الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب ہم نے کہا کہ اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور پوری کشادگی کے ساتھ جہاں چاہو اپنا رزق کھاؤ اور دروازے سے جھکتے ہوئے داخل ہونا، یوں کہتے ہوئے کہ اے اللہ! ہمارے گناہ معاف کر دے تو ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور خلوص کے ساتھ عمل کرنے والوں کے ثواب میں ہم زیادتی کریں گے“۔
(5) Chapter. “And (remember) when We said: Enter this town (Jerusalem) and eat bountifully therein with pleasure and delight wherever you wish... ” (V.2:58)
حدیث نمبر: Q4479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
رغدا: واسع كثير.رَغَدًا: وَاسِعٌ كَثِيرٌ.
‏‏‏‏ لفظ «رغدا» کے معنی «واسع كثير» کے ہیں یعنی بہت فراخ۔

حدیث نمبر: 4479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد , حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , عن ابن المبارك , عن معمر , عن همام بن منبه , عن ابي هريرة رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" قيل لبني إسرائيل وادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة سورة البقرة آية 58، فدخلوا يزحفون على استاههم فبدلوا، وقالوا حطة حبة في شعرة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ سورة البقرة آية 58، فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ فَبَدَّلُوا، وَقَالُوا حِطَّةٌ حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے، ان سے عبداللہ بن مبارک نے، ان سے معمر نے، ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کو یہ حکم ہوا تھا کہ شہر کے دروازے میں جھکتے ہوئے داخل ہوں اور «حطة‏» کہتے ہوئے (یعنی) اے اللہ! ہمارے گناہ معاف کر دے۔ لیکن وہ الٹے چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور کلمہ «حطة‏» کو بھی بدل دیا اور کہا کہ «حبة في شعرة» یعنی دل لگی کے طور پر کہنے لگے کہ دانہ بال کے اندر ہونا چاہیے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "It was said to the children of Israel, 'Enter the gate (of the town), prostrate (in humility) and say: Hittatun (i.e. repentance) i.e. O Allah! Forgive our sins.' But they entered by dragging themselves on their buttocks, so they did something different (from what they had been ordered to do) and said, 'Hittatun,' but added, "A grain in a hair."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 6


   صحيح البخاري4641عبد الرحمن بن صخرادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة نغفر لكم خطاياكم
   صحيح البخاري4479عبد الرحمن بن صخرادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة
   صحيح البخاري3403عبد الرحمن بن صخرادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة فبدلوا فدخلوا يزحفون على أستاههم وقالوا حبة في شعرة
   صحيح مسلم7523عبد الرحمن بن صخرادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة يغفر لكم خطاياكم فبدلوا فدخلوا الباب يزحفون على أستاههم وقالوا حبة في شعرة
   جامع الترمذي2956عبد الرحمن بن صخرادخلوا الباب سجدا
   صحيفة همام بن منبه116عبد الرحمن بن صخرادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة يغفر لكم خطاياكم فبدلوا فدخلوا الباب يزحفون على أستاههم وقالوا حبة في شعرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2956  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «ادخلوا الباب سجدا» اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا (البقرہ: ۵۸) کے بارے میں فرمایا: بنی اسرائیل چوتڑ کے بل کھسکتے ہوئے داخل ہوئے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2956]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا (البقرۃ: 58)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2956   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4479  
4479. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا تھا: تم دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے اور گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے داخل ہو جاؤ۔ لیکن وہ سرینوں کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے داخل ہوئے اور معافی مانگنے کے بجائے وہ بالی میں دانہ کہتے رہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4479]
حدیث حاشیہ:
خلاصہ یہ کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے حکم کو بدل دیا اورالٹا حکم الٰہی کا مذاق اڑانے لگے۔
نتیجہ یہ ہوا کہ عذاب میں گرفتار ہوئے۔
ایسے گستاخوں کی یہی سزاہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4479   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4479  
4479. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا تھا: تم دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے اور گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے داخل ہو جاؤ۔ لیکن وہ سرینوں کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے داخل ہوئے اور معافی مانگنے کے بجائے وہ بالی میں دانہ کہتے رہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4479]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے بنی اسرائیل کی شر کشی اور احکام الٰہی سے استہزاء کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
ان ظالموں نے تعمیل حکم کے بجائے کردارو گفتا ر دونوں میں مخالفت کی اور دنیا طلبی میں لگ گئے۔
اس پر استزاد یہ کہ وہ تحریف کے بھی مرتکب ہوئے چنانچہ وہ اس جرم کی پاداش میں سنگین سزا سے دوچار ہوئے۔
ان پر طاعون کا عذاب آیا۔

واقعہ یہ ہے کہ جب کوئی قوم اخلاق و کردار کے لحاظ سے اس حد تک زوال پذیر ہو جائے تو پھر قانون الٰہی کے مطابق انھیں صفحہ ہستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4479   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.