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3872]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منقبت کئی طرح سے ثابت ہوتی ہے۔


فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ سے اخلاق وعادات میں بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔


فاطمہ آپﷺ کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں۔


آخرت میں آپﷺ سے شرف رفاقت سب سے پہلے فاطمہ کو حاصل ہوئی (رضی اللہ عنہا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3872   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4434  
4434. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ‬ ؓ ک‬و اپنے مرضِ وفات میں بلایا اور ان کے کان میں کوئی بات کی تو وہ رونے لگیں۔ آپ نے انہیں پھر دوبارہ بلایا اور کچھ آہستہ سے فرمایا تو وہ ہنسنے لگیں۔ ہم نے (سیدہ فاطمہ‬ ؓ س‬ے) اس کی بابت دریافت کیا تو انہوں نے کہا: پہلے نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اس مرض میں آپ ﷺ کی روح قبض ہو گی تو یہ سن کر میں رونے لگی۔ پھر دوسری دفعہ یہ فرمایا: (اے فاطمہ!) میرے بعد اہل بیت میں سے سب سے پہلے تیری روح قبض ہو گی، یعنی تو مجھ سے ملے گی۔ یہ سن کر میں ہنسنے لگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4434]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ حضرت فاطمہ ؓ جب آئیں تو ان کی چال ڈھال رسول اللہ ﷺ جیسی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اے لخت جگر! خوش آمدید۔
پھر انھیں دائیں یا بائیں جانب بٹھایا پھر آپ نے ان سے آہستہ سے کوئی بات کی تو وہ روپڑیں۔
میں نے پوچھا:
تم کیوں روتی ہو؟ پھر آہستہ سے آپ نے بات کی تو آپ ہنس پڑیں۔
میں نے کہا کہ غمی اور خوشی کے ملے جلے جذبات میں نے آج ہی دیکھے ہیں میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا:
میں رسول اللہ ﷺ کا رازافشاں نہیں کرنا چاہتی۔
جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوئے تومیں نے پھر پوچھا تو انھوں نے کہا:
پہلی دفعہ رسول اللہ ﷺ نے آہستہ سے یہ بات کہی تھی۔
جبرئیل ؑ سال میں ایک مرتبہ قرآن کا دور کرتے تھےجبکہ اس سال انھوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ میری موت قریب ہے اور تم میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے مجھ سے ملاقات کرو گی۔
'' تو میں رونے لگی۔
پھر آپ نے فرمایا:
تم جنت میں خواتین کی سردار ہوگی، کیا تجھے یہ بات پسند نہیں ہے میں یہ بشارت سن کر ہنس پڑی۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3623۔
3624)


اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت فاطمہ ؓ کے ہنسنے کے دو اسباب تھے ایک پہلی روایت میں اور دوسرا اس روایت میں مذکورہ ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4434   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.