الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ قَوْلِهِ: {وَيَقُولُ الأَشْهَادُ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلاَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”اور گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا، خبردار رہو کہ اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “...The witnesses will say, ’These are the ones who lied…’ " (V.11:18)
حدیث نمبر: Q4685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
واحد الاشهاد شاهد مثل صاحب واصحاب.وَاحِدُ الأَشْهَادِ شَاهِدٌ مِثْلُ صَاحِبٍ وَأَصْحَابٍ.
‏‏‏‏ «لأشهاد»، «شاهد» کی جمع ہے جیسے «صاحب» کی جمع «أصحاب» ہے۔

حدیث نمبر: 4685
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، وهشام، قالا: حدثنا قتادة، عن صفوان بن محرز، قال: بينا ابن عمر يطوف، إذ عرض رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، او قال: يا ابن عمر، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم في النجوى، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" يدنى المؤمن من ربه"، وقال هشام: يدنو المؤمن حتى يضع عليه كنفه، فيقرره بذنوبه، تعرف ذنب كذا، يقول: اعرف، يقول: رب اعرف، مرتين، فيقول: سترتها في الدنيا، واغفرها لك اليوم، ثم تطوى صحيفة حسناته، واما الآخرون او الكفار، فينادى على رءوس الاشهاد، هؤلاء الذين كذبوا على ربهم، الا لعنة الله على الظالمين سورة هود آية 18، وقال شيبان: عن قتادة، حدثنا صفوان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَهِشَامٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، قَالَ: بَيْنَا ابْنُ عُمَرَ يَطُوفُ، إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَوْ قَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ، سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّجْوَى، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُدْنَى الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ"، وَقَالَ هِشَامٌ: يَدْنُو الْمُؤْمِنُ حَتَّى يَضَعَ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ، تَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا، يَقُولُ: أَعْرِفُ، يَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، مَرَّتَيْنِ، فَيَقُولُ: سَتَرْتُهَا فِي الدُّنْيَا، وَأَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، ثُمَّ تُطْوَى صَحِيفَةُ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْآخَرُونَ أَوِ الْكُفَّارُ، فَيُنَادَى عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ، هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ، أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ سورة هود آية 18، وَقَالَ شَيْبَانُ: عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ اور ہشام بن ابی عبداللہ دستوائی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے صفوان بن محرز نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کر رہے تھے کہ ایک شخص نام نامعلوم آپ کے سامنے آیا اور پوچھا: اے ابوعبدالرحمٰن! یا یہ کہا کہ اے ابن عمر! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کے متعلق کچھ سنا ہے (جو اللہ تعالیٰ مؤمنین سے قیامت کے دن کرے گا)۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مومن اپنے رب کے قریب لایا جائے گا۔ اور ہشام نے «يدنو المؤمن» (بجائے «يدنى المؤمن» کہا) مطلب ایک ہی ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا ایک جانب اس پر رکھے گا اور اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا کہ فلاں گناہ تجھے یاد ہے؟ بندہ عرض کرے گا، یاد ہے، میرے رب! مجھے یاد ہے، دو مرتبہ اقرار کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں کو چھپائے رکھا اور آج بھی تمہاری مغفرت کروں گا۔ پھر اس کی نیکیوں کا دفتر لپیٹ دیا جائے گا۔ لیکن دوسرے لوگ یا (یہ کہا کہ) کفار تو ان کے متعلق محشر میں اعلان کیا جائے گا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا۔ اور شیبان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ ہم سے صفوان نے بیان کیا۔

Narrated Safwan bin Muhriz: While Ibn `Umar was performing the Tawaf (around the Ka`ba), a man came up to him and said, "O Abu `AbdurRahman!" or said, "O Ibn `Umar! Did you hear anything from the Prophet about An35 Najwa?" Ibn `Umar said, "I heard the Prophet saying, 'The Believer will be brought near his Lord." (Hisham, a sub-narrator said, reporting the Prophet's words), "The believer will come near (his Lord) till his Lord covers him with His screen and makes him confess his sins. (Allah will ask him), 'Do you know (that you did) 'such-and-such sin?" He will say twice, 'Yes, I do.' Then Allah will say, 'I concealed it in the world and I forgive it for you today.' Then the record of his good deeds will be folded up. As for the others, or the disbelievers, it will be announced publicly before the witnesses: 'These are ones who lied against their Lord."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 207


