الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
7. بَابُ: {كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ} :
7. باب: آیت کی تفسیر ”تم لوگ بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہو تم نیک کاموں کا حکم کرتے ہو، برے کاموں سے روکتے ہو“۔
(7) Chapter. “You (true believers in Islamic Monotheism, and real followers of Prophet Muhammad and his Sunna) are the best of peoples ever raised up for mankind..." (V.3:110)
حدیث نمبر: 4557
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ميسرة، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، كنتم خير امة اخرجت للناس سورة آل عمران آية 110، قال:" خير الناس للناس، تاتون بهم في السلاسل في اعناقهم حتى يدخلوا في الإسلام".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ سورة آل عمران آية 110، قَالَ:" خَيْرَ النَّاسِ لِلنَّاسِ، تَأْتُونَ بِهِمْ فِي السَّلَاسِلِ فِي أَعْنَاقِهِمْ حَتَّى يَدْخُلُوا فِي الْإِسْلَامِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ان سے سفیان نے، ان سے میسرہ نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آیت «كنتم خير أمة أخرجت للناس‏» تم لوگ لوگوں کے لیے سب لوگوں سے بہتر ہو اور کہا ان کو گردنوں میں زنجیریں ڈال کر (لڑائی میں گرفتار کر کے) لاتے ہو پھر وہ اسلام میں داخل ہو جاتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The Verse:--"You (true Muslims) are the best of peoples ever raised up for mankind." means, the best of peoples for the people, as you bring them with chains on their necks till they embrace Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 80



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4557  
4557. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ ﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ کی تفسیر میں فرمایا: تم سب لوگوں میں سے تمام لوگوں کے لیے بہتر ہو کیونکہ تم انہیں، ان کی گردنوں میں زنجیریں ڈال کر لے آتے ہو جس کی بدولت وہ حلقہ بگوش اسلام ہو جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4557]
حدیث حاشیہ:
یہ گرفتاری ان کے حق میں نعمت عظمیٰ ہو جاتی ہے۔
وہ مسلمان ہو کر ثواب ابدی اور سعادت سرمدی حاصل کرتے ہیں۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا تم لوگ امتوں کا سترواں عدد پورا کرنے والے ہو۔
تم سے پہلے 69 امتیں گزر چکی ہیں۔
ان سب امتوں میں اللہ کے نزدیک تم بہترین امت ہو، ان امتوں میں تاریخ انسانی کی ساری قومیں داخل ہیں، وہ ہندی ہوں یا سندھی یا عربی یا انگریزی سب ہی اس میں داخل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4557   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4557  
4557. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ ﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ کی تفسیر میں فرمایا: تم سب لوگوں میں سے تمام لوگوں کے لیے بہتر ہو کیونکہ تم انہیں، ان کی گردنوں میں زنجیریں ڈال کر لے آتے ہو جس کی بدولت وہ حلقہ بگوش اسلام ہو جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4557]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث حضرت ابوہریرہ ؓ نے رسول اللہﷺ سے بھی بیان کی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر تعجب کرتا ہے جو بیڑیوں میں جکڑے جنت میں داخل ہوں گے۔
" (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 3010)
سیدنا عمرؓ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو فرمادیتا:
(اَنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ)
تب ہم سب بہترین اُمت بن جاتے لیکن اللہ تعالیٰ نے (كُنْتُمْ)
فرمایا ہے، چنانچہ یہ خصوصیت صرف اصحاب محمد ﷺ اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کے ساتھ ہے۔

اس تفسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیت صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے لیے ہے، یعنی پوری اُمت میں سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بہترین لوگ ہیں، جبکہ حضرت ابن عباس ؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مُراد وہ صحابہ ہیں جنھوں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ ہجرت کی۔
(فتح الباري: 283/8)
اس تفسیر کے مطابق یہ آیت مزید خاص ہوجاتی ہے۔
اس کے مطابق معنی یہ ہوں گے کہ صحابہ کرام میں وہ حضرات سب سے زیادہ بہترہیں جنھوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت کرنے کی سعادت حاصل کی۔
ہمارے رجحان کے مطابق اس آیت کو اپنے عموم ہی پر رہنے دیا جائے اور اس سے پوری اُمت محمدیہ مراد لی جائے۔
چنانچہ حضرت ابی بن کعبؓ، عکرمہ، اور مجاہدؒ وغیرہ کے اقوال سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد پوری امت ہے باقی رہے(كَانَ)
کے معنی تو اس قسم کے مواقع پر (كَانَ)
کا ذکر اور حذف برابر ہوتا ہے جیسا کہ قرآن میں ہے:
﴿وَاذْكُرُوا إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ﴾ (الأنفال: 8: 26)
دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿وَاذْكُرُوا إِذْ كُنْتُمْ قَلِيلا﴾ (الأعراف۔
86: 7)

ان دونوں آیات کے معنی ایک ہی ہیں، نیز حدیث میں ہے:
"میری اُمت تمام اُمتوں سے بہتر بنائی گئی ہے۔
" (مسند أحمد: 383/5)
اس لیے بہترہے کہ (خَيْرَ أُمَّةٍ)
سے پوری اُمت محمدیہ مراد لی جائے لیکن مشروط طور پر جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے۔

اس اُمت کا سب سے بڑا نفع یہ ہے کہ یہ جہاد کرکے لوگوں کو اسلام میں داخل کرتے ہیں جس سے انھیں دنیا وآخرت کی سعادت حاصل ہوتی ہے۔
اس بات کا اشارہ حدیث میں واضح طور پر موجود ہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4557   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.