الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ قَوْلِهِ: {وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر وہ مرد سچا ہے“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “And the fifth (testimony) should be that the Wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth.” (V.24:9)
حدیث نمبر: 4748
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مقدم بن محمد بن يحيى، حدثنا عمي القاسم بن يحيى، عن عبيد الله، وقد سمع منه، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما: ان رجلا رمى امراته، فانتفى من ولدها في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتلاعنا كما قال الله، ثم قضى بالولد للمراة، وفرق بين المتلاعنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُقَدَّمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمِّي الْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَقَدْ سَمِعَ مِنْهُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا رَمَى امْرَأَتَهُ، فَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَلَاعَنَا كَمَا قَالَ اللَّهُ، ثُمَّ قَضَى بِالْوَلَدِ لِلْمَرْأَةِ، وَفَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ".
ہم سے مقدم بن محمد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے چچا قاسم بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، قاسم نے عبیداللہ سے سنا تھا اور عبیداللہ نے نافع سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک صاحب نے اپنی بیوی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک غیر مرد کے ساتھ تہمت لگائی اور کہا کہ عورت کا حمل میرا نہیں ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے دونوں میاں بیوی نے اللہ کے فرمان کے مطابق لعان کیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ عورت ہی کا ہو گا اور لعان کرنے والے دونوں میاں بیوی میں جدائی کروا دی۔

Narrated Ibn `Umar: A man accused his wife of illegal sexual intercourse and denied his paternity to her (conceived) child during the lifetime of Allah's Messenger . Allah's Messenger ordered them both to do Mula'ana as Allah decreed and then gave his decision that the child would be for the mother, and a divorce decree was issued for the couple involved in a case of Mula'ana.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 272


   صحيح البخاري5306عبد الله بن عمرأحلفهما النبي فرق بينهما
   صحيح البخاري5349عبد الله بن عمريعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب فأبيا فقال الله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب فأبيا فرق بينهما
   صحيح البخاري5313عبد الله بن عمرفرق بين رجل وامرأة قذفها وأحلفهما
   صحيح البخاري4748عبد الله بن عمرتلاعنا كما قال الله قضى بالولد للمرأة فرق بين المتلاعنين
   صحيح البخاري6748عبد الله بن عمررجلا لاعن امرأته في زمن النبي انتفى من ولدها فرق النبي بينهما ألحق الولد بالمرأة
   صحيح البخاري5311عبد الله بن عمريعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب فأبيا وقال الله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب فأبيا فقال الله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب فأبيا فرق بينهما
   صحيح البخاري5314عبد الله بن عمرلاعن النبي بين رجل وامرأة من الأنصار فرق بينهما
   صحيح البخاري5315عبد الله بن عمرلاعن بين رجل وامرأته انتفى من ولدها فرق بينهما ألحق الولد بالمرأة
   صحيح البخاري5312عبد الله بن عمرحسابكما على الله أحدكما كاذب لا سبيل لك عليها قال مالي قال لا مال لك إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذاك أبعد لك
   صحيح مسلم3752عبد الله بن عمرفرق رسول الله بينهما ألحق الولد بأمه قال نعم
   صحيح مسلم3746عبد الله بن عمرتلاهن عليه ووعظه وذكره وأخبره أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة قال لا والذي بعثك بالحق ما كذبت عليها ثم دعاها فوعظها وذكرها وأخبرها أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة قالت لا والذي بعثك بالحق إنه لكاذب فبدأ بالرجل فشهد أربع شهادات بالله إنه لمن الص
   صحيح مسلم3753عبد الله بن عمرلاعن رسول الله بين رجل من الأنصار وامرأته فرق بينهما
   صحيح مسلم3751عبد الله بن عمرفرق نبي الله بين أخوي بني العجلان
   صحيح مسلم3749عبد الله بن عمرالله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب
   صحيح مسلم3748عبد الله بن عمرحسابكما على الله أحدكما كاذب لا سبيل لك عليها قال يا رسول الله مالي قال لا مال لك إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذاك أبعد لك منها
   جامع الترمذي1202عبد الله بن عمرلو أن أحدنا رأى امرأته على فاحشة كيف يصنع إن تكلم تكلم بأمر عظيم وإن سكت سكت على أمر عظيم قال فسكت النبي فلم يجبه فلما كان بعد ذلك أتى النبي فقال إن الذي سألتك عنه قد ابتليت به فأنزل الله هذه الآيات التي في سورة النور
   جامع الترمذي1203عبد الله بن عمرفرق النبي بينهما ألحق الولد بالأم