   صحيح البخاري7514عبد الله بن عمرسترت عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم
   صحيح البخاري6070عبد الله بن عمرسترت عليك في الدنيا فأنا أغفرها لك اليوم
   صحيح البخاري2441عبد الله بن عمرسترتها عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم فيعطى كتاب حسناته وأما الكافر والمنافقون فيقول الأشهاد هؤلاء الذين كذبوا على ربهم ألا لعنة الله على الظالمين
   صحيح البخاري4685عبد الله بن عمريدنى المؤمن من ربه
   صحيح مسلم7015عبد الله بن عمرسترتها عليك في الدنيا وإني أغفرها لك اليوم فيعطى صحيفة حسناته وأما الكفار والمنافقون فينادى بهم على رءوس الخلائق هؤلاء الذين كذبوا على الله
   سنن ابن ماجه183عبد الله بن عمرسترتها عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم ثم يعطى صحيفة حسناته وأما الكافر فينادى على رءوس الأشهاد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث183  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
صفوان بن محرز مازنی کہتے ہیں: اس اثناء میں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تھے، اور وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے، اچانک ایک شخص سامنے آیا، اور اس نے کہا: ابن عمر! آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «نجویٰ» (یعنی اللہ کا اپنے بندے سے قیامت کے دن سرگوشی کرنے) کے بارے میں کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مومن اپنے رب سے قیامت کے دن قریب کیا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا، (تاکہ اس سرگوشی سے دوسرے باخبر نہ ہو سکیں)، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 183]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کا ثبوت ملتا ہے۔
اہل سنت کا اس مسئلہ میں یہ موقف ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے، جس سے چاہتا ہے، جو چاہتا ہے، کلام فرماتا ہے اور مخاطب اس کلام کو سنتا ہے اور یہ امر حروف و اصوات کے بغیر ممکن نہیں جیسا کہ آگے وضاحت آ رہی ہے۔
جن آیات و احادیث میں اللہ کے کلام کرنے کا ذکر آیا ہے، علمائے حق ان کی تاویل نہیں کرتے، بلکہ اسے حقیقت پر محمول کرتے ہیں، البتہ اللہ کی صفت کلام کو مخلوق کے کلام سے تشبیہ نہیں دیتے۔

(2)
اللہ کا کلام اس انداز سے بھی ہو سکتا ہے کہ صرف ایک فرد سنے، جیسے اس حدیث میں ہے، اسی لیے اسے سرگوشی فرمایا گیا ہے یا جس طرح موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہے ﴿وَقَرَّبْنٰهُ نَجِيًّا﴾ (مریم: 56)
 ہم نے اسے سرگوشی کے لیے اپنا قرب بخشا۔
اور اس انداز سے بھی ہو سکتا ہے کہ زیادہ افراد سنیں، جیسے جنت میں اللہ تعالیٰ تمام مومنین سے فرمائے گا کہ میں آئندہ کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔

(3)
اس میں اللہ کی عظیم رحمت کا تذکرہ ہے، جس کی وجہ سے مومن اللہ سے مغفرت کی امید رکھتے ہیں، نیز مجرموں کی رسوائی بھی مذکور ہے جس کی وجہ سے مومن اللہ سے ڈرتے ہیں کیونکہ ایمان میں امید اور خوف دونوں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 183   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4685  
4685. صفوان بن محرز سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ ایک مرتبہ طواف کر رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی سامنے آیا اور ان سے پوچھا: اے ابن عمر! آپ نے سرگوشی کے متعلق نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: "مومن کو اپنے پروردگار کے قریب لایا جائے گا۔ راوی حدیث حضرت ہشام نے کہا: مومن قریب ہو گا، یہاں تک کہ پروردگار اس پر اپنا بازو رکھ لے گا، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرائے گا (اور فرمائے گا:) فلاں گناہ تجھے معلوم ہے؟ مومن کہے گا: اے میرے رب! مجھے معلوم ہے۔ دوبارہ یہی سوال جواب ہو گا۔ پھر اللہ تعالٰی فرمائے گا: میں نے دنیا میں تیرا گناہ چھپائے رکھا اور آج تجھے معاف کرتا ہوں۔ پھر اس کی نیکیوں کا دفتر لپیٹ دیا جائے گا (اس کو دے دیا جائے گا۔) رہے دوسرے لوگ یا کفار! تو ان کے متعلق بھرے مجمع میں اعلان کر دیا جائے: یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4685]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ بندہ جب اپنے گناہوں کا اعتراف کرے گا تو اسے خیال آئے گا کہ میں تو ہلاک ہو گیا تو اس وقت اللہ تعالیٰ اسے گناہوں کی بخشش کی خوشخبری سنائے گا پھر اس کے ہاتھ میں نیکیوں کاصحیفہ تھما دیا جائے گا۔
(صحیح البخاری المظالم حدیث41۔
24)

رہے کافر لوگ جو دوسروں کی راہ سے روکتے اور اس میں کج روی تلاش کرتے تھے نیز وہ آخرت کے بھی منکر تھے ان کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"یہ لوگ زمین میں اللہ کو بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ اللہ کے مقابلے میں ان کا کوئی حامی ہو گا۔
انھیں دوگنا عذاب دیا جائے گا۔
کیونکہ نہ تو وہ حق بات سننا گوارا کرتے تھے اور نہ خود انھیں کچھ سوجھتا ہی تھا۔
" (ھود: 11۔
20)


انھیں دوگنا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ ایک تو خود گمراہ ہوئے دوسرے یہی گمراہی کی میراث اپنی اولاد کے لیے اور دوسرے پیروکاروں کے لیے چھوڑ گئے جن کے عذاب سے حصہ رسدی ان کے کھاتے میں بھی جمع ہوتا رہا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4685   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.