الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
7. باب فِي الْحَيَاءِ
7. باب: شرم و حیاء کا بیان۔
Chapter: Modesty (Al-haya).
حدیث نمبر: 4797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا شعبة، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن ابي مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى: إذا لم تستحي، فافعل ما شئت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ، فَافْعَلْ مَا شِئْتَ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سابقہ نبوتوں کے کلام میں سے باقی ماندہ چیزیں جو لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تمہیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 54 (3483)، الأدب 78 (6120)، سنن ابن ماجہ/الزھد 17 (4183)، (تحفة الأشراف: 9982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/121، 122، 5/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Masud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: One of the things people have learnt from the words of the earliest prophecy is: If you have no shame, do what you like.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4779


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3484)

   صحيح البخاري3483عقبة بن عمرومما أدرك الناس من كلام النبوة إذا لم تستح فافعل ما شئت
   صحيح البخاري3484عقبة بن عمرومما أدرك الناس من كلام النبوة إذا لم تستح فاصنع ما شئت
   صحيح البخاري6120عقبة بن عمرومما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى إذا لم تستح فاصنع ما شئت
   سنن أبي داود4797عقبة بن عمرومما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى إذا لم تستح فافعل ما شئت
   سنن ابن ماجه4183عقبة بن عمرومما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى إذا لم تستح فاصنع ما شئت
   بلوغ المرام1320عقبة بن عمرو‏‏‏‏إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى: إذا لم تستح فاصنع ما شئت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1320  
ایک ایسی بات جو پہلی نبوتوں سے چلی آ رہی ہے
«‏‏‏‏وعن ابن مسعود رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى: إذا لم تستح فاصنع ما شئت ‏‏‏‏ اخرجه البخاري.»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے پہلی نبوت کے کلام میں سے جو کچھ پایا ہے اس میں سے ایک یہ ہے کہ جب تو حیا نہ کرے تو جو چاہے کر۔ اسے بخاری نے روایت کیا۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1320]

تخریج:
[بخاري3483]، [3484]
«الاولىٰ» کا لفظ بخاری میں نہیں بلکہ ابوداؤد میں ہے۔

فوائد:
پہلی نبوتوں کے کلام سے کیا مراد ہے:
مطلب یہ ہے کہ یہ ان باتوں میں سے ہے جن پر تمام انبیاء کرام علیہم السلام متفق تھے۔ کسی شریعت میں یہ منسوخ نہیں ہوئی عقل سلیم کے عین مطابق ہونے کی وجہ سے سب لوگ حتیٰ کہ اہل جاہلیت بھی اسے جانتے اور مانتے آئے ہیں۔

جب تو حیا نہ کرے تو جو چاہے کر کا مطلب کیا ہے؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آدمی میں حیا نہ رہے تو اس کے دل میں جو آتا ہے کر گزرتا ہے، اسے برائی سے کوئی چیز نہیں روک سکتی، بے حیا باش و ہرچہ خواہی کن گویا یہاں امر بمعنی خبر ہے یعنی جو چاہے کر سے مراد یہ ہے کہ جب آدمی حیا نہ کرے تو جو چاہے کرتا ہے کسی گندے سے گندے کام سے بھی اسے حجاب نہیں ہوتا۔ جیسا کہ:
«من كذب على متعمدا فليتبوء مقعده من النار» [صحيح بخاري، العلم 38 ]
جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔ (یعنی وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لیتا ہے۔)
دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہاں امر دھمکی اور ڈانٹ کے لیے ہے جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی آیات میں کجروی اختیار کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
«اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ» ‏‏‏‏ [41-فصلت:40]
جو چاہو کرو تم جو کچھ کر رہے ہو یقیناًً وہ اسے دیکھنے والا ہے۔
(یعنی جب حیاء نہ کرو تو جو چاہو کرو آخر کار اس کا بدلہ تمہیں اللہ کی طرف سے مل جائے گا۔)
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 247   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4183  
´شرم و حیاء کا بیان۔`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ کلام نبوت میں سے جو باتیں لوگوں کو ملی ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب تم میں حیاء نہ ہو تو جو چاہے کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4183]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حیا کی اہمیت سابقہ شریعتوں میں بھی مسلمہ تھی۔

(2)
حیا انسان کو برے کاموں سے روکنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
جب کسی میں حیا نہ ہوتو اس سے گندے سے گندے گناہ کی توقع کی جاسکتی ہے۔

(3)
اس حدیث کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جس کام میں ایک شریف آدمی شرم محسوس نہں کرتا وہ شرعاً جائز ہوتا ہے۔
اور جس کام سے شرم محسوس ہو اس سے بچ جانا چاہیے تاہم بعض اوقات معاشرے کی حالت تبدیل ہوجانے سے گناہ عام ہوجائے اور نیکی کا رواج نہ رہے تو وہ اس حکم میں نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4183   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1320  
´مکارم اخلاق (اچھے عمدہ اخلاق) کی ترغیب کا بیان`
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلی نبوت کے کلام میں سے لوگوں کو جو کچھ ملا ہے، اس میں سے یہ بھی ہے کہ جب تو شرم نہ کرے تو جو چاہے کر۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1320»
تخریج:
«أخرجه البخاري، أحاديث الأنبياء، باب 54، حديث:3484.»
تشریح:
1. پہلی نبوت کے کلام سے مراد وہ بات ہے جس پر سب انبیاء علیہم السلام کا اتفاق ہے اور وہ ان کی شریعتوں کی طرح منسوخ نہیں ہوئی۔
2.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلی شریعتوں کی کچھ باتیں ایسی ہیں جو منسوخ نہیں۔
ان میں سے ایک یہ ہے: جب تو شرم و حیا نہ کرے تو جو چاہے کر۔
کیونکہ برائی سے روکنے کا ذریعہ حیا ہے اور جب وہ ختم ہو جائے تو انسان بغیر کسی رکاوٹ کے برائیاں کرے گا۔
بعض نے کہا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے دیکھ لو‘ اگر وہ ایسا ہو کہ اس سے حیا کی جاتی ہو تو اسے چھوڑ دو اور اگر اس سے شرم و حیا نہیں کی جاتی تو اسے کر گزرو اور لوگوں کی کوئی پروا نہ کرو۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1320   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4797  
´شرم و حیاء کا بیان۔`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سابقہ نبوتوں کے کلام میں سے باقی ماندہ چیزیں جو لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تمہیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4797]
فوائد ومسائل:
اس کلام میں وعید اور تہدید کے معنی یہ ہیں کہ حیا کرو ورنہ عتاب ہوگا۔
یا ترغیب کا مفہوم ہے کہ اقدام سے پہلے سوچ لو کہ اگر کام بے حیائی کا ہے تو باز رہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4797   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.