   جامع الترمذي3178عبد الله بن عمرووعظها وذكرها وأخبرها أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة فقالت لا والذي بعثك بالحق ما صدق فبدأ بالرجل فشهد أربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين والخامسة أن لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين ثم ثنى بالمرأة فشهدت أربع شهادات بالله إنه لمن الكاذبين والخامسة أن
   سنن أبي داود2259عبد الله بن عمرفرق رسول الله بينهما ألحق الولد بالمرأة
   سنن أبي داود2257عبد الله بن عمرلا مال لك إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذلك أبعد لك
   سنن أبي داود2258عبد الله بن عمرالله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب يرددها ثلاث مرات فأبيا فرق بينهما
   سنن النسائى الصغرى3507عبد الله بن عمرلاعن رسول الله بين رجل وامرأته فرق بينهما وألحق الولد بالأم
   سنن النسائى الصغرى3506عبد الله بن عمرحسابكما على الله أحدكما كاذب ولا سبيل لك عليها قال يا رسول الله مالي قال لا مال لك إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذاك أبعد لك
   سنن النسائى الصغرى3505عبد الله بن عمرالله يعلم إن أحدكما كاذب فهل منكما تائب قال لهما ثلاثا فأبيا فرق بينهما
   سنن النسائى الصغرى3504عبد الله بن عمرفرق رسول الله بين أخوي بني العجلان
   سنن النسائى الصغرى3503عبد الله بن عمرالذي سألتك ابتليت به فأنزل الله هؤلاء الآيات في
   سنن ابن ماجه2069عبد الله بن عمرفرق رسول الله بينهما ألحق الولد بالمرأة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم371عبد الله بن عمر وانتفى من ولدها، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما والحق الولد بالمراة
   بلوغ المرام937عبد الله بن عمرحسابكما على الله ،‏‏‏‏ أحدكما كاذب ،‏‏‏‏ لا سبيل لك عليها
   مسندالحميدي687عبد الله بن عمرحسابكما على الله، أحدكما كاذب لا سبيل لك عليها
   مسندالحميدي688عبد الله بن عمرفرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أخوي بني عجلان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 371  
´لعان کا بیان`
«. . . 232- وبه: أن رجلا لاعن امرأته فى زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتفى من ولدها، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما وألحق الولد بالمرأة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی نے اپنی بیوی کے ساتھ لعان کیا، پھر اس عورت کے بچے کا باپ ہونے سے انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی اور بچہ ماں کو سونپ دیا یعنی بچہ ماں کی طرف منسوب ہوا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 371]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5315، ومسلم 8/1494، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ لعان کیلئے دیکھئے: حدیث سابق: 6
➋ لعان شدہ عورت کے بچے کی نسبت اس کی ماں کی طرف ہوتی ہے۔ اس بچے کو اس عورت کے شوہر کی طرف منسوب نہیں کیا جاتا لہٰذا یہ بچہ لعان والے باپ کی وراثت کا حقدار نہیں ہوتا اور نہ اس کا باپ اس کا وارث ہوتا ہے بلکہ اس کی ماں عصبہ ہوتی ہے۔
➌ صحیح بخاری کی احادیث سے ثابت ہے کہ جب لعان کرنے والے نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی لہٰذا جدائی کا سبب طلاق ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جدائی کا سبب لعان ہے لیکن یہ قول محل نظر ہے۔
➍ جو شخص اپنی بیوی سے لعان کر تا ہے اور اس پر زنا کی تہمت لگا تا ہے تو اس شخص پر حد قذف نہیں لگتی۔
➎ قول راجح میں زنا کا عینی گواہ قاذف کے حکم میں نہیں ہے اگر چہ چار کا نصاب بھی پورا نہ ہو۔
➏ حاکم پر لازم ہے کہ شرعی احکامات طاقت سے نافذ کرے۔
➐ بعض علماء کہتے ہیں کہ اگر شوہر اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے اور لعان نہ کرے تو اسے (شوہر کو) کوڑے لگیں گے۔ دیکھئے: [التمهيد 15/38 بحواله ابن ابي شيبه عن الشعبي وسنده حسن]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 232   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2069  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرد نے اپنی بیوی سے لعان کیا، اور اس کے بچے کا انکار کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں جدائی کرا دی اور بچہ کو ماں کو دیدیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2069]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لعان سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، اس کے بعد یہ مرد اس عورت سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا۔

(2)
  لعان کی صورت میں عورت کا خاوند بچے کا باپ نہیں کہلائے گا۔
بچہ اس مرد کا وارث بھی نہیں ہوگا، البتہ عورت کےماں ہونے میں کوئی شک نہیں، اس لیے وہ اپنی ماں اور ننھیالی رشتے داروں کا وارث ہوگا اور وہ اس کے وارث ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2069   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1202  
