الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
19. باب فِي الْجَهْمِيَّةِ
19. باب: جہمیہ کا بیان۔
Chapter: The Jahmiyyah.
حدیث نمبر: 4721
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن معروف، اخبرنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزال الناس يتساءلون حتى يقال: هذا خلق الله الخلق، فمن خلق الله، فمن وجد من ذلك شيئا، فليقل: آمنت بالله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، أخبرنا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَلْيَقُلْ: آمَنْتُ بِاللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے برابر سوال کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ کہا جائے گا، اللہ نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ لہٰذا تم میں سے کسی کو اس سلسلے میں اگر کوئی شبہ گزرے تو وہ یوں کہے: میں اللہ پر ایمان لایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3276)، صحیح مسلم/الإیمان 60 (134)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (662)، (تحفة الأشراف: 14160)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر آدمی کو کوئی اس طرح کا شیطانی وسوسہ لاحق ہو تو اس کو دور کرنے اور ذہن سے جھٹکنے کی پوری کوشش کرے اور یوں کہے: میں اللہ پر ایمان لا چکا ہوں، صحیحین کی روایت میں ہے: میں اللہ و رسول پر ایمان لا چکا ہوں۔

Abu Hurairah reported to the Messenger of Allah ﷺ as sayings: People will continue to ask one another (questions) till this is pronounced: Allah created all things, but who created Allah ? Whoever comes across anything of that, he should say: I believe in Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4703


قال الشيخ الألباني: صحيح م خ نحوه بلفظ فليتعذ بالله ولينته

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3276) صحيح مسلم (134)
مشكوة المصابيح (75)

   صحيح البخاري3276عبد الرحمن بن صخريأتي الشيطان أحدكم فيقول من خلق كذا من خلق كذا حتى يقول من خلق ربك فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته
   صحيح مسلم345عبد الرحمن بن صخريأتي الشيطان أحدكم فيقول من خلق كذا وكذا حتى يقول له من خلق ربك فإذا بلغ ذلك فليستعذ بالله ولينته
   صحيح مسلم343عبد الرحمن بن صخرلا يزال الناس يتساءلون حتى يقال هذا خلق الله الخلق فمن خلق الله فمن وجد من ذلك شيئا فليقل آمنت بالله
   صحيح مسلم349عبد الرحمن بن صخرهذا الله فمن خلق الله قال فبينا أنا في المسجد إذ جاءني ناس من الأعراب فقالوا يا أبا هريرة هذا الله فمن خلق الله قال فأخذ حصى بكفه فرماهم ثم قال قوموا قوموا صدق خليلي
   صحيح مسلم350عبد الرحمن بن صخرليسألنكم الناس عن كل شيء حتى يقولوا الله خلق كل شيء فمن خلقه
   صحيح مسلم347عبد الرحمن بن صخرلا يزال الناس يسألونكم عن العلم حتى يقولوا هذا الله خلقنا فمن خلق الله قال وهو آخذ بيد رجل فقال صدق الله ورسوله قد سألني اثنان وهذا الثالث أو قال سألني واحد وهذا الثاني
   سنن أبي داود4721عبد الرحمن بن صخرلا يزال الناس يتساءلون حتى يقال هذا خلق الله الخلق فمن خلق الله فمن وجد من ذلك شيئا فليقل آمنت بالله
   سنن أبي داود4722عبد الرحمن بن صخرإذا قالوا ذلك فقولوا الله أحد الله الصمد لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد
   صحيفة همام بن منبه95عبد الرحمن بن صخرلا تزالون تستفتون حتى يقول أحدكم هذا الله خلق الخلق فمن خلق الله
   مشكوة المصابيح65عبد الرحمن بن صخراتي الشيطان احدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته
   مشكوة المصابيح66عبد الرحمن بن صخرا يزال الناس يتساءلون حتى يقال هذا خلق الله الخلق فمن خلق الله؟ فمن وجد من ذلك شيئا فليقل: آمنت بالله ورسله
   مشكوة المصابيح75عبد الرحمن بن صخر لا يزال الناس يتساءلون حتى يقال: هذا خلق الله الخلق فمن خلق الله؟ فإذا قالوا ذلك فقولوا الله احد الله الصمد لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد ثم ليتفل عن يساره ثلاثا وليستعذ من الشيطان
   مسندالحميدي1187عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3276  
´کفریہ اور برے خیالات و وساوس آئیں تو اسے فوراً شیطان سے پناہ پکڑنی چاہئیے`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ، فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ كَذَا مَنْ خَلَقَ كَذَا حَتَّى، يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ وَلْيَنْتَهِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور تمہارے دل میں پہلے تو یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ فلاں چیز کس نے پیدا کی، فلاں چیز کس نے پیدا کی؟ اور آخر میں بات یہاں تک پہنچاتا ہے کہ خود تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب کسی شخص کو ایسا وسوسہ ڈالے تو اللہ سے پناہ مانگنی چاہئے، شیطانی خیال کو چھوڑ دے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ: 3276]

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ جب انسان کو اس طرح کے کفریہ اور برے خیالات و وساوس آئیں تو اسے فوراً شیطان سے پناہ پکڑنی چاہئیے۔ اس کے لیے یہ کلمات کہے جا سکتے ہیں: «اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ» .
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 82   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 65  
´شیطانی وسوسہ پراللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خلق كَذَا؟ مَنْ خَلَقَ كَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ وَلْيَنْتَهِ " . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض لوگوں کے پاس شیطان آ کر کہتا ہے کہ (مثلاً آسمان کو) کس نے پیدا کیا اور (زمین کو) کس نے پیدا کیا، یہاں تک کہ وہ یہ کہتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا جب وہ اس درجہ تک پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگے اور اس سے باز رہے یعنی ایسے خیال کو دل سے دور کر دے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 65]

