الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
31. بَابُ قَوْلِهِ: {وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ} :
31. باب: آیت کی تفسیر ”اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ ڈالو اور اچھے کام کرتے رہو، اللہ اچھے کام کرنے والوں کو پسند کرتا ہے“۔
(31) Chapter. Allah’s Statement: “And spend in the Cause of Allah (i.e., Jihad of all kinds), and do not throw yourselves into destruction (by not spending your wealth in the Cause of Allah), and do good. Truly, Allah loves Al-Muhsinun (the good-doers).” (V.2:195)
حدیث نمبر: Q4516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
التهلكة، والهلاك واحد.التَّهْلُكَةُ، وَالْهَلَاكُ وَاحِدٌ.
‏‏‏‏ «تهلكة» اور «هلاك» کے ایک ہی معنی ہیں۔

حدیث نمبر: 4516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا إسحاق , اخبرنا النضر , حدثنا شعبة , عن سليمان , قال: سمعت ابا وائل , عن حذيفة , وانفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بايديكم إلى التهلكة سورة البقرة آية 195 , قال:" نزلت في النفقة".(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا النَّضْرُ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُلَيْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ سورة البقرة آية 195 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي النَّفَقَةِ".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو نضر نے خبر دی، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے ابووائل سے سنا اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔

Narrated Abu Wail: Hudhaifa said, "The Verse:-- "And spend (of your wealth) in the Cause of Allah and do not throw yourselves in destruction," (2.195) was revealed concerning spending in Allah's Cause (i.e. Jihad).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 41



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4516  
4516. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے اس آیت کے متعلق فرمایا: "اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور خود اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔" یہ آیت اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے متعلق نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4516]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ بخیلی کرکے اپنے تئیں ہلاکت میں مت ڈالو۔
امام مسلم وغیرہ نے ابوایوب انصاری ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک مسلمان روم کے کافروں کی صف میں گھس گیا، لوگوں نے کہا اس نے اپنے تئیں ہلاکت میں ڈالا۔
ابو ایوب ؓ نے کہا آیت ﴿وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ﴾ (البقرة: 195)
کایہ مطلب نہیں ہے۔
یہ آیت ہم انصاریوں کے بارے میں اتری جب مسلمان بہت ہوگئے توہم نے کہا اب ہم گھروں میں رہ کراپنے مال اسباب درست کریں گے۔
اس وقت اللہ نے یہ آیت اتاری تو ''تھلکة'' سے مراد گھروں میں رہنا اور جہاد چھوڑدینا ہے۔
تفسیر ابن جریر میں ہے کہ ایک شخص لڑائی میں کافروں پر اکیلا حملہ آور ہوگیا اور مارا گیا، لوگ کہنے لگے اس نے اپنے جان ہلاکت میں ڈالی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4516   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4516  
4516. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے اس آیت کے متعلق فرمایا: "اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور خود اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔" یہ آیت اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے متعلق نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4516]
حدیث حاشیہ:

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگراللہ کے دین کو سربلند کرنے کے لیے خرچ نہیں کروگے اور اس کے مقابلے میں اپنے ذاتی مفاد کو عزیز رکھو گے تو یہ تمہارے لیے دنیا میں بھی موجب ہلاکت ہوگا اورآخرت میں بھی باعث بربادی ہوگا۔
نتیجہ یہ نکلے گا کہ دنیا میں تم کفار کے ہاتھوں مغلوب ہوکر ذلیل وخوار ہوگے اور آخرت میں تم سے اس کے متعلق سخت باز پرس ہوگی۔

حضرت ابوایوب انصاریؓ اس آیت کا پس منظر ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں کہ جب مسلمان بہت ہوگئے تو ہم نے کہا:
اب ہم گھروں میں رہ کر اپنے مال ومتاع کو درست کریں گے۔
اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی تہلکہ سے مراد گھروں میں رہنا اور جہاد کو ترک کردینا ہے۔
(تفسیر جامع البیان في تأویل القرآن: 588/3، 589۔
وشعب الإیمان: 408/5)

حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں:
یہ آیت اس شخص کےبارے میں نازل ہوئی جو گناہ پر گناہ کیے جاتا ہے پھر کہتا ہے کہ میرے لیے توبہ کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔
اس طرح وہ ہلاکت کے گڑھے میں خود کو گرادیتاہے۔
(سنن أبي داود، الجھاد، حدیث: 2512)

کچھ حضرات کا خیال ہےکہ یہ آیت انصار کے متعلق نازل ہوئی کہ وہ خوب صدقہ وخیرات کرتے تھے، ایک مرتبہ وہ قحط سالی میں مبتلا ہوئے تو انھوں نے خرچ کرنا چھوڑدیا اور بخل سے کام لینے لگے، اس پر اللہ تعالیٰ نے انھیں تنبیہ فرمائی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مذکورہ سب صورتیں ہلاکت کی ہیں، جہاد چھوڑدینا یا جہاد میں اپنا مال خرچ نہ کرنا یقینا ایسے کردار ہیں جن سے دشمن طاقتور ہوگا اور مسلمان کمزور ہوں گے جس کا نتیجہ تباہی اور بربادی ہے۔
(فتح الباري: 233/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4516   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.