´لعان کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ مصعب بن زبیر کے زمانہ امارت میں مجھ سے لعان ۱؎ کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا ان کے درمیان تفریق کر دی جائے؟ تو میں نہیں جان سکا کہ میں انہیں کیا جواب دوں؟ چنانچہ میں اپنی جگہ سے اٹھ کر عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے گھر آیا اور اندر آنے کی اجازت مانگی، بتایا گیا کہ وہ قیلولہ کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے میری بات سن لی، اور کہا: ابن جبیر! آ جاؤ تمہیں کوئی ضرورت ہی لے کر آئی ہو گی۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں ان کے پاس گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ پالان پر بچھائے جانے والے کمبل پر لیٹے ہیں۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا لعان کرنے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1202]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لعان کا حکم آیت کریمہ ﴿وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاء﴾ (النور: 6) میں ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ عدالت میں یا کسی حاکم مجازکے سامنے پہلے مرد چار بار اللہ کا نام لے کرگواہی دے کہ میں سچا ہوں اورپانچویں بار کہے کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو،
اسی طرح عورت بھی اللہ کا نام لے کر چاربار گواہی دے کہ اس کا شوہر جھوٹا ہے اورپانچویں بار کہے کہ اگر اس کا شوہرسچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو،
ایسا کہنے سے شوہر حد قذف (زناکی تہمت لگانے پر عائد سزا) سے بچ جائے گا اوربیوی زنا کی سزاسے بچ جائے گی اور دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لیے جدائی ہوجائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1202   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2257  
´لعان کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں لعان کرنے والوں سے فرمایا: تم دونوں کا حساب اللہ پر ہے، تم میں سے ایک تو جھوٹا ہے ہی (مرد سے فرمایا) اب تجھے اس پر کچھ اختیار نہیں، اس پر اس نے کہا: اللہ کے رسول! میرے مال کا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کوئی مال نہیں، اگر تم اس پر تہمت لگانے میں سچے ہو تو مال کے بدلے اس کی شرمگاہ حلال کر چکے ہو اور اگر تم نے اس پر جھوٹ بولا ہے تب تو کسی طرح بھی تم مال کے مستحق نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2257]
فوائد ومسائل:
لعان کی صورت میں شوہرکوحق سے کچھ نہیں ملے گا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2257   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4748  
4748. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اپنی بیوی پر تہمت لگائی اور کہا کہ عورت کا حمل میرا نہیں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے دونوں میاں بیوی کو لعان کرنے کا حکم دیا، چنانچہ انہوں نے اللہ کے حکم کے مطابق لعان کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے بچے کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ وہ عورت ہی کا ہو گا اور لعان کرنے والے دونوں میاں بیوی میں علیحدگی کروا دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4748]
حدیث حاشیہ:
لعان کے بعد جورو مرد میں تفریق کرادی جاتی ہے یعنی بمجرد اس کے کہ لعان سے فارغ ہو عورت پر طلاق پڑ جاتی ہے۔
امام شافعی اور امام احمد اور اکثر اہلحدیث کا یہی قول ہے اور عویمر نے جو طلاق دی اس کی ضرورت نہ تھی۔
وہ یہ سمجھے کہ لعان طلاق نہیں ہے۔
عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ہے کہ لعان کے بعد مرد جب تک طلاق نہ دے طلاق نہیں پڑتی۔
بعضوں نے کہا لعان سے نکاح فسخ ہو جاتا ہے اور خود بخود دونوں میں جدائی ہوجاتی ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4748   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4748  
4748. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اپنی بیوی پر تہمت لگائی اور کہا کہ عورت کا حمل میرا نہیں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے دونوں میاں بیوی کو لعان کرنے کا حکم دیا، چنانچہ انہوں نے اللہ کے حکم کے مطابق لعان کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے بچے کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ وہ عورت ہی کا ہو گا اور لعان کرنے والے دونوں میاں بیوی میں علیحدگی کروا دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4748]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف لعان کرنے سے ہی میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی۔
خاوند کو طلاق دینے کی ضرورت نہیں ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور اکثر اہل حدیث کا یہی موقف ہے۔
لعان کے بعد عورت عدت پوری کرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے کی حق دار ہوگی جو تین حیض یا وضع حمل ہے۔

واضح رہے کہ لعان صرف اس صورت میں ہے جب خاوند اپنی بیوی پر تہمت زنا لگائے۔
عام عورتوں پر تہمت کے متعلق وہی حکم ہے جو حد قذف کے متعلق سورہ النور آیت: 4میں ہے۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لعان کے بعد اس حمل سے جو بچہ ہو گا اس بچے نسبت شوہر کی طرف نہیں بلکہ اس کی ماں کی طرف کی جائے گی۔
وہ اپنی ماں کا اور ماں اس کی وارث ہوگی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4748   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.