تخریج:
[صحيح بخاري 3276]،
[صحيح مسلم 345]

فقہ الحدیث:
➊ دلوں میں برے وسوسے ڈالنے والا شیطان ہے۔
➋ برے خیالات سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آدمی «اعوذ بالله» پڑھے، استغفار کرے اور دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف طاری کرے۔
➌ برے خیالات سے بچنے کے لئے پوری کوشش کرنی چاہئے، ورنہ عین ممکن ہے کہ یہ خیالات انسان کو کفر، شرک اور گناہ کی طرف پھیر دیں اور وہ ہلاک ہو جائے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 65   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 66  
´شیطانی وسوسہ پراللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ: آمَنت بِاللَّه وَرُسُله " . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمیشہ لوگ پوچھ گچھ کرتے رہیں گے یہاں تک ان سے یہ کہا جائے گا کہ جب تمام مخلوقات کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ پس جو شخص اس قسم کا وسوسہ اپنے دل میں پائے تو اسے «امنت باالله ورسله» کہنا چاہیے یعنی میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا۔ اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 66]

تخریج:
[صحيح بخاري 3276]،
[صحيح مسلم 343]

فقہ الحدیث:
➊ شیطانی سوالات اور غلط وسوسوں سے اپنے آپ کو ہر ممکن طریقے سے بچانا چاہئیے۔
➋ ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔
➌ ایمان کی کمزوری کی بنا پر شیطانی وسوسوں کا حملہ ہوتا ہے، لہٰذا راسخ العقیدہ والایمان مسلمان بندے کے لئے ہمہ وقت مصروف عمل رہنا چاہئیے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 66   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 75  
´شیطان اور فرشتے کا انسان پر تصرف`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا قَالُوا ذَلِك فَقولُوا الله أحد الله الصَّمد لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كفوا أحد ثمَّ ليتفل عَن يسَاره ثَلَاثًا وليستعذ من الشَّيْطَان ". رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمیشہ لوگ سوال کرتے رہیں گے یہاں تک یہ کہا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ جب لوگ ایسا کہنے لگیں تو تم یہ کہو کہ اللہ ایک ہے، اللہ بےنیاز ہے، نہ کسی نے اس کو جنا اور نہ اس نے کسی کو جنا ہے، اور نہ کوئی اس کے برابر ہے۔ (یہ کہہ کر) تین مرتبہ بائیں طرف تھوک دے اور شیطان رجیم کے مکروفریب سے اللہ کی پناہ مانگے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور عمرو بن الاحوص کی حدیث کو باب خطبۃ یوم نحر میں ان شاء اللہ بیان کریں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 75]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند حسن (لذاتہ) ہے۔
اسے نسائی [الكبريٰ: 10497، عمل اليوم والليلة: 661] ابن السنی [627 دوسرا نسخه: 628] ابن ابی عاصم [السنة: 653 دوسرا نسخه: 665] اور ابن عبدالبر [التمهيد 7؍146 من حديث ابي داود] نے «محمد بن إسحاق بن يسار: حدثني عتبة بن مسلم مولىٰ بني تيم عن أبى سلمة بن عبدالرحمٰن عن أبى هريرة رضي الله عنه» کی سند سے الفاظ کے اختلاف کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ابوداود نے اسے (4722 مختصر) روایت کیا ہے۔
◈ محمد بن اسحاق بن یسار اگر سماع کی تصریح کریں تو صدوق حسن الحدیث ہیں، خواہ احکام ہوں یا تاریخ ومغازی۔
راقم الحروف نے ان کے بارے میں ایک رسالہ لکھا ہے۔ نیز دیکھئے: [الحديث حضرو: 71 ص18۔ 43]
◈ عتبہ بن مسلم سے لے کر آخر تک سند بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ شیطانی وسوسوں پر انسان کا کنٹرول نہیں ہے، اگر ایسے وسوسے اس کے دل میں آئیں تو اسے چاہئے کہ فوراً اللہ سے دعا کرے کہ وہ اسے شیطان مردود کے وسوسوں سے بچائے۔ اسے بائیں طرف تھتکارنا بھی چاہئے تاکہ اس شیطانی وسوسے کا اثر زائل ہو جائے۔
➋ فضول سوالات سے مکمل اجتناب کرنا چاہئیے۔
➌ سیدنا عمرو بن الاحوص رضی اللہ عنہ کی روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع کے موقع پر فرمایا:
تمہارا خون، تمہارے مال اور عزتیں تم پر اس طرح حرام ہیں، جیسے آج (حج اکبر) کا دن اس شہر (مکہ) میں حرام ہے۔ خبردار! جو شخص بھی ظلم کرتا ہے تو وہ صرف اپنے آپ پر ہی ظلم کرتا ہے اور کوئی بیٹا اپنے باپ کے بدلے یا باپ اپنے بیٹے کے بدلے میں پکڑا نہ جائے گا۔ خبردار! شیطان مایوس ہو گیا ہے، کیونکہ اس شہر میں اس کی عبادت کبھی نہیں کی جائے گی، لیکن اس کی پیروی کرنے والے لوگ ہوں گے جو ان اعمال میں اس کی پیروی کریں گے جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو۔ پس وہ شیطان ان حقیر اعمال (چھوٹے گناہوں) پر بھی خوش ہو گا۔ [مشكوٰة المصابيح: 2670، ابن ماجه: 3055 والترمذي: 2159 وصححه وسنده حسن]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 75   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.