الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
26. بَابُ : تَفْسِيرِ ذَلِكَ
26. باب: ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر۔
Chapter: Explanation Of that
حدیث نمبر: 4519
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع , قال: حدثنا عبد الرزاق , قال: حدثنا معمر , عن الزهري , عن عطاء بن يزيد , عن ابي سعيد الخدري , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين , وعن بيعتين , اما البيعتان: فالملامسة والمنابذة , والمنابذة: ان يقول: إذا نبذت هذا الثوب فقد وجب يعني البيع , والملامسة: ان يمسه بيده ولا ينشره ولا يقلبه إذا مسه فقد وجب البيع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ , وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ , أَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُلَامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ , وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ يَعْنِي الْبَيْعَ , وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ وَلَا يَنْشُرَهُ وَلَا يُقَلِّبَهُ إِذَا مَسَّهُ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی بیع سے منع فرمایا ہے، رہی دو قسم کی بیع تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں۔ منابذہ یہ ہے کہ وہ کہے: جب میں اس کپڑے کو پھینکوں تو بیع واجب ہو گئی، اور ملامسہ یہ ہے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے چھولے اور جب چھولے تو اسے پھیلائے نہیں اور نہ اسے الٹ پلٹ کرے تو بیع واجب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4516 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري2144سعد بن مالكالمنابذة وهي طرح الرجل ثوبه بالبيع إلى الرجل قبل أن يقلبه أو ينظر إليه نهى عن الملامسة والملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه
   صحيح مسلم3806سعد بن مالكنهى عن الملامسة والمنابذة في البيع
   سنن النسائى الصغرى4516سعد بن مالكبيعتين عن الملامسة والمنابذة
   سنن النسائى الصغرى4515سعد بن مالكالملامسة المنابذة في البيع
   سنن النسائى الصغرى4514سعد بن مالكنهى عن الملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه عن المنابذة وهي طرح الرجل ثوبه إلى الرجل بالبيع قبل أن يقلبه أو ينظر إليه
   سنن النسائى الصغرى4518سعد بن مالكالملامسة والملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه المنابذة والمنابذة طرح الرجل ثوبه إلى الرجل قبل أن يقلبه
   سنن النسائى الصغرى4519سعد بن مالكبيعتين أما البيعتان فالملامسة والمنابذة والمنابذة أن يقول إذا نبذت هذا الثوب فقد وجب يعني البيع والملامسة أن يمسه بيده ولا ينشره ولا يقلبه إذا مسه فقد وجب البيع
   سنن ابن ماجه2170سعد بن مالكنهى عن الملامسة المنابذة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2170  
´بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہو جائے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2170]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  چیز خریدتے وقت خریدار کو حق حاصل ہے کہ پہلے چیز کو اچھی طرح دیکھ بھال لے، اور چیک کے لے تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ چیز اچھی ہے یا بری، نیز اس میں کوئی عیب وغیرہ تو نہیں، اور اگر ہے تو کس حد تک، تاکہ اس کے مطابق وہ فیصلہ کرے کہ اسے فلاں قیمت تک خرید لینا مناسب ہے۔

(2)
  جس بیع میں خریدار کا یہ حق سلب کر لیا جائے وہ بیع ناجائز اور غیر قانونی ہے۔

(3)
  لاٹری اور اس قسم کی انعامی سکیمیں جن میں یقین نہ ہو کہ کیا ملے گا، سب غیر شرعی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2170   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.